ہوگیا ۔ مزید وہ عورت کہتی ہے : جب حضرتِ محمد مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سفرِمِعراج پر تشریف لے گئے تو وہاں بھی حضرتِ عِزرائیلعَلَیْہِ السَّلَام استِقبال کیلئے کھڑے نہ ہوئے کیونکہ ان کا دل سخْت ہوگیا تھا ۔ کیا یہ واقِعہ کسی مُستَنَد کتاب سے ثابِت ہے ؟
جواب : دونوں رِوایات قَطْعاً واہِیات او ر مِنْ جملہ خُرافا ت اور نُصُوصِ شرْعیَّہ کے بالکل خِلاف ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے تمام فرِشتے معصوم ہیں ، ان سے گُناہ کا صُدو رہونا مُحال (یعنی ناممِکن )ہے ۔ یہ جملہ کفریہ ہے جس میں کہا گیا ہے : ’’ حضرت عِزرائِیلعَلَیْہِ السَّلَام رُوح قبض کرنے لگے یہاں تک کہمَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّ اِنکا دل سخْت ہو گیا ۔ ‘‘
یاد رکھئے ! صِرف مَلَکُ الْمَوت حضرت سیِّدُنا عِزرائِیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ہی نہیں سب کے سب فرشتے معصوم ہیں ۔ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہی نہیں ۔ چُنانچِہ پارہ 14 سورۃُ النَّحل آیت نمبر50 میں ارشادِ ربُّ العباد ہے :
یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۠۩(۵۰) (پ۱۴ النحل ۵۰)
ترجمۂ کنزالایمان : اپنے اوپر اپنے رب کا خوف کرتے ہیں اور وُہی کرتے ہیں جو انہیں حکم ہو ۔
پارہ17سُورۃُ الانبیاء آیت نمبر27 میں خدائے رحمٰن کا فِرِشتوں کے بارے میں فرمانِ عالیشان ہے :
لَا لَا یَسْبِقُوْنَهٗ بِالْقَوْلِ وَ هُمْ بِاَمْرِهٖ یَعْمَلُوْنَ(۲۷) (پ۱۷ الانبیاء ۲۷)
ترجَمۂ کنزالایمان : بات میں اس سے سبقت نہیں کرتے اوروہ اسی کے حکم پر کار بند ہوتے ہیں ۔
یہ تو جبرئیل بھول گئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہنا کیسا ؟
سُوال : یہ جُملہ کہنے والے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ یہ تو جبرئیل بھول گئے ، جانا تھا علی(کَرَّمَ اللہ ُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم) کے پاس اور وحی لیکر پہنچ گئے ، محمد (صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کے پاس ۔
جواب : اِس قول پر التِزام کفر کا حکم ہے ۔ بولنے والا کہتے ہی اسلام سے خارج ہو کر کافِر و مُرتَدہوگیا ۔ ( رَدُّالْمُحتارج۶ ص ۳۶۴ ماخوذاً)
’’ توہینِ مَلک کفر ہے ‘‘ کے تیرہ حُرُوف کی نسبت سے فِرِشتوں کے مَُتعَلِّق کُفریّات کی13 مثالیں
{1}یہ کہنا : ’’ فِرِشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں ‘‘ صریح کفر ہے ۔
{2}یہ کہنا : ’’ اللہ تعالیٰ کو خبر نہیں اورفِرِشتے روح نکالنے آگئے ‘‘ صریح کفر ہے ۔ (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۶۰۲)
{3} ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے کسی اور کی روح قبض کرنے کا حکم دیا تھا اورمَلَکُ الْمَوتغلطی سے دوسرے کی روح قبض کرنے پہنچ گئے ۔ ‘‘ کہنا کُفر ہے ۔ (ایضاً)
{4} کسی بھیفِرِشتے کو عیب لگانا یا {5}اس کی توہین کرنا کفر ہے ۔ (ماخوذ ازبہارِ شریعت حصہ۹ ص ۱۸۲)
{6}اگر کسی نے جبرئیل([1])، میکائیل، اسرافیل، اور عزرائیل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے ناموں کو کسی کاغذ میں لکھا پھر ان کی توہین اور حَقارت کی وجہ سے گندگی میں پھینکا تو کافِر ہے ۔
{7} فرِشتوں کو قدیم (یعنی ہمیشہ سے ) ماننا یا {8}خالِق جانناکفر ہے ۔ (بہارِشریعت حصہ۱ ص ۴۸)
{9} ’’ فرِشتوں کے وُجُود کا انکار کرنا یا {10}کہنا : فِرِشتہ نیکی کی قوَّت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں ‘‘ ، یہ دونوں باتیں کفر ہیں ۔ (بہارِ شریعت حصہ ۱ ص ۴۹)
{11}کسی نے کہا : ’’ فُلاں کی گواہی قَبول نہیں کروں گا اگرچِہ وہ جبرئیل و میکائیل عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ہی کیو ں نہ ہوں ۔ ‘‘ یہ قولکفر ہے ۔ (اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۵ ص ۲۰۵ )
{12}جو کہے : ’’