جواب : اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے عطا ہونے والے اَجروثواب کو ہلکا جانناکفر ہے ۔ ، میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی خدمت میں سُوال کیاگیا کہ کچھ افرادقُربانی کرتے ہیں مگر کہتے ہیں کہ چاہے ہماری قربانی قَبول ہو یا نہ ہو ، اپنے باپ دادا کی رَسم نہ چھوڑیں گے ، چاہے عالِم کچھ بھی کہیں ۔ الجواب : ’’ ان کے یہ اقوال مَذمُوم و سخت ہیں ، اِن کی قُربانیاں قابلِ قَبول نہیں ۔ اُنہوں نے قَبولِ الہٰی (عَزَّوَجَلَّ)کو ہلکا جانا اورعالِموں کے ارشاد سے بے پروائی کی، (اپنے قول سے توبہ کر کے )از سرِ نَو کلمہ پڑھیں اور اپنی عورَتوں سے نکاحِ جدید کریں ۔ ‘‘ (فتاوٰی رضویہ ، ج ۱۴ ص ۷۰۷، ۷۰۸مُلخصاً)اور جَزاکَ اللّٰہ سن کر اگر معنیٰ نہ جاننے کی وجہ سے کہا کہ نہیں اس کی ضرورت نہیں یعنی مراد یہ ہو کہ میرا شکریہ ادا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تو کوئی جُرم نہیں ۔
جنَّت دکھا کر محروم کر دیا جائیگا
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ہر عمل اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ محض ربِّ لَمْ یَزَلعَزَّوَجَلَّ کی رِضا کیلئے کرنا چاہئے ۔ صِرف دِکھاوے کیلئے نیکیاں کرنے والے ریا کار عذابِ نار کے حقدار ہیں چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُناعَدِی بن حاتِم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ نبیِّ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم علیہ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسلیم نے فرمایا : قِیامت کے دن لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو جنَّت کی طرف جانے کا حکم دیا جائیگا، جب وہ لوگ جنَّت کے قریب پَہنچ جائینگے اور اس کی خوشبو کو سُونگھ لیں گے اور اُس کے مَحَلّوں اور جنَّتیوں کے لئے جو نعمتیں تیّار کی گئی ہیں اُن کو دیکھ لیں گے تو نِدا کی جائیگی : اِصْرِفُوْہُمْ عَنْہَا، لَا نَصِیْبَ لَہُمْ فِیْہَا ۔ یعنی ’’ ان کو جنَّت سے ہٹا دو ، ان کے لئے جنَّت میں کوئی حصّہ نہیں ہے ۔ ‘‘ وہ اتنی حسرت سیجنَّت سے لو ٹیں گے کہ پہلے اتنی حسرت سے کوئی نہیں لوٹا تھا، وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ اگر تو ہم کوجنَّت اور اپنے ثواب کو دِکھانے او ر تُو نے اپنے دوستوں کے لئے جو نعمتیں تیاّر کی ہیں ، اُ ن کو ہمیں دِکھانے سے پہلے دوزخ میں داخِل کر دیتا تو یہ ہمارے لئے بَہُت آسان ہوتا ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشادفرمائے گا : ’’ ہماری مشیت ہی یہ تھی اے بدبختو ! جب تم تنہا ہوتے تھے تو بڑے بڑے
گناہوں سے میرا مقابلہ کرتے تھے اور جب لوگوں سے ملتے تھے توخُشوع کے ساتھ ملتے جو کچھ دل میں میری تعظیم کرتے اس کے خلاف لوگوں پر ظاہر کرتے لوگوں سے تم ڈرے اور مجھ سے نہ ڈرے ، لوگوں کی تعظیم کی اور میری تعظیم نہیں کی، لوگوں کے لیے گناہ چھوڑے میرے لیے نہیں چھوڑے ، لہٰذا تم کو آج عذاب چکھاؤں گا اور ثواب سے محروم کروں گا ۔ ‘‘ ( مَجْمَعُ الزَّوائِد ج۱۰ ص ۳۷۷ حدیث ۱۷۶۴۹)
کرسچینوں وغیرہ کے بارے میں سوال جواب
’’ کرسچینوں کو اہلِ ایمان ‘‘ کہنا کیسا ؟
سُوال : زید نے سرِ عام کہا : ’’ موجودہ دَور کے کرسچین اور یہودی اہلِ ایمان ہیں ‘‘ اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب : یہودیوں اور کرسچینوں یعنی عیسائیوں کو اہلِ ایمان کہنا کفر ہے کیونکہ یہ دونوں کافِر ہیں اور کافِر کو کافر جاننا ضَروریاتِ دین میں سے ہے ۔ چُنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 144صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ بہارِ شریعت ‘‘ حصّہ1صَفْحَہ98پر صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : ’’ مسلمان کو مسلمان ، کافر کو کافر جاننا ضَروریاتِ دینسے ہے ۔ ‘‘ (بہارِ شریعتحصّہ اوّل ص ۹۸ )
کیا اہلِ کتاب، اہلِ ایمان نہیں ؟
سُوال : اگر زید یہ کہے کہ میں نے یہود ونصارٰی(یعنی یہودیوں اور کرسچینوں ) کو اس لئے اہلِ ایمان کہا کہ وہ آسمانی کتابو ں کے ماننے والے یعنی اہلِ کتاب ہیں ؟
جواب : یہود و نصارٰی اہلِ کتاب تو ہیں مگر اس بِنا پر انہیں اہلِ ایمان نہیں کہا جاسکتا، فِی الوقت ان کے مذاہِب باطل ہیں اور دینِ اسلام کے سوا کوئی اور دین قابلِ قَبول نہیں ۔ پارہ 3 سورۂ اٰلِ عمران آیت 85 میں خدائے رحمن عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عظیم الشان ہے :
وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُۚ-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(۸۵) ( پ۳اٰل عمران۸۵)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور جو اسلام کے سو ا کوئی دین چاہے گاوہ ہر گز اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں زِیاں کاروں (یعنی نقصان اُٹھانے والوں میں ) سے ہے ۔
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِنعیمی جلد3 صَفْحہ575 پر فرماتے ہیں : ’’ جو کوئی اسلام کے سوا کوئی دوسرا دین تلاش کرے یا نبیِّ آخِرُ الزَّمان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوَری کے بعد جو کوئی ان کی شریعت کے علاوہ کسی اور دین کو تلاش کرے خواہ شرک و کفر کو یا یہودیّت و نصرانیَّت کو کہ وہ اَدیان(یعنی یہودیّت و نصرانیَّت) اپنے وقت میں اسلام تھے اب ان کا اختیار کرنا گمراہی و کفرہے ۔ (تفسیرِ نعیمی ج۳ ص۵۷۵)
عیسائی تین خُداؤں کو مانتے ہیں
سُوال : کیا عیسائی ایک خدا کے ماننے والے نہیں ہیں ؟
جواب : جی نہیں ۔ یہ لوگ تَثلیث(تَث ۔ لِیث) کے قائل ہیں یعنی انہوں نے وَحدانِیت کو مَعاذَاللّٰہ تین حصّوں میں اس طرح تقسیم کر دیا ہے : (1) باپ(2) بیٹا اور (3) روحُ القُدس ۔ اور ان لوگوں کو واضِح لفظوں میں قراٰنِ مجید نے کافِر قرار دیاہے ۔ اب اگر کوئی ان کو ’’ ایمان والا ‘‘ کہتا ہے تو وہ صاف صاف قراٰنِ کریم کو جھٹلاتا ہے چُنانچِہ پارہ6 سورۃُالمائدہ کی آیت نمبر 72تا73 میں ارشادِ