سُوال : کیا کافر کو تعویذدے سکتے ہیں ؟
جواب : صرف ہِندِسات(یعنی اَعداد)والے تعویذات دے سکتے ہیں ۔ آیات اوراللہ ورسولعَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ناموں والے تعویذات نہ دیئے جائیں ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : کافر کو اگر تعویذ دیا جائے تو ’’ مُضْمَر ‘‘ (یعنی پوشیدہ)جس میں ہِندِسے ( یعنی اعداد) ہوتے ہیں نہ کہ ’’ مظہر ‘‘ جس میں کلامِ الہٰی، اسمائے الہٰی کے حُروف ہوتے ہیں ۔ واللہ تعالٰی اعلم ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۴ ص ۱۹۷)
کیا مُرتَد کو تعویذ دے سکتے ہیں ؟
سُوال : تو کیا مُرتد کو بھی تعویذ دے سکتے ہیں ؟
جواب : بِغیر مصلحتِ شرعی مُرتد کو تعویذ نہ دیا جائے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : (جو کافر یا مُرتَد)مسلمان کو ایذا دیا کرتا ہو اگر چِہ رسائل کی تحریر یا مذہبی تقریر سے ، اُس پر سے دَفعِ بلا خواہ رَفعِ مرض کا بھی نقش نہ دیا جائے ۔ اور ایسا نہ ہو(یعنی مسلمان کو ایذا نہ دیتا ہو) اور اُس کا م(یعنی تعویذ دینے ) میں کسی مسلمان کا ذاتی نقصان بھی نہ ہو جب بھی مُرتَدوں کا مُبتَلا ئے بلا ہی رَہنا بھلا ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۶ ص ۶۰۸)
سُوال : کُفّار کے مَیلوں اورتَہواروں میں بغیر کسی حاجت کے عام آدمی کا شریک ہونا کیسا ؟
جواب : صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : ’’ کُفّارکے مَیلوں ، تَہواروں میں شریک ہو کر ان کے مَیلے اورجُلوسِ مذہبی کی شان وشوکت بڑھانا کُفر ہے ۔ ‘‘ جیسے رام لیلا اور جنم اسٹمی اور رام نومی وغیرہ کے میلوں میں شریک ہونا ۔ (بہار شریعت حصّہ ۹ ص ۱۸۴)
دَسہرے میں شرکت فِقہی کُفر ہے یا کلامی ؟
سُوال : ہندوؤں کے مذہبی تہوار مَثَلاً دَسہرے میں شرکت کرنا کیسا ؟ اگرکُفر ہے تو فِقہی کُفر ہے یا کلامی کُفر ؟
جواب : یہ فقہی کفر ہے ۔ اِ س کوکفرِلُزومی بھی بولتے ہیں ۔ فِقہی کُفرکا مُرتکِب اسلام سے خارِج نہیں ہوتا ، نہ اُس کا نکاح ٹوٹتا ہے نہ بَیعت ۔ نیز اُس کے نیک اَعمال بھی برباد نہیں ہوتے ۔ تاہَم اُسے تَجدید ِایمان اور تجدیدِ نِکاح کا حکم دیا جاتا ہے ۔ دَسہرے میں شرکت کے کلامی کُفر جسے اِلتِزامی کُفر بھی کہتے ہیں ہونے کی بھی صورت ہے جس سے آدَمی اسلام سے خارِج ہو جاتا ہے ۔ اس مسئلہ کومیرے آقااعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مبارَک فَتوے کے اِس اِقتباس سے سمجھئے چُنانچِہ فرماتے ہیں : جو مُرتکِبِ کُفرِ فِقہیہے جیسے دَسہرے کی شرکت یا کافِروں کی جَے بولنا اس پر تجدیدِ اسلام لازِم ہے اور اپنی عورت سے تجدیدِ نکاح کرے اور جو قَطعاً کافِر ہو گیا جیسے دَسہرے میں بطورِمذکور ہُنُود([1]) کے ساتھ ناقوس( یعنی سَنکھ جو کہہِنْدُو پُوجا کرتے وقت بجاتے ہیں ) بجانے یا مَعبُود انِ کُفّار پر پھول چڑھا نے والا کافِر مُرْتَد ہو گیا، اُس کی عورت نِکاح سے نکل گئی ، اگر تائب ہو اور اسلام لائے جب بھی عورت کو اِختیار ہے بعدِ عدّت جس سے چاہے نِکاح کر لے ۔ اور(مُرتَد)بے توبہ مر جائے تو اسے مسلمانوں کی طرح غسل و کفن دینا حرام، اس کے جنازے کی شرکت حرام، اسے مَقابِرِمُسلمین (یعنی مسلمانوں کے قبرِستان ) میں دَفن کرنا حرام ، اس پر(جنازہ کی)نَماز پڑھنا حرام ۔ اِلی غَیْرِ ذٰلِکَ مِنَ الْاَحکام( اس کے علاوہ دیگر اَحکام بھی)، وَاللّٰہُ تعالٰی اَعلم ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۱۴ ص۶۷۴)
کُفّار کے تَہوار میں تحفے کالَین دَین
سُوال : کُفّار کے تَہوار کے موقع پر ان کو تحفے دینا کیسا ہے ؟
جواب : حَرام ہے اور اگر ان کے تَہوار کی تعظیم کی نیّت ہو تو کُفر ۔ چُنانچِہ میرے آقااعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : نَیر وز ، مہر گان (آتَش پرستوں کے تَہوار)کے نام پر تحائف کا دینا حرام اور کافِروں کے تَہواروں کی تعظیم مقصود ہو تو کُفر ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۱۴ ص ۶۷۳مُلَخَّصاً) فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلامفرماتے ہیں : جس نے نَیروز (یعنی آتَش پرستوں کی عید نَوروز) کے دن مَجوسیوں (یعنی آگ کی پوجا کرنے والوں ) کی طرف (اس دن کی تعظیم کی نیّت سے ) کوئی تحفہ مَثَلاً فَقَط انڈا بھی اگر بھیجا تو اُس نے کُفرکیا ۔ ( مِنَحُ الرَّوض ص۴۹۹) جس نے کافِروں کے تَہوار کی تعظیم کے لئے کوئی کام کیا مَثَلاً کوئی شے خریدی اُس پر حکمِ کُفْر ہے ۔ (فتاوٰی قاضی خان ج ۲ص۴۶۹ ۔ ۴۷۰ ملخَّصاً) صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : کُفّار کے تہواروں کے دن محض اس وجہ سے چیزیں خریدنا کہ کُفّار کا تہوار ہے یہ بھی کفر ہے جیسے دیوالی میں کھلونے اور مٹھائیاں خریدی جاتی ہیں کہ آج خریدنا دیوالی منانے کے سِوا کچھ نہیں ۔ یوہیں کوئی چیز خرید کر اس روز مشرِکین کے پاس ہَدِیّہ کرنا(یعنی تحفہ دینا)