کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  ہماری جن دُعاؤں   کی قَبولیّت کا اَثَر دُنیا میں   ظاہِرنہیں   ہوتا وہ بھی درحقیقت مقبول ہی ہے چُنانچِہاللہ  کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبعَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں   : دُعاء بندے کی ، تین باتوں   سے خالی نہیں   ہوتی {۱}یا تو جلد ہی اس کی دعا کا نتیجہ (زندگی) میں   ظاہرہو جاتا ہے یا{۲}اس کے لئے آخِرت میں   بَھلائی جمع کی جاتی ہے یا {۳} پھر اس جیسی کوئی مصیبت اس بندے سے دور فرما دیتا ہے ۔ ( مُسند امام احمد ج۴ص۳۷ حدیث ۱۱۱۳۳)ایک دوسری روایت میں   ہے  (کہ جب بندہ آخِرت میں   اپنی دُعاؤں   کا ثواب دیکھے گاجو دُنیا میں   مَقبول نہ ہوئی تھیں  ) تمنّا کرے گا، کاش  ! دُنیا میں   میری کوئی دُعاء قَبول نہ ہوتی( یعنی سب آخِرت کے واسِطے جمع ہوجاتیں  ) ( اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحاکِم  ج۲ص۱۶۴ حدیث۱۸۶۲)

 اللّٰہ کی رِضا پر راضی رہئے

            مسلمان کو چاہئے کہ جب بھی مصیبت پہنچے توصَبْرو شکر کے ساتھ اِس مَقولہ کامِصداق بنا رہے کہ  ’’  رِضائے مولیٰ ازہَمہ اَولیٰ  ‘‘  یعنی اللہ  عَزَّوَجَلَّ کی مرضی سب سے بہتر ہے ۔  مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان نورُ الْعِرفان صَفْحَہ 531پرفرماتے ہیں  :  ’’ بعض دَیہاتی لوگ ایمان لے آتے ، اگر ایمان (لانے ) کے بعد اَولاد، دولت، تندرستی پاتے توکہتے کہ اِسلام سچّا دین ہے اور اگر اس کے خلاف ہوتا(یعنی ان کو آفات اور مصائب پیش آتے اور دُنیوی فوائد نہ پہنچتے )توکہتے :  (مَعاذَاللّٰہ(عَزَّوَجَلَّ)) اِسلام بُرا دین ہے جب سے ہم مسلمان ہوئے ہیں   تب سے  مصیبت میں   پڑگئے ہیں   ! ‘‘  چُنانچِہ پارہ17 سورۃُ الْحَجّ کی گیارہویں   آیتِ کریمہ میں   ارشاد ہوتا ہے :

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرْفٍۚ- فَاِنْ اَصَابَهٗ خَیْرُ ﰳاطْمَاَنَّ بِهٖۚ- وَ اِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُ ﰳانْقَلَبَ عَلٰى وَجْهِهٖ۫ۚ -خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةَؕ- ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ(۱۱)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان : اور کچھ آدَمی اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ)کی بندگی ایک کَنارہ پر کرتے ہیں   پھر اگر انھیں   کوئی بھلائی بن گئی جب تو چَین سے ہیں   اور جب کوئی جانچ (آزمائش)  آ پڑی منہ کے بل پلٹ گئے ، دنیا اور آخِرت دونوں   کا گھاٹا یِہی ہے صَرِیح نقصا ن   ۔

             مکتبۃُ المدینہ کا مطبوعہ تحریری بیان  خودکشی کا علاج (80 صَفَحات )  کا مُطالَعَہ مُصیبت ز دوں   میں  صَبْر کا جذبہ اُبھارنے کیلئے اِن شاء اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بے حد مُفید رہیگا ۔

ہے صبر تو خزانۂ فِردوس بھائیو !

عاشق کے لب پہ شکوہ کبھی بھی نہ آ سکے

 ’’ اللہ پر  اعتِراض  کرنا صَریح کُفر ہے  ‘‘  کے پچیس حُرُوف کی نسبت سے اعتِراض والے کُفریات کی 25 مثالیں 

{1}جو شخص بطورِاعتِراضکہے : میں   نہیں   جانتا کہاللہ نے یہ چیز قراٰنِ پاک میں   کیوں   ذکر کردی ! یہ کہناکفر ہے ۔     (مِنَحُ الرَّوض للقاریص۴۵۷ )

{2}اگر کوئی بطورِ اعتِراض کہے :   ’’ اللہ  نے آخِر عَرَبی ہی میں   قراٰنِ پاک کیوں   نازِل کیا، اُردو یا سندھی یا فُلاں   زَبان میں   نازِل کرنا چاہئے تھا ۔  ‘‘  مُعترِض کافِرہے ۔

 {3} اعتِراض کرتے ہوئے یہ کہنا :  ’’ اللہ نے فجر کی نَماز بَہُت جلدی رکھ دی ہے  ‘‘  کفر ہے ۔

 {4}بطورِ اِعتراض یوں   کہنا :  ’’ کبھی ہم فُلاں   کے ساتھ تھوڑا کچھ کرلیں   اللہ  تعالیٰ فوراً ہمیں   پکڑ لیتا ہے ۔   ‘‘ یہکلِمۂ کفرہے ۔

{5}  ’’ وہ شخص لوگوں   کے ساتھ کچھ بھی کرے اللہ  کی طرف سے اُس کوفُل (FULL ) آزادی ہے ۔  ‘‘  یہکلِمۂ کفر ہے ۔

{6}بطورِ اعتِراض یہ کہنا :  ’’ اللہ  کوہم غریبوں   کا بھی خیال رکھنا چاہئے ۔   ‘‘  یہ کلِمۂ کفرہے ۔

{7} ’’ اللہ  نے ہمیشہ میرے دشمنوں   کا ساتھ دیا ہے  ‘‘  یہ کہنا کفر ہے ۔

{8} ’’ ہمیشہ سب کچھ اللہ  پر چھوڑ کر دیکھ لیا کچھ نہیں   ہوتا  ‘‘ یہ کہناکفر ہے ۔

{9} ’’ اللہ  نے آج تک میری کوئی دُعا پوری نہیں   کی ‘‘  یہکلِمۂ کفر ہے ۔

{10} ’’ ایک شخص نے ہماری ناک میں   دم کررکھا ہے ، مزے کی بات یہ ہے کہ اللہ   بھی ایسوں   کے ساتھ ہوتا ہے  ‘‘  یہکلِمۂ کفر ہے ۔

{11} ’’ جو کچھ وہ ہمارے ساتھ کرتا ہے اللہ  خود کھڑے ہو کر اس کے ساتھ ہمارا تماشا دیکھتا ہے  ‘‘ یہ کلِمۂ کفر ہے ۔

{12}جو کہے :  ’’ مجھے نہیں   معلوم  اللہ  نے جب مجھے

Index