کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

ہے ، اِن مسائل کا سیکھنا عبادات کے مسائل سے اَہم اور فرضِ عین ہے ۔  درمختار میں   ہے :  واعلم ان تعلم العلم یکون فرض عین ۔  ردالمحتار میں   ہے : وفی تبیین المحارم لا شک فی فرضیۃ العلم الفرائض الخمس وعلم الالفاظ المحرمۃ أوالمکفرۃ ولعمری ھذا من اھم المھمات فی ھٰذا الزمان لانک تسمع کثیراً من العوام یتکلمون بما یکفر وھم عنھا غافلون ۔  (مقدمہ ردالمحتار، جلد اوّل، ص ۲۹)

بَہُت سے ایسے اِنسان ہیں   جو اپنی جہالت کے سبب ایسے اقوال بَک دیتے ہیں   یا ایسے اَفعال کا اِرتکاب کربیٹھتے ہیں   جن کی وجہ سے وہ دائرہِ ایمان سے خارج ہوجاتے ہیں  ، اور انہیں   اس کا اِحساس تک بھی نہیں   ہوتا ۔  اس لیے اُردو زبان میں   ایک ایسی عام فہم کتاب کی ضرورت تھی جس میں   ان اَقوال و اَفعال کا تفصیلی بیان ہو جو اِیمان و عقیدے کے خلاف ہیں  ، مگر یہ سعادت حضرت امیر دعوتِ اسلامی مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری رضوی مدظلہ النُّوْرَانی کے حصّے میں   لکھی تھی ۔  موصوف نے اس موضوع پر 41ابواب اور 675صفحات پر مشتمل سُوال و جواب کے انداز میں   ایک کتاب تحریر فرمائی جس کا نام  ’’ کفریہ کلمات کے بارے میں   سوال جواب ‘‘  ہے ۔  اس کتاب کو میں   نے اَز اوّل تا آخر بغور مُطالَعَہ کیا ہے ، میری معلومات کے مطابق اِس موضوع پر اِتنے کثیر اَقوال و اَفعالِ کفریہ پر مشتمل کوئی اور کتاب مَعرض ِوُجُود میں   نہیں   آئی ۔

            یہ کتاب مُستَند و مُعتَمد کتابوں   سے ماخوذ ہے ، اس میں   مذکور سب اَحکام صحیح و دُرُست ہیں  ۔ اگر یہ کتاب مسلِم اسکولوں   اور کالجوں   میں   داخلِ نصاب کرلی جائے تو دُنیاوی تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان اس کتاب کے مُطالَعَہ سے گمراہی و کفریات سے بچ سکتے ہیں  ، یہ کتاب صرف عوام ہی کے لیے مُفید نہیں   بلکہ علمائے کرام حتّٰی کہ موجودہ دور کے مفتیانِ عام کے لیے بھی ا علیٰ درجے کی مُفید ہے ۔

            میری دُعا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ حضرت امیر دعوتِ اسلامی   مدظلہ العالی کو اِسلام اورسُنِّیت کی طرف سے بہترین جزائے خیر عطا فرمائے ، اِن کے ظِلّ ہمایوں   کو دراز سے دراز تر فرمائے اور ان کا فیض عام کرے اور اس کتاب کو مقبولِ انام بنائے اور اِسے ہدایت کا ذریعہ کرے اور اس تصنیف میں   ان کے شرکائے کار کو بھی اجرِ عظیم عطا فرمائے ۔  

اٰمِیْن بِجَاہِ حَبِیْبِہ سَیِّدِ المُرْسَلِیْن عَلَیْہِ وَعَلٰی اٰلہ الصَّلٰوۃُ وَالتَّسْلِیْم

                                    Description: C:UsersKFMOI1044DesktopKhadim.PNG

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

کفریہ کلما کے بارے میں سوال جواب

شیطٰن اِس اَہَم تَرین  کتاب کومکمَّل پڑھنے سے  روکنے کی بھر پور کوشِش کریگا مگر آپ اِس کا وار ناکام بنا دیجئے ، اِنْ شاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ایمان کی حفاظت کی مَدَنی سوچ کا وہ انمول خزانہ ہاتھ آئے گا کہ شیطان سر پیٹ کر رہ جائیگا  ۔

دُرُود شریف کی فضیلت

            سرکارِ نامدارصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   نے نَماز کے بعد حمدو ثنا اور دُرُود شریف پڑھنے والے سے فرمایا :  ’’ دُعا مانگ، قَبول کی جائے گی، سُوال کر، دیا جائے گا ۔  ‘‘  (سُنَنُ النَّسا ئی ص ۲۲۰ حدیث ۲۲۰)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب !                                               صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ایمان پر موت کی کسی کے پاس ضَمانت نہیں 

            اللّٰہُ رحمٰنعَزَّوَجَلَّ  کے کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں   انسان بنایا، مسلمان کیا اور اپنے حبیب ِ مکرَّمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا دامنِ کرم ہمارے ہاتھوں   میں   دیا ۔  اِس میں   کوئی شک نہیں  کہ ہم مسلمان ہیں   مگر ہم میں   سے کسی کے پاس اِس بات کی کوئی ضَمانت نہیں   کہ وہ مرتے دم تک مسلمان ہی رہے گا ۔ جس طرح بے شُمار کُفّار خوش قسمتی سے مسلمان ہو جاتے ہیں   اُسی طرح   مُتَعَدِّد بدنصیب مسلمانوں   کا مَعاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ایمان سے مُنحرِف(مُن ۔ حَ ۔ رِف) ہو جانا(یعنی پھر جانا) بھی ثابِت ہے ۔  اور جو ایمان سے پھر کر یعنی مُرتَد ہو کر مریگا وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دوزخ میں   رہے گا ۔ چُنانچِہ پارہ 2 سُورَۃُ الْبَقَرَہا ٓیت نمبر217میں   فرمانِ باری تعالیٰ ہے :

وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓىٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۱۷)

تَرجَمَۂ کنزالایمان : اورتم میں   جو کوئی اپنے دین سے پِھرے ، پِھر کافر ہو کر مرے ، توان لوگوں   کا کِیا اَکارَت گیادنیامیں   اور آخِرت میں  ، اور وہ دوزخ والے ہیں  ، انہیں  اس میں  ہمیشہ رہنا ۔  

ایماں   پہ ربِّ رحمت، دیدے تو استِقامت

دیتا ہوں   واسِطہ میں   تجھ کو تِرے نبی کا

نہ جانے ہمارا خاتِمہ کیسا ہو !

 

Index