ناپاک ملعون کلمات نہ دیکھے ، جب سُوال کی اُس سَطَر پر آیا جس سے معلوم ہوا کہ آگے کلماتِ لَعِینہ مَلْعُونہ منقول ہونگے اُن پر نِگاہ نہ کی، نیچے کی سطریں جن میں سُوال ہے بَاِ حتیاط دیکھیں ۔ ایک ہی لفظ جو اوپر سائل نے نَقل کیا اور نادانسِتگی میں نظر پڑا ! وُہی مسلمان کے دل پر زَخم کو کافی ہے ۔ اب یہ کہ جواب لکھ رہا ہو ں (توسُوال والا) کاغذ تِہ کر لیا ہے کہاللہ عَزَّوَجَلَّ مَلعُونات کو نہ دِکھائے نہ سنائے ۔ جو نام کے مسلمان کاپی نَوِیسی( کتابت یا کمپوزنگ) کرتے ہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ و قراٰنِ عظیم و محمدٌ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں ایسے مَلعون کلمات، ایسی گالیاں اپنے قلم سے لکھتے یا چھاپتے یا کسی طرح اس میں اِعانت( یعنی تعاوُن) کرتے ہیں ، اُن سب پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اُترتی ہے ۔ وہ اللہ و رسول (عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کے مخالِف اور اپنے ایمان کے دشمن ہیں ، قَہرِالہٰی کی آگ اُن کے لئے بھڑکتی ہے ، صبح کرتے ہیں تو اللّٰہ کے غضب میں شام کرتے ہیں تواللّٰہ کے غضب میں ۔ اور خاص جس وقت ان ملعون کلموں کو آنکھوں سے دیکھتے ، قلم سے لکھتے ، مُقابَلہ (دوہرائی)وغیرہ میں زَبان سے نِکالتے یا پتّھر پر اس کا ہلکا بھر ا(فی زمانہ تحریر کی پلیٹیں ، فلمیں ) بناتے ہیں ، ہر کلمے (یعنی ہر لفظ ) پر اللّٰہعَزَّوَجَلَّکی سخت لعنتیں اورمَلٰئِکۃُ اللّٰہ کی شدید لعنتیں اُن پر اُترتی ہیں ، یہ میں نہیں کہتا ، قراٰن فرماتا ہے :
اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا(۵۷) (پ۲۲ الاحزاب۵۷)
ترجمَۂ کنزالایمان : بیشک جو ایذا دیتے ہیں اللّٰہ اور اس کے رسول کو ان پراللّٰہ کی لعنت ہے دنیااور آخِرت میں اوراللّٰہ نے ان کے لئے ذلّت کا عذاب تیّار کر رکھا ہے ۔
اُن ناپاکوں (یعنی کفریہ مضامین کی کتابت یا کمپوزنگ یا چھپائی یا فوٹو کاپی کرنے والوں ) کا یہ گُمان کہ گناہ تو اُس خبیث کا ہے جو مصنِّف ہے ، ہم تو(صرف)نَقْل کر دینے یا چھاپ دینے والے ہیں (ایسا گُمان) سخت ملعون و مردودگُمان ہے ۔ زَید کسی دنیا کے عزّت دار کو گالیاں لکھ کرچَھپوانا چاہے تو(یہ پریس والے ) ہرگز نہ چھاپیں گے ، (کیوں کہ)جانتے ہیں کہ مصنِّف کے ساتھ چھاپنے والے بھی گرفتار ہوں گے ۔ مگراللّٰہ واحِدِقَہّار کے قَہر و عذاب و لعنت وعتاب کی کیا پرواہ ہے ! یقینا یقینا کاپی لکھنے والا، پتھر (فی زمانہ تحریر کی پلیٹیں ، فلمیں )بنانے والا، چھاپنے والا، کَل(مشین) چلانے والا غَرَض جان(بُوجھ) کر کہ اس( مضمون) میں یہ کچھ ( گستاخانہ کفریہ مَواد) ہے کسی طرح اِس میں اِعانت( یعنی تعاون) کرنے والا، سب ایک رسّی میں باندھ کر جہنَّم کی بھڑکتی آگ میں ڈالے جانے کے مستحق ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :
وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ۶ المائدہ۲)
ترجمۂ کنزالایمان : اور گناہ اور زیادَتی پر باہَم مدد نہ دو ۔
حدیث میں ہے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : جو دانِستہ (یعنی جان بوجھ کر)کسی ظالم کے ساتھ اس کی مدد دینے چلا وہ یقینا اِسلام سے نکل گیا ۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْر ج۱ ص ۲۲۷ حدیث ۶۱۹)
یہ( مندرجۂ بالا حدیثِ پاک میں دی ہوئی وعید تو) اُس ظالم کے لئے ہے جو گِرِہ بھر(یعنی بَہُت ہی تھوڑی سی) زمین یا چار پیسے (یعنی معمولی سی رقم)کسی کے دبا لے یا زید وعَمرو کسی کو ناحَق سخت سُست کہے ۔ اُس بظاہِر معمولی سا ظلم کرنے والے کے مدد گار کو ارشاد ہوا کہ اسلام سے نکل جاتا ہے نہ کہ یہ اَشَد(یعنی سخت ترین) ظالِمین جو اللہ و رسول(عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کو گالیاں دیتے ہیں ، ان باتوں میں اُن کا مدد گار کیونکر مسلمان رہ سکتا ہے !
