کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! غَضَب ہوگیا !  کیا اب بھی غیر عورَتوں   سے بے پردَگی اور بے تکلُّفی سے باز نہیں   آئیں  گے ؟کیا اب بھی غیر عورَتوں   نیز اپنی بھابھی، چچی، تائی، مُمانی (کہ یہ بھی شرعاً سب غیر عورَتیں   ہی ہیں   ان) سے اپنی نگاہوں   کو نہیں   بچائیں   گے ؟اِسی طرح چچا زاد، تایا زاد، ماموں   زاد، پھوپھی زاداور خالہ زاد کا نیز بیوی کی بہن اور بہنوئی کاآپس میں   پردہ ہے ۔  نامحرم پیر اور مرُیدنی کابھی پردہ ہے ۔  مُریدَنی اپنے نامحرم پیر کا ہاتھ نہیں   چوم سکتی ۔  

اَمْرَد کو شَہوت سے د یکھنا حرام ہے

             خبردار !  اَمْرَد (یعنی  خوبصورت لڑکا) تو آگ ہے آ گ !  شہوت کے باوُجُوداَمْرَد ( خوبصورت لڑکے ) کاقُرب، اُس کی دوستی اُس کے گلے میں   ہاتھ ڈالنا اس کے ساتھ مذاق مسخری، آپس میں   کُشتی، کھینچا تانی اور لپٹا لِپٹی جہنَّم میں   جھونک سکتی ہے ۔  اَمْرَد (خوبصورت لڑکے ) سے دُور رہنے ہی میں   عافیَّت ہے اگرچِہ اُس بے چارے کا کوئی قُصُور نہیں  ، اَمْرَد ہونے کے سبب اُس کی دل آزاری بھی مت کیجئے مگر اُس سے اپنے آپ کو بچانا بے حد ضَروری ہے ۔  ہرگز اَمْرَد کو اسکوٹر پر اپنے پیچھے  مت بٹھایئے ، خود بھی اُس کے پیچھے مت بیٹھئے کہ آ گ آگے ہویا پیچھے اُس کی تَپَش ہر صورت میں   پہنچے گی ۔ شہوَت نہ ہو جب بھی اَمْرَد سے گلے ملنا مَحَلِّ فِتنہ (یعنی فِتنے کی جگہ ) ہے ، اورشَہوت ہونے کی صورت میں   گلے ملنا بلکہ ہاتھ مِلانا بلکہ فُقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام فرماتے ہیں  : اَمرَد کی طرف شَہوت کے ساتھ دیکھنا بھی حرام ہے ۔  (دُرِّمُختار ج۲ ص۹۸، تفسیراتِ احمدیہ ص۵۵۹ ) اُس کے بدن کے ہر حصّے حتّٰی کہ لباس سے بھی نگاہوں   کو بچایئے ۔ اِس کے تصوُّر سے اگر شَہوت آتی ہو تواس سے بھی بچئے ، اُس کی تحریر یا کسی چیز سے شَہوت بھڑکتی ہو تو اُس سے نسبت رکھنے والی ہر چیز سے نظر کی حفاظت کیجئے ، حتّٰی کہ اُس کے مکان کو بھی مت دیکھئے ۔  اگر اس کے والد یا بڑے بھائی وغیرہ کو دیکھنے سے اس کا تصوُّر قائم ہوتا ہے اور شَہوت چڑھتی ہے تو ان کو بھی مت دیکھئے ۔  

اَمْرَد کے ساتھ 70 شیطان

            اَمْرَد(خوبصورت لڑکے ) کے ذَرِیعے کئے جانے والے شیطانِ عیّار ومکّار کے تباہ کاروار سے خبردار کرتے ہوئے میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  : منقول ہے ، عورت کے  ساتھ دو۲ شیطان ہوتے ہیں   اور اَمْرَد کے ساتھ ستَّر ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص۷۲۱)

