کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

سُوال :   سُنّی عالمِ دین کی طرز پر قراٰن وسنّت کے مطابِق کئے جانے والے  کسی مبلّغ کے بیان کو حَقارتاً  ’’ مولویوں   والا انداز ‘‘ کہنا کیسا ؟

جواب :  کُفْر ہے ۔  کیوں   کہ اِس میں  عُلَمائے حقّ کی توہین ہے ۔

 ’’ عالِم سارے ظالِم ‘‘ کہنے کا حکمِ شَرعی

سُوال :   ’’ عالم سارے ظالم ‘‘  یہ مَقُولہ کیساہے ؟

جواب : مُطلَقًاعُلَماء حقّہ کے بارے میں   ایسا جملہ کہنا کُفر ہے ۔  

عالِم دین کو حَقارت سے مُلّا کہنا

سُوال :  جو عُلمائے کرام کو تحقیر کی نیّت سے  ’’  مُلّا مُلّا  ‘‘  یا  ’’  مُلّا لوگ ‘‘  کہے اُس کیلئے کیا حکم ہے ؟

جواب :  اگربَسبَبِ علمِ دین علمائے کرام کی تحقیر کی نیّت سے کہا توکلِمۂ کُفْر ہے  ۔ چُنانچِہ ملا علی قاری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الباری فرماتے ہیں   :  ’’ جس نے (توہین کی نیّت سے ) عالم  کو عُوَ یلِم یا عَلَوی (یعنی مولیٰ علی کَرَّمَ اللہ  ُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی اولاد)کو عُلَیْوی کہا اُس نے کفر کیا ۔  ‘‘  (مِنَحُ الرَّوض ص۴۷۲)اُردو خواں   ’’  عُوَ یلِم ‘‘  یا ’’  عُلَیوی ‘‘  نہیں   بَولتے ۔ البتّہ بعض اوقات بے باکوں   کی زَبانوں   سے مولوا، مُلَّڑ وغیرہ الفاظ سننا( سگِ ِ ِ مدینہ کو) یاد پڑتا ہے ۔  بہرحال عالمِ دین کی  بَسبَبِ علمِ دین توہین کرنا یا علوی صاحِبان یا ساداتِ کرام کیشرافتِ حَسَب نَسَب کے سبب کسی قسم کا توہین آمیز لفظ بولنا کُفر ہے ۔

   ’’ مولوی بنو گے تو بھوکے مرو گے  ‘‘  کہنا

سُوال :  ’’  دُنیوی تعلیم حاصِل کرو گے تو عیش کرو گے ، علمِ دین سیکھ کر مولوی بنو گے تو بھوکے مرو گے  ‘‘  یہ کہنا کیسا ؟

جواب :  اِس جملہ میں   علم ِدین کی توہین کا پہلو نُمایاں   ہے اس لئے کفر ہے ۔ قائل پر توبہ و تجدیدِ ایمان لازِم ہے اور اگر علم وعُلماء کی توہین ہی مقصود تھی تو قَطعی کفر ہے قائل کافر ومُرتَد ہوگیا اور اُس کا نکاح بھی ٹوٹا اور پچھلے نیک اعمال بھی ضائِع ہوئے ۔   

 توہینِ عُلَما کے مُتَعلِّق10پَیرے

{1}جتنے مولوی ہیں   سب بدمَعاش ہیں  کہنا کفر ہے جبکہ بَسبَب علمِ دین، علمائے کرام کی تحقیر کی نیّت سے کہا ہو ۔ (ماخوذازفتاوٰی امجدیہ ج ۴ ص ۴۵۴)

{2} یہ کہنا :  ’’ عالم لوگوں   نے دیس خراب کر دیا ۔  ‘‘ کلِمۂ کُفر ہے ۔  ( ماخوذازفتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۶۰۵ )

{3}یہ کہنا کُفر ہے کہ ’’  مولویوں   نے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ۔  ‘‘

 {4} جو کہے :  ’’  عِلْم دین ، کوکیا کروں   گا  ! جیب میں   روپے ہونے چاہئیں  ۔  ‘‘  کہنے والے پر حُکمِ  کفر ہے

{5} کسی نے عالِم سے کہا :  ’’  جا اور علْمِ دین کو کسی برتن میں   سنبھال کر رکھ ۔  ‘‘  یہ کُفْر ہے ۔  (فتاویٰ عالمگیری ج ۲ ص ۲۷۰ـ۲۷۱)

{6}جس نے کہا  :  ’’ عُلَماء جو بتاتے ہیں   اسے کون کرسکتا ہے  !  ‘‘  یہ قَول کفر ہے ۔  کیونکہ اِس کلام سے لازِم آتا ہے کہ شَریعت میں   ایسے اَحکام ہیں   جو طاقت سے باہَر ہیں   یاعُلَماء نے انبِیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام  پر جھوٹ باندھا ہے ۔  معاذَ اللہ   ! عَزَّوَجَلَّ(مِنَحُ الرَّوض  ص۴۷۰ ۔ ۴۷۱)

{7}یہ کہنا :  ’’ ثَرِید کا پِیالہ عِلمِ دین سے بہتر ہے ۔  ‘‘  کلِمۂ کفر ہے ۔    (مِنَحُ الرَّوضِ ص۴۷۲)

{8} عالمِ دین سے اِس کے علم ِ دین کی وجہ سے بُغض رکھنا کفر ہے یعنی اس وجہ سے کہ وہ عالمِ دین ہے ۔  (ایمان کی حفاظت، ص ۱۰۳)

{9}جو کہے :  ’’  فسادکرنا عالم بننے سے بہتر ہے  ‘‘  ایسے شخص پر حکمِ کفر ہے ۔ (فتاوٰی عالمگیری ج۲ ص ۲۷۱)

{10}یاد رہے  ! صِرْف عُلَمائے اہلسنّت ہی کی تعظیم کی جائے گی ۔  رہے بد مذہب عُلماء ، تو ان کے سائے سے بھی بھاگے کہ ان کی تعظیم حرام ، اُن کابیان سننا ان کی کُتُب کامُطالَعہ کرنا اور ان کی صُحبت اختیار کرنا حرام اور ایمان کیلئے زہرِہَلاہِل ہے ۔  

اذان کی توہین کے بارے میں    سُوال جواب

سُوال :  اذان کی توہین کرنا کیسا ؟

جواب :  اذان شَعائِر اسلام میں   سے ہے  ۔ کسی بھی شِعارِ اسلام کی توہین کفر ہے ۔

حیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا مذاق اُڑانا

سُوال :  اذان میں   حیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ ( یعنی آؤ نَماز کی طرف) یا حیَّ عَلَی الْفَلاح ( یعنی آؤ بھلائی کر طرف) سن کر مذاق میں   یہ کہنا کیسا کہ ’’  آؤ سینما گھر کی طرف ورنہ ٹکٹیں   ختم ہو جائیں   گی !  ‘‘

 

Index