باوُجُود ہاں میں ہاں ملا ئے اُس پر بھی حکمِ کفر ہے ۔ یاد رکھئے ! کافِروں سے دوستی حرام ہے ، کُفّار کی دوستی کا ایک مَنفی اثر یہ بھی ہے کہ وہ کُفرِیاّت بک کرنا م کے مسلمان سے ہاں میں ہاں کروا کر اُسے کُفر کے غار میں دھکیلتے رہتے ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارا ایمان سلامت رکھے ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
(کُفّار کی دوستی کے تفصیلی اَحکام اِسی کتاب کے صَفْحَہ 428پر ملاحظہ فرمالیجئے )
مسلماں ہے عطّاؔر تیری عطا سے
ہو ایمان پر خاتِمہ یا الہٰی !
خود کو آدھا مسلمان کہنا کیسا ؟
سُوال : ’’ میں آدھا کافر ہوں اور آدھا مسلمان ‘‘ یہ کہنا کیسا ہے ؟
جواب : کہنے والاپوراہی کافر ہے ۔
’’ وہ تو نہ دین کا ہے نہ دنیا کا ‘‘ کہنا
سُوال : کسی مسلمان کے بارے میں یہ کہنا کیساکہ ’’ وہ تو نہ دین کا ہے نہ دنیا کا ۔ ‘‘
جواب : اس میں کوئی کفر نہیں ۔ یہ مُحاوَرہ ہے اِس کے معنیٰ ہیں ، ’’ نِکمّا ‘‘ ہاں اِس جملہ سے مسلمان کی دل آزاری ہو سکتی ہے اور بلا اجازتِ شرعی مسلمان کا دل دُکھانا سخت گناہ ہے ۔ اگر یہ جملہ پیٹھ پیچھے کہا گیا ہے تو اگر وہ واقِعی ایسا ہے تب تو غیبت ورنہ تُہمت اور اگر وہ بے باک ہے اور اس کے معاملے میں مشہور ہے تو نہ غیبت نہ تُہمت ۔ بَہَرحال کسی مسلمان کوبُرا کہنے سے قبل 112 بار غور کر لینا چاہئے کہ کہیں خودگناہ میں تو نہیں پڑ رہے !
کُفرِیہ کلِمات کی15مثالیں
{1}جس نے کہا : ’’ فُلاں مجھ سے بڑا کافِر ہے ‘‘ یہ قولکفر ہے ۔ (مِنَحُ الرَّوْضص۴۹۵)
{2}مسلمان کو کافِر اعتقاد کرتے ہوئے کافر کہا تو کفر ہے اوراگر گالی کے طور پر کہا تو کفر نہیں ۔ ( اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۵ ص ۲۰۷)
{3}کوئی کافِر مسلمان ہوا تو اس سے کسی نے کہا : ’’ کاش ! تم ابھی مسلمان نہ ہوتے تاکہ مِیراث پالیتے ‘‘ یہکلِمۂ کفرہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص۴۸۶)
{4}جوشخص کہے : ’’ کاش ! میں کافِر ہوتا ۔ ‘‘ یہ کہنے والا کافِر ہے ۔ (ایضاً ص۴۸۶)
{5}جو کہے : ’’ میں مسلمانوں کے ساتھ مسلمان اور کافِروں کے ساتھ کافر ہوں ‘‘ یہ کہنا کفر ہے ۔ (اَیضاً ص۴۸۷)
{6}جس شخص سے پوچھا گیاکہ کیا تم مسلمان ہو ؟ اُس نے جواب دیا : ’’ نہیں ۔ ‘‘ یہ جواب کفریہ ہے ۔ (فتاوٰی عالمگیری ج ۲ ص۲۷۷)
{7}اگرکسی نے اسلام قَبول کرنے والے سے کہا : ’’ جس دین پر تُو تھا اُس نے تیرا کیا نقصان کیاکہ تُونے اسلام قَبول کیا ! ‘‘ یہ کہنا کفر ہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص۴۸۷)
{8}کسی نے دوسرے کو : اے کافر ! اے یہودی ! اے عیسائی ! کہہ کر پکارا ۔ دوسرے نے : ’’ حاضِر جناب ‘‘ یا اسی طرح کا کوئی لفظ بولا تو دوسرے پرحکمِ کفر ہے ۔ ( مَجْمَعُ الْاَنْہُر ج۲ ص ۵۱۱)
{9}کسی نے کہا : ’’ مجھے کافِر ہونے دو ۔ ‘‘ یہکلِمۂ کفرہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص۴۹۱)
{10}کافِرکے لئے مغفِرت کی دُعا کرنا، یونہی{11} مُرتد کے لئے بخشش کی دُعامانگناکفر ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۱ ص ۲۲۸، بہارِ شریعتحصّہ اوّل ص ۹۷)
{12}کافر کو کافر نہ جانناکفرہے ۔ (فتاوٰی امجدیہ ج۴ ص ۳۹۹)
{13}جو کہے : ’’ اگر میں کافر ہوجاؤں تو مجھے کیا نقصان ہوگا ؟ ‘‘ یہ قولکفر ہے ۔ (فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص ۲۷۹)
{14}جو کہے : ’’ میں نہیں جانتا، کافِر جنّت میں جائے گا یا جہنَّم میں ‘‘ یا کہے :
{15} ’’ میں نہیں جانتا کہ کافِر کا ٹھکانا کیا ہے ۔ ‘‘ یہ دونوں باتیں کفریہ ہیں ۔ (مَجْمَعُ الْاَنْہُر ج۲ ص ۵۱۱)البتّہ اگر کافِر کے جہنَّم میں جانے پر ایمان ہے اور ٹھکانا نہ جاننے سے مُراد یہ ہے کہ جہنَّم کے طَبقات میں سے کس طبقے میں ہوگا اِس کا علم نہیں تو اس پر حکمِ کفر نہیں ۔