کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

اس پر فرض ہے کہ اس شِعر میں   جو کفر ہے اُس سے فورًا توبہ کر ے اور کلمہ پڑھ کر نئے سرے سے مسلمان ہو ۔ مُرید ہونا چاہے تو اب نئے سرے سے کسی بھی جامِعِ شرائط پیر کا مُرید ہو اگر سابِقہ بیوی کو رکھنا چاہے تودوبارہ نئے مہر کے ساتھ اُس سے نکاح کرے  ۔

     جس کو یہ شک ہو کہ آیامیں   نے اس طرح کا شعر دلچسپی کے ساتھ گایا ، سنایا پڑھا ہے یا نہیں   مجھے تو بس یوں   ہی فِلمی گانے سننے اور گنگنانے کی عادت ہے توایساشخص بھی اِحتیاطًا توبہ کر کے نئے سرے سے مسلمان ہو جائے ، نیز تجدیدِ بیعتاور تجدیدِ نکاح کر لے کہ اسی میں   دونوں  جہاں   کی بھلائی ہے ۔

میاں   بیوی کے مُتَعَلِّق  کفریّات کے بارے میں   سوال جواب

 ’’ اللہ مالک نہیں   بس آپ کو کام کرنا ہے  ‘‘ کہنا کیسا ؟

سُوال :  بیوی نے شوہر سے کہا کہ  ’’ فُلاں   کام ضَرورکردینا  ۔  ‘‘ شوہر نے کہا :  ’’ اللہ  مالِک ہے ۔  ‘‘  اِس پر بیوی نے کہا :   ’’ اللہ  مالِک نہیں   بس آپ کو کام کرنا ہے ۔  ‘‘

جواب :  یہ کہناکہ ’’  اللہ مالِک نہیں    ‘‘  کُفر ہے ۔

 ’’ خدا بھی جُدا نہیں   کر سکتا ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال : ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا :   ’’ خُدا بھی اب تم کو مجھ سے جُدا نہیں   کر سکتا ، تمہیں   ہر حال میں   یہیں   رَہنا ہے ۔  ‘‘ کیا یہ کہنا کفر ہے ؟

جواب :  اس طرح کہنے والا کافِرومُرتَد ہے کہ اس نے اللہ  عَزَّوَجَلَّ  کی قُدرت کا انکار کیا ۔ بہارِ شریعت حصّہ9 صَفْحَہ179 پر ہے : کسی زَبان دراز آدَمی سے یہ کہنا کہ ’’  خُداعَزَّوَجَلَّتمہاری زَبان کا مُقابلہ کر ہی نہیں   سکتا میں   کس طرح کروں   !  ‘‘  یہ کُفْر ہے ۔ یونہی ایک نے دوسرے سے کہا :  اپنی عورت کوقابو میں   نہیں   رکھتا ؟ اُس نے کہا :   ’’ عورَتوں   پرخُدا کو تو قدرت ہے نہیں   مجھ کو کہاں   سے ہوگی ۔  ‘‘ (یہ بھی کلمۂ کفر ہے )

میاں    بیوی کے بارے میں    کفریات کی10 مثالیں 

{1}جس نے کہا :  میں   طَلَاق مَلَاق کچھ نہیں   جانتا بیوی کو گھر میں   ہونا   چاہئے ، چاہے طلاق ہوجائے یا نہ ہو ۔ ایسا شخص کافِرہے ۔  کیونکہ اس نے حلال حرام کو برابر سمجھا ۔   (مِنَحُ الرَّوض ص ۴۷۲)

{2}عِدّت میں   نِکاح کو حلال جان کر نکاح پڑھانے والا اور{3} حلال سمجھ کر شرکت کرنے والے سب لوگوں   پر حکمِ کفر ہے ۔  (فتاوٰی رضویہ ج۱۱ ص۲۶۶مُلَخَّصاً)

{4}جس نے کہا :  ’’  عالم شوہر پر لعنت ہو  ‘‘ یہ قول کفر ہے کیونکہ اِس نے علم کے وَصف پر(یعنی عالمِ دین ہونے کی وجہ سے ) لعنت کی اور شریعت کی توہین کی ۔  (فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص۲۷۱)

{5} حائِضہ عورت سے ہم بِستری  کوحلال سمجھنا فقہاء کرام کی ایک جماعت کے نزدیک کفر ہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص ۵۰۸، بہارِ شریعت ج ۱ حصّہ ۲ص۳۸۲)

{6} لواطت (بدفِعلی) کرنے کو حلال سمجھنا کفر ہے  ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص  ۵۰۳)

{7}جس نے کسی کرسچین عورت کو دیکھا تو کہا :  ’’  کاش !  میں   بھی کرسچین ہوتا تاکہ اس سے نِکاح کرسکتا  ‘‘ یہ کہنا کفر ہے ۔ (اَیضاً ص۴۸۶)

{8}بیوی نے شوہر سے کہا  : تجھے نہ غیرت ہے اور نہ ہی تیرا کوئی دین  اسلام ہے کہ غیروں   کے ساتھ میری تنہائی پرراضی ہے ! شوہر نے کہا  :  ’’ ہاں   مجھے نہ غیرت ہے اور نہ ہی میرا کوئی دین اسلام ہے  ‘‘  یہ قول کفر ہے ۔  ( مَجْمَعُ الْاَنْہُر ج۲ ص ۵۱۳)

{9}بیوی نے شوہر سے کہا  :  ’’ اگرتُونے آئندہ مجھ پر زِیادَتی کی یا میرے لئے فُلاں   چیز نہ خریدی تو میں   کافِرہ ہوجاؤنگی  ‘‘ کہنے والی فوراً کافِرہ ہو گئی ۔ (فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص ۲۷۹)

{10}جو اپنی بیوی سے کہے  :  ’’ تو مجھے خُدا سے زیادہ پسند ہے ۔  ‘‘   یہ قول کفریہ پہلو رکھتا ہے ( اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۵ ص ۲۰۳)

دو جنّتیں   ۔ ۔ ۔ ۔ کس کے لئے ؟

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! میاں   بیوی میں   ذِہنی ہم آہنگی نہ ہونے کے باعِث ہونے والی آئے دن کی لڑائیوں   اور خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ کی کمی کے باعث بک بک اور جھک جھک کی عادتوں   کے سبب زَبان سے کُفرِیَّہ کلِمات نکل جانے کاسخت اندیشہ رَہتا ہے لہٰذا اپنے دل میں   خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ پیدا کرنے کی جِدّو جُہد جاری رکھئے ۔ پارہ 27سورۃُ الرحمٰن آیت نمبر  46میں   خدائے رحمنعَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے :

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶)

ترجَمۂ کنزالایمان :  اور جواپنے رب کے حُضُور کھڑے ہونے سے ڈرے اُس کے لئے دو جنّتیں   ہیں   ۔

            اِس آیتِ مبارکہ کی تفسیر بیان کرتے ہوئیحضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