کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

ساتھ بھی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے میری مدد فرمائی کہ وہ(ہمزاد شیطان) مسلمان ہو گیا لہٰذا وہ مجھے سوائے بھلائی کے کچھ نہیں   کہتا ۔ (صحیح مسلم ص ۱۵۱۲ حدیث ۲۸۱۴) مزیدمعلومات کیلئے فتاوٰی رضویہ جلد 21 صَفْحَہ 216 تا 219  کا مُطالَعہ فرما لیجئے ۔

قِیامت   کے  بارے میں   سُوال جواب

سُوال :  مر کر آدمی مِٹّی میں   مِل کر ہمیشہ کیلئے ختم ہو جاتا ہے اب قِیامت میں   کیا اُٹھنا تھا ! یہ جملہ کیسا ہے ؟

جواب :  یہ خالِص کفّار کا عقیدہ ہے ۔ فُقَہائے کرام  رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام  فرماتے ہیں  :  ’’ مرنے کے بعد اٹھائے جانے کا انکار کفرہے ۔  ‘‘  (فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص۲۷۴)

 ’’ قِیامت کی بِھیڑ میں   چُھپ جاؤں   گا ‘‘ کہنا

سُوال : زَید نے بکر کو بے قُصُور چانٹا مارا ۔  بکر نے بے قرار ہو کر کہا :  قِیامت کے دن تم سے بدلہ لوں   گا ۔  اِس پر زید نے بکا :  میں   بِھیڑ میں   چُھپ جاؤں   گا !  زید کے بارے میں   حکمِ شرعی بیان کر دیجئے ۔

جواب :  زَیدِ بے قَید کا یہ قَول کفر ہے ۔ فُقَہائے کرام ر َحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام فرماتے ہیں   : جو مظلوم سے کہے :  تُو قِیامت کی بھیڑ میں   مجھے کہاں   تلاش کرسکتا ہے ! یہ قَول کفر ہے ۔    (مِنَحُ الرَّوض ص ۵۲۰)

 ’’ قِیامت  میں   دُگنا دیدوں   گا ‘‘  کہنا

سُوال :  ولید نے سعید کا قرضہ دبا لیا ، اِس پر سعید نے اُس کو خوفِ آخِرت دلایا تو اس پر ولید کہنے لگا  :  ’’  مجھے اور بھی رقم دیدے ، قِیامت میں   دُگنی دیدوں   گا ۔  ‘‘  ولید کا یہ قَول کیسا ہے ؟

جواب : ولیدِ پلید کا یہ قَولِ بد ترازبَول کُفریہ ہے ۔ فُقَہائے کرام ر َحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلامفرماتے ہیں   : جو قرض خواہ سے کہے :   ’’ دس(روپے ) اور دیدے قِیامت میں   بیس لے لینا ‘‘ یہ قول کفر ہے ۔  ( مِنَحُ الرَّوض ص ۵۲۱)

 ’’ آخِرت میں   جو سب کا ہو گا وہ اپنا ہوگا  ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال :  زید کو نیکی کی دعوت دی گئی تو کہنے لگا :   ’’ میں   تو بھائی گنہگار ہوں  ، آخِرت میں   جو سب کا ہو گا وہ اپنا ہو گا ۔  ‘‘  ایسا کہنا کیسا ہے ؟

جواب : ایسا کہنا نہایت سخت بات اور گناہ پر دلیری ہے  ۔ ہر شخص کو  اللہ  عَزَّوَجَلَّ کی پکڑ سے ڈرتے رہنا چاہیے ۔ البتّہ اگر اس نے یہ جملہ عذابِ آخِرت کو ہلکاجانتے ہوئے کہاتو کفر ہے ۔

 ’’ قِیامت میں   رشوت دینی پڑ یگی  ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال :  کسی مالدا ر کوجَمعِ مال میں   زیادہ وقت صَرف کرنے کے بجائے نیک اعمال کیلئے وقت نکالنے کی درخواست کی گئی توکہنے لگا :   ’’ بھائی !  دولت کی تو قِیامت کے روز بھی ضَرورت پڑے گی کیونکہ جنّت میں  داخِلے کیلئے بھی رشوت دینی پڑیگی  !  ‘‘ اِس جُملے کے بارے میں   کیا حُکم ہے ؟

جواب :  اس منہ پھٹ مالدا رِ ذلیل و خوار کا یہ جملہ کفریہ ہے ۔  فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السلامفرماتے ہیں   : اگر کہا  :  ’’   قِیامت میں  رِضوانِ جنّت(یعنی نگران فرشتہ) کو کوئی چیز نہ دی تو وہ جنّت کا دروازہ نہ کھولیں   گے  ‘‘  یہ کلِمۂ کفر ہے ۔ (فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص ۲۷۵)

 قِیامت کے مُتَعلِّق کُفریات کی8 مثالیں 

{1}قِیامت کا اِنکار کرنے والا کافر ہے ۔ (فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص۲۷۴، بہار شریعت حصہ اول ص ۶۷)

{2}کسی سے کہا گیا :  ’’  دنیا چھوڑ  تا کہ تجھے آخِرت ملے ۔  ‘‘  اس نے کہا :   ’’ میں   اُدھار کے بدلے نقد نہیں   چھوڑتا ‘‘  یہ قول کفر ہے ۔  ( اَلْبَحْرُ الرَّائِق  ج۵ ص ۲۰۴)

{3}جو کہے :  ’’  مجھے گندُم دیدے میں    قِیامت میں   تجھے جَو دیدوں   گا  ‘‘  یہ قول کفر ہے کیونکہ اس میں   قِیامت کا مذاق اُڑایا گیا ہے ۔  ( مِنَحُ الرَّوض ص۵۲۱)

{4}مطلقاً اس طرح کہنا :  ’’ میرا مَحشر سے کیاتَعَلُّق !  یا کہا : {5} میں   مَحشر(یعنی مرنے کے بعد زِندہ ہو کر جمع ہونے کی جگہ) سے نہیں   ڈرتا یا کہا  : {6} میں   قِیامتسے نہیں   ڈرتا ‘‘  یہ تینوں   اقوال کفرِیہ ہیں  ۔  (الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الفتاویٰ الھند یۃ ج۶ ص ۳۴۳)

{7}جس نے کہا :  دنیا میں   روٹی ہونی چاہئے ، آخِرت میں   جو چاہے ہو ۔  یہ کلِمۂ کُفْر ہے ۔  ( مِنَحُ الرَّوض ص ۵۲۲)

{8}حسابِ قِیامت کے مُنکِر