کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

{15}جس شخص نے مصیبتیں   پہنچنے پر کہا  :  ’’ اے اللہ  تُو نے مال لے لیا، فُلاں   چیز لے لی ، اب کیا کرے گا ؟ اب کیا چاہتا ہے ؟ یا اب کیا باقی رہ گیا ؟ ‘‘  یہ قول  کفر ہے ۔  ( اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۵ ص ۲۰۷ )

{16}کسی مسکین نے اپنی محتاجی دیکھ کر یہ کہا :  ’’  اے خُدا ! فُلاں   بھی تیرا بندہ ہے اُسے تُونے کتنی نعمتیں   دے رکھی ہیں   اور میں   بھی تیرا بندہ ہوں   مجھے کس قَدَر رنج و تکلیف دیتا ہے آخِر یہ کیا انصاف ہے ؟ ‘‘  ایسا کہنا  کفر  ہے ۔ ( فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص ۲۶۲ )

{17} ’’ آپ کے اللہ نے اُس ظالِم شخص کو کچھ نہ دکھایا  ‘‘ یہکلِمۂ کفر ہے  ۔

{18}اگر کسی نے بیماری، بے رُوزگاری، غُربت یا کسی مصیبت کی وجہ سے  اللہ عَزَّوَجَلَّ   پر اِعتِراض کرتے ہوئے کہا :  ’’ اے میرے رب ! تُو مجھ پر کیوں   ظلم کرتا ہے ؟ حالانکہ میں   نے تو کوئی گناہ کیا ہی نہیں   ۔  ‘‘  تو وہ کافرہے ۔

{19} ’’  اللہ نے ہمیشہ بُرے لوگوں   کا ساتھ دیا ہے ۔  ‘‘  یہکلِمۂ کفرہے  ۔

{20} ’’  اللہ نے مجبوروں   کو اور پریشان کیا ہے  ‘‘  یہکلِمۂ کفر ہے ۔

{21}جو کہے :   ’’ اللّٰہ تعالیٰ نے ایسا کام کیا جس میں   حکمت نہیں   ۔  ‘‘ یہ قول کفرہے ۔  ( فتاویٰ تاتارخانیہ ج ۵ ص۴۶۲ )

{22} ’’  اللہ  نے یہ حکم تو سراسرفُضول دے دیا ہے  ‘‘  یہکلِمۂ کفرہے  ۔

{23} ’’ خدا کے اَحکام میں   بے جا سختی ہے ۔  ‘‘  یہکلِمۂ کفر ہے ۔

{24}کسی سے کہا گیا  : فُلاں   تیرے ساتھ صحیح نہیں   کررہا  ۔ یہ سُن کر اُس نے کہا :  ’’  میرے ساتھ تو خُدا بھی صحیح نہیں   کررہا ۔   ‘‘ یہ جواب  کفر یہ  ہے ۔ (عالمگیری ج۲ ص ۲۶۰)

{25}جس نے کوئی بُرا جانور دیکھ کر کہا :  ’’ اللّٰہ کو بھی کوئی اور کام نہ تھا جو ایسا جانور پیدا کردیا !  ‘‘  یہ کلِمۂ کفر ہے ۔     (اَیضاً ص۲۶۲)

قراٰنِ پاک کی توہین کے بارے میں   سُوال جواب

سُوال :  قراٰنِ پاک کی توہین کرنے والے کے بارے میں   کیا حکم ہے ؟

جواب : ایسا شخص کافِر ہے ۔

رِشوت کو  ھٰذا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْ کہنا کیسا ؟

سُوال :  رشوت کو هٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْ ( ترجَمۂ کنز الایمان : یہ میرے  رب  کے فضل سے ہے (پ ۱۹ النمل ۴۰) )کہنا کیسا ؟

جواب :  رشوت کا لین دین قَطعی حرام اور جہنَّم میں   لیجانے والا کام ہے ۔  معاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کو پروردگار عَزَّوَجَلَّ  کافضل قرار دینا کُفر ہے ۔

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  بے باکی اور سر کشی بَہُت مہنگی پڑتی ہے ۔  آیئے ایک عبرتناک حکایت سماعت فرمایئے چنانچہ

فرعون کا فتویٰ خود اِسی کے  منہ پر

        ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُنا جبرئیلِ امین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام  فرعون کے پاس ایک اِسْتِفْتاءلائے جس کا مضمون یہ تھا کہ بادشاہ کا کیا حکم ہے ایسے غلام کے بارے میں   جس نے اپنے آقا کی دولت و نعمت میں   پرورِش پائی پھر اُس کی ناشکری کی اور اُس کے حق میں   نہ صرف مُنکِر (یعنی انکار کرنے والا ہوا) بلکہ خود ’’  آقا ‘‘  ہونے کا مُدَّعی (دعویدار) بن گیا ۔ اِس پر فرعون نے یہ جواب دیاکہ جو نمک حرام غلام اپنے آقا کی نعمتوں   کا انکار کرے اور اُس کے مُقابِل(یعنی مقابلے پر) آئے ، اُس کی سزا یہ ہے کہ اُس کو دریا میں   ڈَبودیا جائے ۔  چنانچِہ فرعون جب خود دریائے نیل میں   ڈوبنے لگا تو حضرتِ سیِّدُنا جِبرئیلِ امین عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے اِس کا وہی فتویٰ اس کے سامنے کر دیا اور اِس کو اِس نے پہچان لیا ۔    (خزائن العرفان ص ۳۵۰، تفسیر کبیر ج۶ ص ۲۹۶)

 مزاج پُرسی کے جواب میں  آیت کا مذاق اُڑانا

 سُوال :  ایک نے طبیعت پوچھی تو دوسرے نے مذاق کرتے ہوئے جوابدیا :   نَصْرٌمِّنَ اللّٰہِ وَ ٹِّھیک یہ جواب کیسا ہے ؟

جواب :  کُفر ہے کہ یہ آیتِ قراٰنی نَصْرٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَتْحٌ قَرِیْبٌؕ-ترجَمۂ کنزالایمان : اللہ (عَزَّوَجَلَّ)  کی مدد اور جلد آنے والی فتح (پ۲۸ الصف  ۱۳) سے اِستِہزاء( یعنی مذاق اُڑانا ) ہے ۔  

اگر قراٰنِ پاک  ہاتھ سے چھوٹ جائے ؟

 سُوال :  اگربے خیالی میں  مصحف(قراٰن شریف) ہاتھ سے چُھوٹ کر یاالماری سے سَرَک کر زمین پرتشریف لے آئے تو ؟

جواب :  نہ گناہ ہے نہ ہی اس کا کوئی کَفّارہ ۔

قراٰنِ پاک زمین پر پٹخ دیا تو ؟