جواب : کُفرہے ۔
سُوال : زکوٰۃ کوحَقارتاً ٹیکس کہنا کیسا ہے ؟
جواب : کُفر ہے ۔ حضرتِ سیِّدُنا مُلّا علی قاری علیہ رحمۃ الباری فرماتے ہیں : جس پر زکوٰۃ فرض ہے اُسے کہا گیا : تُو زکوٰۃ کیوں نہیں دیتا ؟ اُس نے کہا : ’’ یہ ٹیکس میں نہیں دیتا ۔ ‘‘ یا بطورِ انکار کہا : ’’ میں نہیں جانتا ‘‘ ایسے پر حکمِ کفر ہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص۵۰۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دیئے ہوئے مال سے فرض ہوجانے کی صورت میں خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرنی چاہئے کہ اِس میں دنیا و آخِرت کی بے شمار بھلائیاں ہیں ۔ اِس ضمن میں حضرت سیِّدُنا فَقِیہ اَبُوْاللَّیْث سمر قَندی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ایک ایمان افروز حکایت نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا داوٗدعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی خدمتِ بابِرکت میں ایک خوبرو دولھا زیارت کیلئے حاضرہوا ۔ حضرت سیِّدُنا ملک الموتعَلَیْہِ السَّلَام نے جو کہ و ہیں موجود تھے اِستِفسار کیا کہ یہ جوان کون ہے ؟ فرمایا : اس کی آج ہی شادی ہوئی ہے چُونکہ مجھ سے بے پناہ مُحَبَّت کرتا ہے اس لئے اس نے مجھ سے ملاقات کے بِغیر اپنی دُلہن کے پاس جانا گوارا نہ کیا لہٰذا ملنے آیا ہے ۔ حضرتِ سیِّدُنا ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَام نے کہا : اے داوٗد ! اِس دولھے کی عمر صرف چھ دن باقی رہ گئی ہے ! یہ سن کر حضرتِ سیِّدُنا داوٗد عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام رنجیدہ ہو گئے ۔ اِس واقعہ کو سات ماہ گزر گئے مگر وہ نوجوان فوت نہ ہوا ۔ درایں اثنا ملک الموت آئے تو حضرتِ سیِّدُنا داوٗدعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے فرمایا : اے ملکُ الموت ! وہ نوجوان ابھی تک زندہ ہے ! ملکُ الموت نے جواباً کہا : جب میں نے چھ دن کے بعد اُس کی روح قبض کرنی چاہی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا : اے ملکُ الموت ! میرے بندے کو چھوڑ دو کیوں کہ جب یہ( حضرت ) داوٗد ( عَلَیْہِ السَّلَام ) کے پاس سے ہو کر باہَر نکلا اور اُس نے ایک لاچار فقیر کو پایا تو اس کو اپنی زکوٰۃ دیدی ، اس محتاج نے خوش ہو کر اُس کو درازیٔ عُمربِالخیر اورجنَّت میں ( حضرت) داوٗد( عَلَیْہِ السَّلَام ) کاپڑوسی بنائے جانے کی دعاء سے نوازا ۔ میں نے وہ دُعا قَبول فرما لی اور میں نے اُس کے لئے اُن چھ دن کو ساٹھ سال لکھ دیا اور مزید دس سال بڑھا دیئے اور اس کیلئے جنّت میں(حضرت) داوٗد (عَلَیْہِ السَّلَام ) کا پڑوس لکھ دیا ہے ۔ لہٰذا تم یہ (70سالہ) مدت پوری ہونے سے قبل اس کی روح قبض مت کرنا ۔ ( قرۃ العیون مع الروض الفائق ص۳۹۸) اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
گناہوں کے ذَرِیعے ہونے والے کُفرِیّات کے بارے میں سُوال جواب
سُوال : گناہ کی کیا تعریف ہے ؟ نیز گناہ صغیرہ اورکبیرہ کون کون سے ہیں ؟
جواب : صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْہَادِی پارہ 27سورۃُ النَّجم آیت نمبر 32 کے جُز اَلَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ ۔ (ترجَمۂ کنزالایمان : وہ جو بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں )کے تحت فرماتے ہیں : گناہ وہ عمل ہے جس کا کرنے والا عذاب کا مستحق ہو اور بعض اہلِ علم نے فرمایا کہ گناہ وہ ہے جس کا کرنے والا ثو اب سے محروم ہو بعض کا قول ہے : ناجائز کام کرنے کوگناہ کہتے ہیں ۔ (خزائن العرفان ص ۸۴۰)
فَقِیہِ مِلّتحضرت علّامہ مولیٰنا مفتی محمد جلال الدین امجدی علیہ رحمۃ اللّٰہِ القوی فر ما تے ہیں : ’’ کسی واجب کا ایک با رترک کرنا گناہِ صغیرہ ہے بشرطیکہ بِلاعُذرِشَرعی ہو ۔ جیسے ایک بار ترکِ جماعت کرنایا ایک بار ڈاڑھی مُنڈانا وغیرہ اور گناہِ صغیرہ اِصرار سے گناہِ کبیرہ ہو جاتا ہے ۔ شِرک اورکُفر اور ہر حرام ِقَطعی کا اِرتِکاب گناہِ کبیرہ ہے اور کسی فرضِ قَطعی جیسے نَماز ، روزہ اور زکاۃ وغیرہ کا نہ ادا کرنا بھی گناہِ کبیرہ ہے ۔ ‘‘ واللّٰہ تعالٰی اعلم (فتاوٰی فیض الرسول ج۲ ص۵۱۰ ۔ ۵۱۱)
گناہِ صغیرہ پر اِصرار کے معنٰی
سُوال : ’’ گناہِ صغیرہ اصرار سے گناہِ کبیرہ ہو جاتا ہے ‘‘ اِس میں اصرار سے کیا مُراد ہے ؟
جواب : ’’ اصرار ‘‘ کا معنیٰ ہے مضبوط باندھنا ، مضبوط ہو جانا، کسی کے ساتھ ایسا وابستہ ہونا کہ اس سے جدا نہ ہو سکنا(تفسیرنعیمی ج۴ ص۱۹۳) ’’ گناہ پر اصرار کرنا ‘‘ کے معنیٰ کیمُتَعَلِّق مختلف اقوال ہیں : شیخِ مُحَقِّق ، محقّق علی الاطلاق ، خاتم المحدِّثین ، حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی علیہ ر حمۃ اللّٰہِ القوی فر ما تے ہیں : بعض علماء ِکرام نے فرمایاکہ : اِصرار کی حد یہ ہے کہ گناہ کو بار بار کرے اور دل میں بے باکی محسوس کرے (اشعۃ اللّمعات ج۲ ص ۲۵۸ ) فتاوٰی شامی میں ہے : اصرار کی حد یہ ہے کہ وہ گناہ کی پرواہ کئے بِغیر بار بار صَغیرہ کا ارتِکاب کرے ۔ (فتاوی شامی ج۳ ص ۵۲۰ ) جوگناہِ صغیرہ کیا اس سے توبہ کر لینے سے اصرار سے باہَر نکل آتا ہے چُنانچِہ امیرُ الْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا ابو بکر صِدّیق