جواب : مَعاذَاللّٰہ جان بوجھ کرقراٰنِ پاک کو زمین پر پٹخ دینااس کی توہین ہے اور یہکُفْر ہے ۔ ( ماخوذ از فتاوٰی امجدیہ ج ۴ ص۴۴۱)
حُکمِ قراٰن کو غَلَط جاننا کُفر ہے
سُوال : جو قراٰنِ پاک کے بیان کردہ اَحکام کو سچا نہ مانے اُس کیلئے کیا حکم ہے ؟
جواب : جو قراٰنِ پا ک کی بیان کردہ کسی بھی چیز کے سچاہونے میں شک کرے وہ کافِرہے ۔
ایمان کی حفاظت کی مَدَنی سوچ اپنایئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! غفلت کا دَور دَورہ ہے ، مَدَنی ماحول سے دُوری، علمِ دین سے عَدَمِ دلچسپی، صرف دنیا بنانے کی لگن اور فَقَط دَھن کمانے کی دُھن انتہائی تشویش ناک ہے ۔ غفلت کی نیند سے بیدار ہو جایئے ، ایمان کی حفاظت کی مَدَنی سوچ اپنایئے ، بُرے خاتمے کے خوف سے آنسو بہایئے ، خوفِ خداوندیعَزَّوَجَلَّ کے باعِث تنہائی میں رونے کی عادت بنایئے اور زَبان اور آنکھوں بلکہ ہر عُضوِ بدن پر قفلِ مدینہ لگایئے ، غیر ضَروری باتوں سے بچتے ہوئے خاموشی کی عادت اپنایئے اِنْ شاء اللّٰہعَزَّوَجَلَّ ایمان بھی سلامت رہے گا، جہنَّم سے پناہ بھی ملے گی اور جنت الفردوس میں داخِلہ بھی نصیب ہو گا ۔
دوزخ کی کہاں تاب ہے کمزور بدن میں
ہر عُضوْ کا عطّارؔ لگا قُفلِ مدینہ
حضرتِ سیِّدُنا عُقبہ بن عامِر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی : یا رسولَ اللّٰہ ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نَجات کیا ہے ؟ فرمایا : {۱}اپنی زَبان کو روک رکھو ( یعنی اپنی زَبان وہاں کھولو جہاں فائدہ ہو، نقصان نہ ہو ) اور {۲} تمہارا گھر تمہیں کِفایت کرے (یعنی بِلا ضَرورت گھر سے نہ نکلو)اور {۳} گناہوں پر رونا اختیار کرو ۔ ( سُنَنُ التِّرْمذیج۴ص۱۸۲حدیث۲۴۱۴)
(1) فرمانِ مصطَفٰیصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : جو شخص خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ سے روتا ہے وہ ہرگز جہنَّم میں نہیں جائے گا حتّٰی کہ دودھ تھن میں واپَس آ جائے ۔ ( سُنَنُ التِّرْمذی، ج۳ص۲۳۶حدیث۱۶۳۹)
(2) حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عَمْرْو رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : اللہ عَزَّوَجَلَّ کے خوف سے ایک آنسو کا بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صَدَقہ کرنے سے زیادہ پسند یدہ ہے (شُعَبُ الْاِیْمَان ج۱ص۵۰۲رقم۸۴۲)
سُوال : مُوسیقی کے ساتھ قراٰن شریف پڑھنا کیسا ہے ؟
جواب : مَزامیر(یعنی آلاتِ مُوسیقی) کے ساتھ قراٰنِ پاک پڑھنا کُفر ہے ۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۹ ص ۱۸۲ )
کیا قراٰن پڑھنا کُفر بھی ہو سکتا ہے ؟
سُوال : کیا قراٰن پڑھنا کبھی کفر بھی ہو سکتا ہے ؟
جواب : جی ہاں ۔ مَثَلاً شانِ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِہانت (یعنی گستاخی)کی نیّت سے کوئی آیت پڑھنا ۔ چنانچِہ
فاروقِ اعظم نے پیش امام کو قَتْل کروا دیا !
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان ، اپنی عظیم الشان کتاب شانِ حبیب الرحمٰن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ صَفْحَہ 260 پرروحُ البیان کے حوالے سے نَقْل کرتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے زمانے میں ایک امام ہر نماز میں پارہ 30 کی سورت عَبَسَ وَ تَوَلّٰۤىۙ(۱)ہی پڑھا کرتا تھا ۔ حضرتِ عمر فاروق( رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ) کو خبر ہوئی تو آپ( رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ) نے اُس امام کو بُلا کر قتل کرا دیا ، کیونکہ ہرنَماز میں یہ سورت پڑھنے سے معلوم فرمایا(یعنی اس کو پہچان لیا) کہ یہ مُنافِق ہے اور اس کے دل میں حضور عَلَیْہِ السَّلَام سیبغض ہے ، اس لئے اِس سورت کو ہرنَماز میں پڑھتا ہے جو بظاہِر