الرَّحْمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 24 صَفْحَہ 199پرفرماتے ہیں : ’’ جو لوگ کہتے ہیں کہ لوگ اس میں بے موت مر جاتے ہیں وہ گمراہ ہیں ، اس میں قراٰنِ عظیم کا انکار ہے ، ان پر توبہ فرض ہے اور تجدیدِ اسلام و تجدیدِ نکاح چاہئے ، اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ كِتٰبًا مُّؤَجَّلًاؕ- (پ۴ال عمران۱۴۵)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور کوئی جان بے حکمِ خدا مرنہیں سکتی سب کا وقت لکھا رکھا ہے ۔
پیڑ سے (اکثر)ایک آدھ پھل ٹپکتا (ہی)رہتا ہے (اور) اِسی(ایک آدھ) کا ٹپکنا لکھا تھا اور(بعض اوقات) ایک آندھی آتی ہے کہ ہزاروں پھل ایک ساتھ جھڑ پڑتے ہیں ، (جھڑنے میں ) ان کا ساتھ ہونا ہی لکھا تھا ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :
وَ كُلُّ صَغِیْرٍ وَّ كَبِیْرٍ مُّسْتَطَرٌ(۵۳) (پ۲۷القمر۵۳)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور ہر چھوٹی بڑی چیز لکھی ہوئی ہے ۔
مجھے جزائے خیر نہیں چاہئے کہنا کیسا ؟
سُوال : کسی نے اپنے محسن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا : ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو جزائے خیر دے ‘‘ محسن بولا : مجھے جزائے خیر نہیں چاہئے ۔ محسن کیلئے کیا حکم ہے ؟
جواب : محسن کے جواب میں ثواب کو ہلکا جاننا پایا جا رہا ہے اس لئے اس کاجُملہ کفریہ ہے ۔
یہ کہنا : اچّھا جاؤ(پوجا) کرلو
سُوال : ایک شخص کسی کافِر کی دکان پر کسی کام سے گیا تو اُس کافر نے کہا : تم تھوڑی دیر بیٹھو میں پوجا کر کے آتا ہوں ۔ جواباً اُس شخص نے کہا : ’’ اچّھا جاؤ کرلو ۔ ‘‘ شخصِ مذکور کا یہ جملہ کہنا کیسا ہے ؟
جواب : مذکورہ جُملہ کفرِیہ ہے کہ کافِر کا پوجا کے لئے جانا کفر ہے اور اِس جُملے سے اس کفر پر رِضا و تحسین ( اچّھا سمجھنا اور رِضا مندی) ثابت ہو رہی ہے اور کسی کفر پر راضی ہونا یا اسے اچھا کہنا دونوں باتیں کفر ہیں ۔ حضرتِ سیِّدُنامُلّا علی قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِی ارشاد فرماتے ہیں : ’’ کسی نے دوسرے سے کہا : تم چاہو تو مسلمان ہو جاؤ یا یہودی دونوں ہی میرے نزدیک برابر ہیں تو یہ کہنا کفر ہے کہ یہ کفر پر راضی ہونا ہے اور کسی کے کفر پر راضی ہونے والے کی تکفیر کی جائے گی ۔ ‘‘ (یعنی اس کو کافر قرار دیا جائے گا)(مِنَحُ الرَّوض ص۴۹۳)میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰناس سے ملتے جلتے ایک سُوال کاجواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں : سلطانِ اسلام ہر گز کُفّار کو مُراسِمِ کفر(یعنی کفریہ رُسُومات) کی اجازت نہیں دے سکتا کیا اجازتِ کفر دے کر خود کافر ہو گا ! بلکہ نَتْرُکُھُمْ وَ مَایَدِیْنُوْن(یعنی ہم انہیں ان کے دین پر چھوڑتے ہیں ) یعنی جہاں جس بات کے اِزالہ(یعنی زائل کرنے ) کا حکم نہیں وہاں تَعرض(تَ ۔ عَر ۔ رُض یعنی روکنا) نہ کرے گا نہ یہ کہ ان سے کہے گا کہ ہاں ایسا کرو ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۱۳۶)
’’ پوجا کر کے آتا ہوں ‘‘ کہنے والے کو کیا جواب دے ؟
سُوال : کفّار کی اکثریَّت والے ممالِک میں اِس طرح کی صورَتیں پیش آ سکتی ہیں ، اب اگر کوئی کہدے کہ ’’ ٹھہرو میں پوجا کر کے آ رہا ہوں ‘‘ ایسی صورت میں آدَمی کیا جواب دے ؟ اگر کچھ محتاط الفاظ مل جائیں تو مسلمانوں کیلئے سَہولت رہیگی ۔
جواب : ایسے موقعے پر چُپ ہو جائے ۔ یا یوں کہدے : میں یہیں بیٹھا ہوں ، یا کہے : اِدھر ہی ہوں ، یا کہے : تمہارا انتظار کروں گا ۔ (اچّھا جی، بہتر ہے ، ٹھیک ہے ، جلدی آنا، زیادہ دیرمت لگانا، وغیرہ الفاظ نہ کہے کہ ان میں بھی رِضا مندی کا پہلو نکل رہا ہے )
ذِکرکے مُتَعَلِّق کُفرِیات کی9 مثالیں
{1}دوآدمیوں کا جھگڑا ہوا، ان میں سے ایک نے کہا : لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہاِس پر دوسرے نے کہا : لاحول کچھ بھی نہیں ہے ۔ یا {2} کہا میں لَاحَوْل وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہکا کیا کروں ؟یا {3}کہا : لاحول بھوک کی جگہ فائدہ نہیں دیتی ۔ یا{4}کہا : لاحول روٹی کاکا م نہیں دیتی ۔ یا {5}کہا : لاحول روٹی کی جگہ کِفایت نہیں کرتی ۔ یا{6}کہا : لاحولکچھ فائدہ نہیں دیتی ۔ یا{7} کہا : لاحول پیالے میں ثرید نہیں ۔ یہ تمام اقوال کفریہ ہیں ۔
(بہارِ شریعتحصّہ ۹ ص ۱۸۳ عا لمگیری ج۲ ص ۲۷۳ منح الروض ص۴۶۱)
{8} تسبیحات (مثلاً سبحٰنَ اللہ ، اَلحَمدُ لِلّٰہ ، اللّٰہُ اکبر، لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہ) کیمُتَعَلِّق مذکورہ بالا الفاظ کہنے کا حکم بھی یہی ہے یعنی کفر ہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص۴۶۱)
{9}کسی نے کہا : سبحٰنَ اللہ ! اس پر دوسرے نے کہا : ’’ تونے اللہ کے نام کی کھال اُتاردی ۔ ‘‘ یہکلِمۂ کفر ہے ۔ (ایضاً)
{1} یہ کہنا کہ ’’ یہ بھی خُدا ، وہ بھی خُدا اور سب خُدا (ہیں ) ‘‘ کلِمۂ کُفر ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص۶۴۱)
{2}جو کہے : ’’ اگرقِیامت کے دن اللہ تعالیٰ انصاف کریگا تو میں انصاف کروں گا ۔ ‘‘ ایسے پر حکمِ