کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

وَالعِیاذُ بِاللّٰہِ تعالٰی ۔ ہاں  ، ربّ عَزَّوَجَلَّ نے تمام عُلماء شریعت کو کہاں   وارِث فرمایا ہے ؟ یہاں   تک کہ ان کے بے عمل کو بھی !  ہاں  ، وہ ہم سے پُوچھئے ، مولیٰ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :

ثُمَّ اَوْرَثْنَا الْكِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَاۚ-فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖۚ-وَ مِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌۚ-وَ مِنْهُمْ سَابِقٌۢ بِالْخَیْرٰتِ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِیْرُؕ(۳۲)  (پ۲۲ فاطر ۳۲)

ترجَمۂ کنزالایمان : پھر ہم نے کتاب کا وارِث کیا اپنے چُنے ہوئے بندوں   کو تو ان میں   کوئی اپنی جان پرظُلم کرتا ہے اور ان میں   کوئی مِیانہ چا ل پر ہے اور ان میں   کوئی وہ ہے جو اللہ  (عَزَّوَجَلَّ)  کے حکم سے بھلائیوں   میں   سبقت لے گیا یہی بڑا فضل ہے ۔

            مذکورہ ٔ بالا آیتِ کریمہ فتاوٰی رضویہ جلد21  صَفْحَہ530 پرنَقل کرنے کے بعدمیرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن مزیدفرماتے ہیں  : دیکھو بے عمل (عُلماء جو) کہ گناہوں   سے اپنی جان پرظُلم کر رہے ہیں   انھیں   بھی کتاب کا وارِث بتایا اورنِرا(یعنی فَقَط) وارِث ہی نہیں   بلکہ اپنے چُنے ہوئے بندوں   میں   گِنا ۔  اَحادِیث میں   آیا، رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِس آیت کی تفسیر میں   فرمایا :  ہم میں  کا جو سَبقت(برتری) لے گیا وہ توسَبقت لے ہی گیا اور جومُتَوَسِّط(یعنی درمیانہ) حال کا ہوا وہ بھی نَجات والا ہے اور جو اپنی جان پر ظالِم(یعنی گنہگار) ہے اس کی بھی مغفِرت ہے ۔ ( تفسیر دُرّمنثور ج۷ ص۲۵) عالمِ شریعت اگر اپنے علم پر عامِل بھی ہو ( جب تو وہ مِثلِ ) چاند ہے (جو)کہ آپ (خودبھی)ٹھنڈا اور تمہیں  (بھی) روشنی دے ورنہ(عالمِ بے عمل مثلِ) شمع ہے کہ خود (تو) جلے مگر تمہیں   نَفْع دے ۔ رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں   : اُس شخص کی مِثال جو لوگوں   کو خیر(یعنی بھلائی ) کی تعلیم دیتا اور اپنے آپ کو بھول جاتا ہے اُس فَتِیلے ( یعنی چَراغ کی بتّی)کی طرح ہے کہ لوگوں   کو روشنی دیتا ہے اور خود جلتا ہے ۔  (اَلتَّرْغِیْب وَالتَّرْھِیْب ج۱ ص۹۳ حدیث ۲۱۸ )

