کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

دوسری وجہ سے  ۔  ‘‘

 ’’  مذاق دوزخ پہنچا سکتا ہے  ‘‘ کے اُنیس حُرُوف کی نسبت سے مذاق میں   بولے جانے والے کُفرِیّات کی کم و بیش19 مِثالیں 

{1}جس نے اللہ  تعالیٰ کو ایسے وَصف سے موصوف کیا جو اس کی شان کے لائق نہیں  ، یا{2} اللہ  تعالیٰ کے ناموں   میں   سے کسی نام کا مذاق اُڑایا ، یا {3} اس کے اَحکام میں   سے کسی حکم کا مذاق اُڑایا، یا{4} اس کے وعدے ، یا{5} وَعید کا انکار کیا تو ایسے آدَمی پر حکمِ کفر لگایا جائیگا ۔  (مِنَحُ الرَّوْض ص۴۲۵)

{6}اللہ  تعالیٰ کو گالی دینا کفر ہے ۔  خواہ{7} سنجیدگی میں  دے یا{8} مذاق میں   {9} خوشی سے دے یا {10}غصے میں ۔

{11}یہ کہنا :   ’’ صبح صبح دعا مانگ لیا کرو اس وقت اللہ  فارِغ ہوتا ہے ۔  ‘‘  کفر ہے  ۔

{12}یہ کہنا :   ’’ اتنی نیکیاں   نہ کرو کہ خُدا کی جزا کم پڑجائے ۔  ‘‘  کفر ہے ۔

{13} ’’  خُدا نے تمہارے بال بڑی فرصت سے بنائے ہیں    ‘‘ یہ کلِمۂ کفر ہے ۔

{14}زید نے کہا :  یار !  ہوسکتا ہے آج بارش ہوجائے ۔  بکرنے کہا :   ’’ نہیں   یار !  اللہ  تو ہمیں   بھول گیا ہے ۔  ‘‘ بکر پر حکمِ کفر ہے ۔

{15}اگر کسی نے نبیِّ کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ     کا مذاق اڑایا  توکافر ہے ۔

{16}کسی کو مذاق یا ہنسی کھیل کے طور پر کُفر یہ کلمہ کہنے کا بولا تو اِس مشورہ دینے والے پر حکمِ کفر ہے ۔ (اَلْبَزَّازِیَّۃعلٰی ھامِش الْفَتَاوَی الْہِنْدِیَّۃ ج۶ ص ۳۳۷)

{17}جو کُفریہ بات پر رِضامندی سے ہنسا اس پر بھی حکمِ کفر ہے ۔  (فتاوٰی تاتار خانیہ  ج۵ ص ۴۵۹)بے اختیار ہنسی آئی ، تو مُعاف ہے ۔ جیسے کوئی ایسی بات ہو جو کفریہ ہے مگر چُٹکُلے یا مُزاح کا معنیٰ رکھتی ہو اور اسے سن کر بے اختیار ہنسی آئی اس پر حکمِ کُفر نہیں   البتّہ اگر اس کے ساتھ دل سے راضی بھی ہو تو کُفر ہے ۔      

{18} اگر کسی نے کہا :  جہنَّم میں   جائیں   گے تو سردی میں  اگر جنّتی آگ لینے  آئیں   گے تو ہم ان کو نہیں   دیں   گے ۔  یہ کلِمۂ کُفر ہے ۔

{19}جس نے مذاق کے طور پرکافِروں   جیسی شکل و صورت بنائی(مَثَلاً ہنود کی طرح قشقہ لگایا یا زُنّار باندھا )  اس پر حکمِ کفر  ہے ۔  (مِنَحُ الرَّوض ص۴۲۶)

گانوں   کے 34 کُفریہ اشعار

(1)   

سِیپ کا موتی ہے تُو یا آسماں   کی دھول ہے

تُو ہے قدرت کا کرِشمہ یا خُدا کی بھول ہے

            اس شِعر میں   مَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّ اللہ  عَزَّوَجَلَّ     کو بھولنے والا مانا گیا ہے جو کہ صریح کفر ہے ۔ اللہ  عَزَّوَجَلَّ  بھولنے سے پاک ہے ۔  چُنانچِہ پارہ16 سورۂ طٰہٰکی آیت نمبر52  میں   ارشاد ہوتا ہے :

لَایَضِلُّ رَبِّیْ وَلَا یَنْسٰی لَا یَضِلُّ رَبِّیْ وَ لَا یَنْسَى٘(۵۲)(پ ۱۶ طٰہٰ ۵۲ )

تَرْجَمَۂ کنزالایمان : میرا رب (عَزَّوَجَلَّ )نہ بہکے نہ بُھولے  ۔

(2)

دل میں   تجھے بٹھا کر کرلوں   گی بند آنکھیں

پوجا کروں   گی تیری دل میں   رہوں   گی تیرے

            اِس میں   اپنے مجازی محبوب کی پوجا کرنے کے عزم کا اظہار ہے جو کہ کفر ہے ۔  

(3)

ہا ئے ! تجھے چاہیں   گے

اپنا خدا بنائیں   گے

            اس میں   اللہ  عَزَّوَجَلَّ    کے سوا کسی اور کو خدا بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے جو کہ صَریح کفر ہے ۔

(4)

دل میں   ہو تم آنکھوں   میں   تم بولو تمہیں   کیسے چاہوں  ؟