کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  مرنے والے پر نوحہ کرنا حرام اور جہنَّم میں   لے جانے والا کام ہے چُنانچِہ رسولِ کریم و جواد، محبوبِ ربُّ العِباد عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا ارشادِ عبرت بُنیاد ہے : نوحہ کرنے والی نے اگر مرنے سے پہلے توبہ نہ کی، تو قِیامت کے دن اِس طرح کھڑی کی جائے گی کہ اُس پرایک کُرتا قَطِر ان( یعنی رال) کا ہوگا اور ایک کُرتا جَرَب (یعنی کُھجلی) کا. (صَحِیح مُسلِم ص ۴۶۵حدیث ۹۳۴)

          مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں   : رال میں   آگ بَہُت جلد لگتی ہے اور سخت گرم بھی ہوتی ہے ، جَرَب وہ کپڑا ہے جو سخت خارِش میں   پہنایا جاتا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ نائِحَہ(یعنی نوحہ کرنے والی) پر اُس دن خارِش کا عذاب مُسَلَّط ہوگا کیونکہ وہ نَوحہ کر کے لوگوں   کو مَجروح(یعنی ان کے دل غمگین وزخمی) کرتی تھی تو قِیامت کے دن اسے خارِش سے زخمی کیا جائے گا ۔ اِس سے معلوم ہو اکہ نَوحہ خواہ عملی ہو یا قَولی سخت حرام ہے ۔ چُونکہ اکثر عورَتیں   ہی نَوحہ کرتی ہیں   اِس لیے عُموماً (عُموم کی وجہ سے ) نائِحَہ تا نیث (مُؤَنَّث) کا صِیغہ (ارشاد)  فرمایا ۔ ( مراٰۃ ج۲ ص ۵۰۳)

 

نَوحہ کے معنی اور اس کے بعض اَحکام

          {1} نوحہ یعنی میِّت کے اَوصاف( خوبیاں  )مُبالَغہ کے ساتھ    ( خوب بڑھا چڑھا کر) بیان کر کے آواز سے رونا جس کو بَین(بھی) کہتے ہیں   بِالاِ جماع حرام ہے  ۔ یوہیں   واوَیلا ، وامُصیبتاہ(یعنی ہائے مصیبت) کہہ کر چلّانا  {2} گَرِبیان پھاڑنا ، مُونھ نوچنا، بال کھولنا، سر پر خاک ڈالنا، سینہ کُوٹنا ، ران پر ہاتھ مارنایہ سب جاہِلیَّت کے کام ہیں   اور حرام {3}آواز سے رونا منع ہے اور آواز بُلند نہ ہو تو اس کی مُمانَعت نہیں   ، بلکہ حُضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے (اپنے لختِ جگر)حضرتِ ابراھیم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کی وفات پر بُکا فرمایا ۔ (یعنی آنسو بہائے ) ( بہارِ شریعتحصّہ۴ ص ۲۰۳، ۲۰۴)

مذاق میں   کُفرِیّات بکنے کے بارے میں   سُوال جواب

 سُوال :   کیا مذاق میں   کفر بکنا بھی کفر ہے ؟

جواب :  جی ہاں  ۔ فُقَہائے کرام  رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام فرماتے ہیں  :   مذاق میں   کلمۂ کفر بکنا بھی کفر ہے ۔  (اَلْبَحْرُ الرَّائِق ، ج ۵ ص ۲۰۲)

 مذاق میں   کُفر بکنے والے  کی قراٰن میں   مذمّت

سُوال :  کیا ہنسی مذاق میں   کُفر بکنے والے کی قراٰنِ کریم میں   بھی مذمّت آئی ہے ؟

جواب :  جی ہاں  ۔ مذاق میں   کُفر بکنے والوں   پر خدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّنے اپنے پاک قراٰن میں   بَزَبانِ رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کفر کا فتویٰ صادِر فرمایا ہے ۔  چُنانچِہ پارہ 10 سورۃُ التَّوبہآیت نمبر 65 اور 66 میں   ارشادِ ربُّ العِباد ہے :

وَ لَىٕنْ سَاَلْتَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُؕ-قُلْ اَبِاللّٰهِ وَ اٰیٰتِهٖ وَ رَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ(۶۵)لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْؕ- (پ ۱۰ التوبہ۶۵ـ۶۶)

ترجَمۂ کنزالایمان :  اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو توکہیں   گے کہ ہم تو یونہی ہنسی کھیل میں   تھے ۔  تم فرماؤ کیا اللّٰہ اور اس کی آیتوں   اور اس کے رسول سے ہنستے ہو !  بہانے نہ بناؤ تم کافر ہو چکے مسلمان ہو کر ۔

سرکار نے گُمشدہ اُونٹنی کی خبر دی

            میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اَہْلِ سنّت، مُجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  تَمہیدُالایمان  مَعَہٗ حُسّامُ الْحَرَمَین صَفْحَہ94 تا95(مطبوعہ مکتبۃالمدینہ )پرنَقل فرماتے ہیں  : کسی شخص کی اونٹنی گم ہو گئی ، اس کی تلاش تھی، رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :   ’’ اونٹنی فُلاں   جنگل میں   فُلاں   جگہ ہے ۔  ‘‘  اس پر ایک مُنافِق بولا،  ’’ محمّد  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   بتاتے ہیں   کہ اُونٹنی فُلاں   جگہ ہے ، محمد  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  غیب کیا جانیں  !  ‘‘ اِس پراللہ  عَزَّوَجَلَّ نے آیتِ کریمہ اُتاری کہ ’’  کیا اللہ و رسول سے  ٹَھٹّھا (مسخری) کرتے ہو ، بہانے نہ بناؤ، تم مسلمان کہلا کر اِس لفظ کے کہنے سے کافر ہو گئے  ۔  ‘‘ (تفسیر دُرّمنثور ج ۴ ص۲۳۰) مسلمانو دیکھو ! محمدٌ رَّسولُ اللّٰہ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں   گستاخی کرنے سے کہ ’’  وہ غیب کیا جانیں   ‘‘  ، کلمہ گوئی کام نہ آئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے صاف فرما دیا کہ بہانے نہ بناؤ، تم اسلام لانے کے بعد کافِر ہو گئے ۔ یہاں   سے وہ حضرات بھی سبق لیں   جو رسولُ اللّٰہ   صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