کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

پُشت کی طرف دیکھئے تو لفظاللہ  محسوس ہوگا ۔ اِسی طرح کر کے اُلٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی اگلی طرف دیکھیں   گے تواللّٰہ لکھا ہوا نظر آئے گا ۔     

     فِلمیں   کُفرِیّات سیکھنے کا ذَ رِیعہ ہیں 

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  اللہ  تعالیٰ کے لئے مکان اورجِہَت(یعنی سَمت) ثابِت کرنے والے جُملے لوگوں   میں   کافی رائج ہوتے جا رہے ہیں   مَثَلاً ’’  اُوپر والا ‘‘  کہنا تو بَہُت زیادہ عام ہے ۔  جو کہ اکثر لوگوں   نے زیادہ تر فلموں   ڈِراموں   سے سیکھا ہے ۔  چُونکہ ہر مسلمان کفریات کی پہچان نہیں   کر پاتا ، اِس وجہ سے نہ جانے کتنے مسلمان روزانہ یہ غلطیاں   کرتے ہوں   گے ۔  جن لوگوں   سے زندَگی میں  کبھی ایک بار بھی یہ جُملہ صادِر ہو گیا ہو انھیں   چاہیے کہ اس سے توبہ کریں   اور نئے سرے سے کلمہ پڑھیں   اور اگر شادی شُدہ ہیں   تو نئے سرے سے نِکاح بھی کریں   ۔ کاش !  مسلمان بُرے خاتمے کا ڈر اپنے اندر پیدا کریں   ، فلموں   ڈِراموں   اور گانے باجوں   سے کَنارا کشی اختیار کریں   اورضَروریاتِ دین کا علم حاصِل کریں   ۔ آہ !  موت ہر وقت سر پر کھڑی ہے ! موت بیماریوں  ، دھماکوں  ، ہنگاموں  ، سیلابوں  ، طوفانی بارِشوں  ، زلزلوں  ، آتَش زدگیوں  ، نیز تیز رفتار گاڑیوں   کے حادِثوں   کے ذَرِیعے اچّھے خاصے کڑیل جوانوں   کو بھی فوری طور پر اُچک کر لے جاتی ہے اور ساری خَرمستیاں   اورفنکاریاں   خاک میں   مل جاتی ہیں  ۔   

جل گئے پروانے شَمعیں   پانی پانی ہو گئیں

میرا تیرا ذکر ہو کر انجمن میں   رہ گیا

 ’’ اللہ آسمان سے دیکھ رہا ہے  ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال :  بدنِگاہی کرنے والے کو ڈرانے کیلئے یہ کہہ  سکتے ہیں   یا نہیں   کہ ، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ آسمان سے دیکھ رہا ہے ۔

جواب :  نہیں  کہہ  سکتے کہ یہ کُفر یہ جملہ ہے ۔ فتاوٰی عالَمگیری جلد2 صَفْحَہ 259 پر ہے :  ’’  اللہ تعالیٰ آسمان سے یا عرش سے دیکھ رہا ہے  ‘‘  ایسا کہنا کفر  ہے ۔ (عالمگیری ج۲ص۲۵۹)ہاں   بدنِگاہی بلکہ کسی بھی طرح کا گناہ کرنے والے کو یہ اِ حساس دلایا جائے کہ  ’’ اللہ  عَزَّوَجَلَّ دیکھ رہا ہے ۔  ‘‘   جیسا کہ پارہ 30 سورۃُ الْعَلَقکی14 ویں   آیتِ کریمہ میں   ارشاد ہوتا ہے :

اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللّٰهَ یَرٰىؕ(۱۴)

ترجَمۂ کنزالایمان :  کیا نہ جانا کہ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) دیکھ رہا ہے ۔

ہزار حج سے بہتر عمل

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  کاش !  حقیقی معنوں   میں   ہمارے ذِہن میں   ہر وَقت یہ بات جمی رہے کہ اللہ  عَزَّوَجَلَّ   ہمیں   دیکھ رہا ہے اگرواقعی اس تصوُّر کی معراج نصیب ہو جائے تو پھر گناہوں   کا صُدور نہیں   ہوسکتا ۔ حضرتِ سیِّدُنا امام ابو القاسِم قُشَیری رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  : حضرت حصری رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرمایا کرتے تھے :  ’’  ایک بار بیٹھنا ہزار حج سے بہتر ہے ۔  ‘‘  اِس ایک بار بیٹھنے سے مُرادیِہی ہے کہ تمام تر توجُّہ جمع کر کیاللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں   اپنے آپ کو حاضِر تصوُّر کرنا(کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  مجھے دیکھ رہا ہے )  ( الرِّسالۃُ القُشَیرِیَّۃ ص ۳۲۱ )اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

آنکھوں   میں   آگ کی سَلائی پِھرائی جائے گی

            کاش !  نِگاہوں   کی حِفاظت کی عادَت بن جائے ، یقینا بدنِگاہی کا عذاب برداشت نہیں   ہو سکے گا  ۔ عَلّامہ ابن جَوزی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نَقْل کرتے ہیں  :  ’’  جس نے نامَحرم سے آنکھ کی حِفاظت نہ کی بَروزِ قِیامت اُس کی آنکھ میں   آگ کی سَلائی پِھرائی جائے گی ۔  ‘‘  (بَحرُالدُّمُوع ، ص۱۷۱ ۔ ۱۷۲ )

آنکھوں   کے قُفلِ مدینہ [1]کاایک مَدَنی نُسخہ

                حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمدغَزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الوالی نَقل کرتے ہیں  : حضرت سیِّدُناجُنَید بغدادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْہَادِی سے کسی نے عرض کی :  یاسیِّدی ! میں   آنکھیں   نیچی رکھنے کی عادت بنانا چاہتا ہوں  ، کوئی ایسی بات ارشاد فرمائیے جس سے مدد حاصِل کروں   ۔ فرمایا : یہ ذِہن بنائے رکھوکہ میری نظر کسی دوسرے کودیکھے اِس سے پہلے ایک دیکھنے والا (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ) مجھے دیکھ رہا ہے ۔ (اِحیاء الْعُلُوم ج ۵ ص ۱۲۹)اللّٰہُ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو ۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   

  نیچی نظر رکھنے کا لاجواب طریقہ

                بیان کیا جاتا ہے کہ حضرتِ سیِّدُناحَسّان  بِن اَبی سِنان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان نَماز عید کے لیے گئے ۔  جب واپَس گھر تشریف لائے تو آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی اہلیہ کہنے لگی  : آج آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے کتنی عورَتیں   دیکھیں  ؟ آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ خاموش رہے ، جب اُس نے زیادہ اصرار کیا تو آپرَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا :  گھر سے نکلنے سے لے کر، تمہارے پاس واپَس آنے تک میں   اپنے ( پاؤں   کے )انگوٹھوں   کی طرف دیکھتا رہا  ۔ (کتابُ الْوَرَع  مع موسُوعَہ امام ابن ابی الدُّنیا ، ج ۱ص۲۰۵ )  سبحٰنَ اللّٰہ  ! اللہ  والے بِلا ضَرورت



Index