کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے پوچھا کہ گھرمیں   کون ہیں   ؟ تو شریروں   نے کہہ دیا کہ گھر میں   خِنزِیربند ہیں  ۔ تو آپ(عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے فرمایا کہ اچّھا خِنزیر ہی ہوں   گے ۔ چُنانچِہ لوگوں   نے اِس کے بعد جب مکان کا دروازہ کھولا تو مکان میں   سے سُوَّر ہی نکلے ! اس بات کا بنی اسرائیل میں   چرچا ہو گیا اوران لوگوں   نے غیظ و غضب میں   بھر کر آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کوشہید کرنے کا منصوبہ بنا لیا ۔ یہ دیکھ کر   ( حضرتِ سیِّدُنا) عیسیٰ (روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)کی والدہ( حضرت سیِّدتُنا بی بی) مریم (رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا) آپ (عَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)کو ساتھ لے کر مِصر کو ہجرت کر گئیں   اور اس طرح آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامشریروں   کے شر سے  محفوظ رہے ۔  ( تفسیر جمل ج۱ ص۴۲۰، عجائب القراٰن ص۷۳)

غوثِ اعظم کا علمِ غیب

            بَہَر حال خدائے ذوالجلال عَزَّوَجَلَّ نے بشمول حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ  عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام تمام انبِیائے کرامعَلٰی نَبِیِّناوََعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو علمِ غیب سے نوازا ہے ۔ انبِیاء کرامعَلٰی نَبِیِّنا وَ عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی تو بڑی شان ہے ، بَعطائے ربُّ      ا لانام، بفیضانِ انبِیاء ِکرامعَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِمُالصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اولیائے عُظام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السلامبھی غَیب کی خبریں   بتا سکتے ہیں   ۔ چنانچِہ حضرتِ سیّدُناشاہ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی علیہ  رحمۃُ  اللّٰہِ  القوی نے اَخْبارالْاَخْیار میں  حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا یہ ارشادنقل کیاہے : اگر شریعت نے میرے منہ میں   لگام نہ ڈالی ہوتی تو میں   تمہیں   بتا دیتا کہ تم نے گھر میں   کیا کھایا ہے اور کیا رکھا ہے ، میں   تمہارے ظاہِر و باطِن کو جانتا ہوں   کیونکہ تم میری نظرمیں  (آر پار نظر آنے والے ) شیشے (کانچ کی بوتل) کی طرح ہو ۔  ( اخبار الاخیار ص۱۵)حضرتِ مولیٰنا رُومی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ مثنوی شریف میں   فرماتے ہیں     ؎

لَوحِ مَحفوظ اَست پیشِ اولیاء

اَز چہِ مَحفوظ اَست محفوظ اَز خطا

                یعنی لوحِ محفوظ اولیاء ُ اللہرَحِمَہُمُ اللّٰہُ تعالٰی کے پیشِ نظرہوتا ہے جو کہ ہر خطا سے محفوظ ہوتا ہے ۔

   بَچھڑے کی بولی سمجھنے والے بُزُرگ

            میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰنفتاوٰی رضویہ جلد 13صَفْحَہ نمبر 603تا 604 پر ایک ایمان افروز حِکایت نَقل کرتے ہیں   کہ امام شَہابُ الدّین سُہروردی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں  : ایک دن میں   حضرتِ شیخ عبدُالقاہِر ضِیاء ُا لدّین سُہروردی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے حُضور میں   حاضِر تھا کہ ایک دِہقانی(یعنی دیہاتی) ایک بچھڑا لایا اور عرض کی یہ ہماری طرف سے حضرت کی نَذر ہے ، اور چلا گیا ۔ بچھڑاآکر حضرت کے سامنے کھڑا ہوا ، حضرت نے فرمایا :  یہ بچھڑا مجھ سے کہتا ہے :   ’’  میں   آپ کی نَذر نہیں   ہوں  ، میں   حضرت شیخ علی بن ہَیتی کی نَذْر ہوں   ، آپ کی نَذر میرا بھائی ہے ۔  ‘‘  کچھ دیر نہ ہوئی تھی کہ وہ دِہقانی ایک اور بَچھڑا لایا جو صورت میں   اُس کے مُشابہ(مِلتا جُلتا) تھا اور عرض کی :  اے میرے سردار !  میں   نے حُضُور کی نَذر یہ بچھڑا مانا تھا اور وہ بَچھڑا جو پہلے میں   حاضِر لایا تھا وہ میں   نے حضرت شیخ علی بن ہَیتی کی نَذر مانا ہے ، مجھے دھوکا ہو گیا تھا ۔  یہ کہہ کر پہلے  بچھڑے کو لے لیا اور واپَس چلا گیا ۔ (بہجۃُ الاسرار ص ۴۳۷ ) اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ      

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  دیکھا آپ نے  ! حضرتِ سیِّدُنا شیخ عبدُالقاہِرسُہروَردی   عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی   بَچھڑے کی بولی بھی سمجھ گئے  ! رہا یہ کہ  بَچھڑے کا آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے کلام کرنا تو یہ بچھڑیکی نہیں   آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی کرامت تھی ۔ ورنہ بے زَبان حیوان کو کیا پہچان اور وہ لینے دینے کے مُعاملات کو کیا سمجھے ! جب ولی کی یہ شان ہے تو نبی کی کیا شان ہوگی اور پھر سیِّدُ الانبیاء صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  وعَلَیْہِمُ السَّلَام کا کیا مقام ہوگا !

چاہیں   تو اشاروں   سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں   دنیا کی

یہ شان ہے خدمتگاروں   کی سرکار(صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ) کا عالم کیا ہو گا

  کیاعیسٰی عَلَیْہِ السَّلَام    وفات پا چُکے ہیں  ؟

سُوال : کیاحضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام وفات پا چکے ہیں  ؟

جواب :   جی نہیں  ۔ آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے ا بھی ظاہِری وفات نہیں   پائی ۔  اللہ  عَزَّوَجَلَّ نے آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو زندہ آسمان پر اُٹھالیا ہے ۔ چُنانچِہصدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ  علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   : عیسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام   کو اللہ تعالیٰ نے زندہ آسمان پر اٹھالیا ۔ (پارہ 6

Index