طریقۂ محمدِیَّہ اور اُس کی شَرح حَدِیقَۂ نَدِیَّہ میں ہے : ہاتھ کی آفتوں میں سے ایک یہ (بھی)ہے کہ(اِس سے ) وہ کچھ لکھا جائے جس کا بولنا حرام ہے یعنی جیسے مذَمَّت کے اشعار ، فُحش باتیں ، گالی گلوچ اور وہ واقِعات جو اس قسم کی باتوں پر مشتمل ہوں اورہَجْو (بد گوئی) کرنا خواہ نَثر میں ہویا نظم میں اور گمراہ فرقوں کے مذاہِب پرمشتَمِل تصنیفات ۔ اس لئے کہ(قلم بھی زَبان کا ہی حکم رکھتی ہے جس کے ذَرِیعے اظہارِ خیال ہوتا ہے ) لہٰذا لکھنا (بھی) بولنے ہی کی طرح ہے بلکہ بولنے سے بھی زیادہ بَلیغ(یعنی مزید اچّھی طرح پہنچنے والا)ہے کیونکہ وہ صَفَحاتپر باقی رہتا ہے جبکہ ( زَبان سے ادا ہونے والے ) کلمات ہوا میں (مُنتَشِر ہوکر) گم ہوجاتے ہیں اور (تحریر کی طرح ) باقی نہیں رہتے ۔ اھ مختصراً ۔ ( اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ وَ الطَّرِیْقَۃُ الْمُحَمَّدِ یَّۃ ج۲ ص۴۴۳)
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ مزید فرماتے ہیں : ایسے (یعنی کفریہ کلمات والی تحریرات کے کمپوزر ، چھاپنے والے وغیرہ) اَشَد (یعنی سخت ترین) فاسِق فاجِر اگر توبہ نہ کریں تو ان سے مَیل جُول ناجائز ہے ، ان کے پاس دوستانہ اُٹھنا بیٹھنا حرام ہے ۔ پھر مُناکَحَت(یعنی ان کے ساتھ شادی بیاہ کرنا) تو بڑی چیز ہے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :
وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) (پ۷ الانعام ۶۸)
ترجمۂ کنزالایمان : اور جو کہیں تجھے شیطان بُھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔
اورجو اِن(کمپوزَروں ، چھاپنے والوں وغیرہ) میں (سے )اِس ناپاک کبیرہ (گناہ) کو حلال بتائے ، اِس پر اصرار و اِستِکبار (یعنی ہٹ دھرمی) و مُقابلۂ شَرع(یعنی شریعت کا مقابلہ کرنے )سے پیش آئے وہ یقینا کافِر ہے اُس کی عورت اُس کے نِکاح سے باہَر ہے ، اس کے جنازے کی نَماز حرام، اسے مسلمانوں کی طرح غسل دینا، کفن دینا، دَفن کرنا، اُس کے دَفن میں شریک ہونا، اُس کی قبر پر جانا سب حرام ہے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٰیٓ اَحَ وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖؕ-(پ