جب روزِ حشر تخت پہ بیٹھے گا کِبرِیا اُس وقت کیا کہو گے تمہیں آئے گی حیا
شرم وحیا سے اُس گھڑی سر کو جھکاؤ گے جنَّت تو کیا ملے گی جہنَّم میں جاؤ گے
جواب : ’’ جب روزِ حَشر تخت پہ بیٹھے گا کِبرِیا ‘‘ یہ الفاظ کُفریہ ہیں ۔ فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلامفرماتے ہیں : جوکہے : اللہ عَزَّوَجَلَّ انصاف کے لئے بیٹھا یا کھڑا ہوگیا اُس پر حکمِ کفر ہے ۔ (فتاوٰی تاتار خانیہ ج۵ ص ۴۶۶) اِس مصرع کو اگر یوں پڑھ لیں توشعر دُرُست ہو جائے گا : ’’ تم کوبروزِ حشر جو پوچھے گا کبرِیا ‘‘
انبِیاء کِرام عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی گستاخی کے بارے میں سُوال جواب
غیر نبی کے ساتھ عَلَیْہِ السَّلَام بولنا کیسا ؟
سُوال : غیر نبی کے ساتھ ’’ عَلَیْہِ السَّلَام ‘‘ لکھنا اور بولناکیساہے ؟
جواب : مَنع ہے ۔ چُنانچِہ حضرتِ صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی کی خدمت میں سُوال ہوا : یاحُسین عَلَیْہِ السَّلَام کہنا جائز ہے یا نہیں اور ایسا لکھنا بھی کیسا ہے اور پکارنا کیسا ہے ؟الجواب : یہ سلام جو نام کے ساتھ ذِکر کیا جاتا ہے یہ (یعنی یہ عَلَیْہِ السَّلَام کہنا لکھنا)سلامِتَحِیَّت(یعنی ملاقات کا سلام) نہیں جو باہم ملاقات کے وَقت کہا جاتا ہے یا کسی ذَرِیعہ سے کہلایا
جاتا ہے بلکہ اس (یعنی عَلَیْہِ السَّلَام )سے مقصود صاحِبِ اِسم(یعنی جس کانام ہے اُس) کی تعظیم ہے ۔ عُرفِ اَہلِ اسلام نے اس سلام(یعنی عَلَیْہِ السَّلَام لکھنے بولنے ) کو انبِیاء و ملائکہ کے ساتھ خاص کر دیا ہے ۔ مَثَلاً حضرتِ ابراھیم عَلَیْہِ السَّلَام حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام حضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام حضرتِ میکائیل عَلَیْہِ السَّلَام ۔ لہٰذا غیرنبی و مَلَک(نبی اور فرشتے کے علاوہ)کے نام کے ساتھ عَلَیْہِ السَّلَام نہیں کہنا چاہئے ۔ وَاللّٰہُ تَعالٰی اَعلَمُ ۔ (فتاویٰ امجدیہ ج۴ ص ۲۴۳ ۔ ۲۴۵)
مُعجِزاتِ اَنبِیاء کاانکار کرنے والے کا حکم
سُوال : انبِیائے کرامعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیھمُالصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے مُعجزات کو غَلَط بتانے والاکیسا ہے ؟
جواب : معجزات کومُطلَقاً غَلَط بتانے والاکافر و مُرتَد ہے ۔ ( فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۳۲۳)
نبی کے علمِ غیب کا مُنکِر مسلمان ہے یا کافر ؟
سُوال : نبی کے علمِ غیب کا منکر مسلمان ہے یا کافر ؟
جواب : علم غیب کا انکار کرنا بعض صورَتوں میں کُفر ہے بعض صورَتوں میں گمراہی ، بعض صورتوں میں نہ کفر ، نہ گمراہی ، نہ فسق یعنی کچھ بھی حکم نہیں ان تمام صورتوں کی تفصیل درج ذیل ہے چنانچِہ حضرتِ علّامہ سیّد عبدالرحمن رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں :
{1} اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی عالمِ بالذات ہے بے اُس کے بتائے ایک حَرف کوئی نہیں جان سکتا ۔
{2} رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور دیگر انبیائے کرام عَلَيْهِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کواللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے بعض غُیُوب کا علم دیا ۔
{3} رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا علم اوروں سے زائد ہے (جیسا کہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے )، ابلیس کا علم معاذاللہ علمِ اقدس سے ہر گز وسیع تر نہیں (بلکہ اس کا علمِ اقدس کے ساتھ کوئی مقابلہ ہی نہیں ) ۔
{4} جو علم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی صِفتِ خاصّہ(یعنی مخصوص صِفت) ہے جس میں اُس کے حبیب محمدٌ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو شریک کرنا بھی شرک ہو وہ ہرگز ابلیس کے لئے نہیں ہوسکتا جو ایسا مانے قَطعاً مشرک کافِر ملعون بندۂ ابلیس ہے ۔
{5} زید و عَمرو ہر بچّے ، پاگل، چَوپائے کو علم غیب میں محمدٌرَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُماثِل(برابر) کہنا حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صَریح (کھلی ) توہین اورکُھلا کفر ہے ۔ یہ(یعنی اوپر بیان کردہ پانچوں نمبروں کے ) سب مسائل ضَروریاتِ دین سے ہیں اور اُن کا منکِر(انکار کرنے والا)، ان میں ادنیٰ(معمولی) شک لانے والا قَطْعاً کافر ۔ یہ قِسم اوّل ہوئی ۔
{6} اولیائے کرام نَفَعنَا اللّٰہُ تَعَالٰی بِبَرَکاتِہِمْ فِی الدَّارَیْن(اللہ عَزَّوَجَلَّ دونوں جہاں میں ان کی برکتوں سے ہمیں مالامال کرے ) کو بھی کچھ عُلومِ غیب ملتے ہیں مگربَوَساطتِ رُسُل علیہم الصلٰوۃ وَالسّلام(یعنی رسولوں کے ذریعے ) ۔ مُعتزِلہ (نامی باطِل فرقہ)خَذَ لَہُمُ اللّٰہُ تَعالٰی (