کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

سُوال :   یہ کہنا کیساکہ حضرتِ سیِّدُنا آدم  عَلَیْہِ السَّلَام   گندم نہ کھاتے تو ہم بد بخت نہ ہوتے ۔

جواب :  ایسا کہنا کُفر ہے ۔  ( فتاویٰ عا لمگیری ج۲ ص۲۶۵)

کیا نبی کا بدن مٹّی کھا سکتی ہے ؟

سُوال :  کیا نبی کا بدن مٹّی کھا سکتی ہے ؟

جواب :  ہرگزنہیں   کھا سکتی ۔  اللہ  کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبعَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کافرمانِ عظیم ُالشَّان ہے :  اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرضِ اَنْ تَاکُلَ اَجْسَادَالْاَنْبِیَاء فَنَبِیُّ اللّٰہِ حَیٌّ یُّرْزَقُ ۔  ’’ بیشکاللہ  عَزَّوَجَلَّ  نے زمین پر حرام فرما دیاہے کہ وہ انبیاء کرام کے بدن کھائے ۔  اللہ  کے نبی زندہ ہیں   اور ان کو روزی دی جاتی ہے ۔  ‘‘ (سُنَنِ اِبنِ ماجہ ج۲ص۲۹۱حدیث ۶۳۶)صدرُ الشَّریعہ ، بَدرُ الطَّریقہ، حضرتِ  علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : انبِیاء  عَلَیْہِمُ السَّلَام  اور اولیائے کرام و عُلَمائے دین وشُہَداء و حافِظانِ قراٰن کہ قراٰنِ مجید پر عمل کرتے ہوں  ، اور وہ جومَنصبِ مَحَبَّت پر فائِز ہیں  ، اور وہ جسم جس نے کبھی اللہ  عَزَّوَجَلَّ   کی مَعصیَّت نہ کی، اور وہ کہ اپنے اوقات دُرُود شریف میں   مُستَغرق(یعنی نہایت مصروف) رکھتے ہیں   اُن کے بدن کو مٹّی نہیں   کھا سکتی ۔ جو شخص انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی شان میں   یہ خبیث کلمہ کہے کہ مَرکر مٹّی میں   مل گئے ، گمراہ ، بددین ، خبیث ، مُرتکبِ توہین ہے ۔  ( بہارِ شریعت حصہ اول ص ۵۷)

کیاحیاتُ النَّبی کہنا جائز ہے ؟

سُوال : کیاحیاتُ النّبی کہنا جائز ہے ؟

جواب :  بے شک جائز ہے ، بلا شک جائز ہے ، بلا شُبہ جائز ہے ۔  وَاللّٰہ بِاللّٰہ تَاللّٰہ میرے مکّی مَدَنی آقا میٹھے میٹھے مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اور تمام انبِیائے کِرام عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام حیات ہیں   ۔ یہ حدیثِ پاک بَہُت ہی مشہور ہے اور اس کو بے شُمارمُحَدِثین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المبین نے رِوایت کیا ہے چُنانچِہ اللّٰہ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبعَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    کافرمانِ عالیشان ہے :  اَلْاَ نْبِیَاءُ اَحْیَاءٌفِیْ قُبُوْرِھِمْ یُصَلُّوْنَ یعنی انبیائے کرام اپنی اپنی قبروں   میں  زندہ ہیں   اور نَماز پڑھتے ہیں  ۔ ( مُسنَدُ ابی یعلیٰ ج۳ ص ۲۱۶ حدیث ۳۴۱۲ )

تو زندہ ہے واللہ تُو زندہ ہے واللہ

                         مِری چشمِ عالَم سے چُھپ جانے والے (حدائق بخشش شریف )

کیا انبیائے کرام آمد و رفت بھی کرتے ہیں  ؟

سُوال :  جب انبیاء کرام زندہ ہیں   تو کیا وہ کہیں   آ جا بھی سکتے ہیں   یا فقط اپنے مزارات ہی میں   تشریف فرما رہتے ہیں  ؟

جواب :  اَنبِیائے کرام عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام بے شک اپنی قبروں میں   زِندہ ہیں   مگر وَہاں   قَید نہیں  ۔ اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ  کی عنایت سے آتے جاتے ، عبادت فرماتے ہیں   : امام جلالُ الدّین سُیوطی خاتِم حُفّاظُ الحدیث (رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ) فرماتے ہیں   :  ’’  تمام انبیاء عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کواختیار ملا ہے کہ اپنے مزارات ِ طیبات سے باہَر تشریف لائیں   اور جُملہ عالم آسمان و زمین میں   جہاں   جو چاہیں   تصرُّف فرمائیں   ۔ ( الحاوی للفتاوی ج۲ ص ۲۶۳، فتاویٰ رضویہ ج ۲۹ ص ۲۸۲ ) اِس ضمن میں  دو ایمان افروز احادیث مبارَکہ پڑھئے اور آنکھیں   ٹھنڈی کیجئے ۔

(1) موسٰی و یونُس عَلَیْہِماالسَّلامکو دیکھا

            نبیِّ رَحمت ، شفیعِ امّت، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   ’’ وادیٔ اَزرَق ‘‘  سے گزر ے تو فرمایا :  یہ کونسی وادی ہے ؟ عرض کی گئی وادیٔ ازرق ۔  فرمایا : گویا کہ میں   ( حضرت) موسیٰ(عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) کو بُلندی سے اُترتے ہوئے دیکھ رہا ہوں   ، وہ بُلند آواز میں   تَلْبِیَہ کہہ رہے ہیں  ۔ پھرسرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ    ’’ وادیٔ ہرشیٰ ‘‘  پر آئے ۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اِسْتِفسار فرمایا : یہ کون سی وادی ہے ؟ لوگوں  نے عرض کی : یہ  ’’ وادیٔ ہرشی ‘‘   ہے ۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا :  گویا کہ میں  ( حضرت) یونُس بن مَتّٰی (عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) کو دیکھ رہا ہوں   کہ وہ ایک طاقت وَر سُرخ اونٹنی پرسُوار ہیں  ، انہوں   نے ایک اُونی جُبّہ پہنا ہوا ہے ، اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے اور وہ تَلْبِیَہ پڑھ رہے ہیں   ۔ (صحِیح مُسلِمحدیث ۲۶۸ص ۱۰۳) اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔

                                  اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ      

 (2)صحابۂ کرام نے کس کا دستِ مبارَک دیکھا ؟

            حضرتِ سیِّدُنااَنَس بن مالِک