بد مذ ہب عالِم کی توہین

سُوال :  تو کیا بد مذہب عالم کی بھی توہین کُفر ہے ؟

جواب :  بد مذہب عالم، عالمِ دین نہیں   ۔ صِرف عالمِ دین کی توہین کُفر ہے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰنفتاوی رضویہ جلد 14صَفْحَہ 611 تا 612 پر فرماتے ہیں  : عالمِ دین سُنّی صحیحُ الْعقیدہ داعِیِ اِلَی اللّٰہ( یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی طرف بلانے والے )کی توہین کُفر ہے ۔ مَجْمَعُ الْاَنْہُر میں   ہے :  عُلَماء اور سادات کی توہین کُفر ہے ۔  (مجمع الانہُر ج ۲ ص۵۰۹ ) اسی میں   ہے : جو کسی عالم کوحَقارت سے  ’’  مولویا ‘‘  کہے وہ کافِر ۔  (ایضاً) مگر یہ اوپر بتادیا گیا اور واجِبُ اللِّحاظ ہے کہ عالم وُہی ہے جو سُنّی صحیح العقیدہ ہو، بد مذہبوں   کے عُلَماء  علمائے دین نہیں  ، یوں   تو ہندوؤں   میں  (بھی) پنڈِت اور نصاریٰ(کرسچینوں  ) میں   (بھی) پادری ہوتے ہیں   اور ابلیس کتنا بڑا عالم تھا جسے مُعلِّمُ الْمَلَکُوت (یعنی فرشتوں   کا استاذ)کہا جاتا ہے ، قالَ اللّٰہُ تعالٰی(یعنی  اللہ عَزَّوَجَلَّ   فرماتا ہے ) :  وَ اَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰى عِلْمٍ ترجَمَۂ کنزالایمان : اللّٰہنے اُسے باوَصف علم کے گمراہ کیا ۔ (پ ۲۵ الجاثیہ ۲۳) ایسوں   کی توہین کُفر نہیں   بلکہ تاحدِّ مَقدور فرض ہے ۔  حدیث شریف میں   ہے نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں  : کیا فاجِر کے ذِکر سے بچتے ہو ، اس کو لوگ کب پہچانیں   گے ، فاجِر کا ذِکر اس چیز کے ساتھ کرو جو اس میں   ہے ،  تاکہ لوگ اس سے بچیں  ۔ ( اَلسُّنَنُ الکُبری ج۱۰ ص ۳۵۴حدیث ۲۰۹۱۴)

 عالِم ہی عالِم کی توہین کرے تو ؟

سُوال : اگر ایک عالِم دوسرے عالِم کو بُرا بھلا کہے تو کیا حکم ہے ؟

جواب : میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں  : عالمِ دین کو بُرا کہنا اگر اُس کے عالمِ دین ہونے کے سبب ہے تو کُفر ہے اور عورت نکاح سے باہَر  ۔ خواہ بُرا کہنے والا خود عالِم ہو یا جاہِل ، اور عالم ، سُنّیُّ العقیدہ کی تَوہین جاہِل کو جائز نہیں   اگر چِہ اُس(عالمِ بے عمل) کے عمل کیسے ہی ہوں   ۔ اور بد مذہب و گمراہ ، اگر چِہ عالم کہلاتا ہو اُسے بُرا کہا جائے گا مگر اُسی قَدَر جتنے کا وہ مُستَحِقہے ، اور فُحش کلِمہ (یعنی گندی گالی) سے ہمیشہ اِجتِناب (بچنا) چاہئے ۔ ( فتاوٰی رضویہ ج ۲۱ ص ۲۹۴)

عوام کوعُلَما سے بدظن کرنا بہت سخت گناہ ہے

             سُنّی عالم کا سُنّی عالم کی مخالَفَت کرنے کے حوالے سے حکمِ مُمانَعَت بیان کرتے ہوئیصدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ، حضرت علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں  : افسوس کہ اِس زمانہ میں   جبکہ گمراہی شائِع ہو رہی ہے اور بد مذہبی زور پر ہے زید جو ایک سُنّی عالم ہے جیسا کہ سُوال میں   ظاہر کیا گیا ہے ، تَعَجُّبہے کہ اُس کے رُفَقائِ کار خودعُلَمائے اہلسنّت کوسَبّ وسَخِیف(یعنی گالی اور بیہودہ )  الفاظ سے یاد کر کے عُلَماء کے اِعزاز وَقار کومِٹائیں   اور زَید خاموش رہے بلکہ اپنے طرزِ عمل سے اِس پر رِضا مندی ظاہِرکرے ، اگر واقِعی وہ سُنّی عالِم ہے تو اس کا یا اس کے رُفَقاء کا یہ فِعل بِنا بر حَسَد ہو گا، عوام کوعُلَماءسے بدظَنّ کرنا بَہُت سخت گناہ ہے کہ جب بد ظَنّ ہونگے