                بَہَر حال اَجْنَبِیَّہ عورت (یعنی جس سے شادی جائز ہو)اُس سے اور اَمْرَد (یعنی حسین لڑکے )سے اپنی آنکھوں   اور اپنے وُجُود کو دُور رکھنا سخت ضَروری ہے ورنہ ابھی آپ نے اُن دو بھائیوں   کی اَموات کے تشویشناک مُعامَلات پڑھے جو بظاہِر نیک تھے ۔  مہربانی فرما کر دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کامطبوعہ مختصر رسالہ اَ مْرَد پسندی کی تباہ کاریاں    پڑھ لیجئے ۔  

نفسِ بے لگام تَو گُناہوں   پہ اُکساتا ہے

توبہ توبہ کرنے کی بھی عادت ہونی چاہئے

 ’’ اللہ میرے دشمنوں   کوخوشحال رکھتا ہے  ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال :  اگر کوئی پرِیشانی میں   یوں   کہہ بیٹھے :   ’’  میں   جن لوگوں   سے پیار کرتا ہوں   وہ توپرِیشانی میں   رہتے ہیں   جبکہ میرے دُشمنوں  کو اللہ  عَزَّوَجَلَّ  خُوشحال رکھتا ہے ۔   ‘‘  ایسے کے بارے میں   کیاحکْم ہے ؟

جواب : اگراللّٰہ تَبَارَکَ وتَعَالٰیپر اِعتراض کی نیّت سے کہا تو کُفْر ہے ۔

ہمارے حق میں   کیا بہتر ہے ، ہمیں   نہیں   معلوم                                          

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! اللہ عَزَّوَجَلَّجو کرتا ہے یقینا وہ صحیح کرتا ہے بَسا اوقات بعض مُعامَلات بندے کی سمجھ میں   نہیں   آتے لیکن اُس کے حق میں   اُسی میں  بہتری ہوتی ہے ۔  چنانچِہ پارہ دوسرا سورۃُ الْبَقَرَہ کی آیت216 میں   ارشاد ہوتا ہے :

وَ عَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْۚ-وَ عَسٰۤى اَنْ تُحِبُّوْا شَیْــٴًـا وَّ هُوَ شَرٌّ لَّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۠(۲۱۶)  (پ ۲ البقرۃ  ۲۱۶)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان : اور قریب ہے کہ کوئی بات تمھیں   بُری لگے اور وہ تمہارے حق میں   بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں   پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں   بُری ہو اور اللہ  (عَزَّوَجَلَّ)  جانتا ہے اور تم نہیں   جانتے  ۔

اللہ عَزَّوََجَلَّکے بارے میں   کہنا کہ  ’’   غریبوں   کا ساتھ نہیں   دیتا  ‘‘

سُوال :  اِس جُملَہ  ’’ اللہ  نے ہر موڑ پر یہ ثابِت کیا کہ میں   مجبوروں   اور غریبوں   کا ساتھ نہیں   دیتا ۔  ‘‘ کاکیا حُکْم ہے ؟

 جواب :  اس جملے میں   اللہ تعالیٰ کی واضِح طور پر توہین کی گئی ہے  ۔ صریح کفر ہے ۔   

 ’’ اللہ ظالموں   کا ساتھ دیتا ہے  ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال : اگر کوئی یوں   کہے :  ’’  لوگوں   کے ساتھ جو چاہیں   کریں  ، اللّٰہ    عَزَّوَجَلَّ   کی طرف سے اُن ظالِموں   کو فُل آزادی ہے ،  ‘‘ تواس کے بارے میں   کیا حُکْم ہے ؟

جواب : اگرکہنے والے کی نیّت یہ ہے کہ ظالموں   کو اللہ ربِّ عزّت عَزَّوَجَلَّ  کی طرف سے ڈھیل اور مُہلَت ملی ہوئی ہے تو کفر نہیں   ہاں   اگر اللّٰہتَبَارَکَ وَتَعَالٰی پر اِعتِراض کے طور پر کہا ہے تو صریح کُفْر ہے ۔ یاد رہے کہ کسی ظالِم کو ڈھیل ملنے یا اس کی فوری یا جیتے جی پکڑ نہ ہونے میں   بھیاللہ    عَزَّوَجَلَّ  کی حِکمتیں   ہوتی ہیں   اگرچِہ ہماری سمجھ میں   نہ آئیں  ۔ ظالموں   کو ڈھیل دینے کے

Index