اس کی صفات کو قدیم ہی مانتا ہے اور اِس کے علاوہ ہر چیز بعد میں بنائی گئی اِس کو بھی تسلیم کرتا ہے تو بس اتنی سی بات سمجھنے کی ضَرورت ہے کہ بعد میں بنائی جانے والی چیزوں میں یقینا زمین و آسمان ، عرش و کرسی، اوپرنیچے دائیں بائیں وغیرہ بھی شامل ہیں ۔ اب اگر یہ کہا جائے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اوپر ہے یا آسمان پر ہے یا عرش پر ہے یا ہر جگہ ہے تو پھر آسمان، عرش بلکہ ہر جگہ کو قدیم ماننا لازم آئے گایا پھر یہ ذہن بنانا پڑے گا کہ پہلے اللّٰہعَزَّوَجَلَّ جگہ و مکان سے پاک تھا بعد میں جُوں جُوں وہ عَزَّوَجَلَّ چیزیں بناتا گیا اُن میں ’’ رہتا ‘‘ چلا گیا ۔ جب ’’ اوپر ‘‘ وُجُود میں آیا تو اوپر آ گیا، جب ’’ نیچے ‘‘ کی تخلیق ہوئی تو نیچے اُتر آیا، ’’ عرش ‘‘ بنایا تو عرش پر پہنچ گیا اور جب ’’ جگہیں ‘‘ پیدا کیں تو ہر جگہ تشریف لا کر رہنے لگا ۔ وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہ ۔
اللہ کرے دل میں اُتر جائے مِری بات(اٰمین)
اُمّید ہے کہ مسئلہ سمجھ میں آگیا ہو گا ۔ بہر حال شرعی حکم یہی ہے اللہ عَزَّوَجَلَّکو ’’ اوپر ‘‘ یا ’’ آسمان پر رہتا ہے ‘‘ یا ’’ ہر جگہ ہے ‘‘ کہنا کفرِ لُزُومی ہے ۔ یہ عقیدہ رکھنے والا مسلمان اگر چِہ عُلمائے مُتَکلِمین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المُبین کے نزدیک اسلام سے خارِج نہیں ہو تا تاہم فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام کے نزدیک اس پر حکمِ کفر ہے ۔ لہٰذا اس پر لازم ہے کہ توبہ، تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کرے ۔
مکان کے مُتَعَلِّق کُفریّات کی7 مثالیں
{1} اللہ تعالیٰ کے لئے جِہَت(یعنی سَمت) ماننا کفر ہے یعنی یہ کہنا اللہ تعالیٰ اوپر ہے وغیرہا ۔ (اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۵ ص ۲۰۳)صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ جِہَت(یعنی سَمت) و مکان وزَمان و حَرَکت وسُکون و شکل و صورت وَ جمیع حَوادِث سے پاک ہے ۔ (بہارِ شریعتحصّہ۱ ص ۸ )
{2}خدا کے لئے مکان ثابِت کرنا (یعنی ماننایاکہنا) کفر ہے ۔ (اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۵ ص۲۰۳ )
{3} اللہ تعالیٰ کے لئے جسم اور مکان ثابِت کرنا کفر ہے ۔ اس مسئلہ کی تفصیل میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰنکے مبارَک رسالے ’’ قَوارِعُ القَہاّر ‘‘ (فتاویٰ رضویہ جلد 29صفحہ119تا 285)میں دیکھی جا سکتی ہے ۔
{4}یہ کہنا کہ ’’ اوپر خدا ہے نیچے تم ہو ۔ ‘‘ یہ کَلِمۂ کفر ہے ۔ (بہارِ شریعتحصّہ ۹ ص ۱۸۰، فتاوٰی قاضی خان ج۴ ص۴۷۰)
{5}جو کہے : ’’ اللہ تعالیٰ آسمان میں ہے ‘‘ اگر تو اس نے وہ مراد لیا جو ظاہراً اخبار (یعنی احادیثِ مبارکہ )میں ہے اس کی حکایت(یعنی اُسی کا بیان) ہے تو پھرکفر نہیں ۔ اگر مکان کی نیَّت ہے تو کفر ہے اور اگر کچھ بھی نیَّت نہیں تب بھی اکثر فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام کے نزدیک کُفرہے ۔ (البحر الرائق ج ۵ ص ۲۰۳، فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص۲۸۴) افسوس ! اس طرح کے جملے لوگوں میں بکثرت بکے جاتے ہیں ۔ آپ غور فرما لیجئے اگر خدانخواستہ زندگی میں کبھی اِس طرح بول دیا ہے توبہ، تجدیدِ ایمان وتجدید ِنکاح کر لیجئے ۔
{6}یہ کہنا کہ ’’ کوئی مکان کوئی گوشہ ایسا نہیں جہاں ذاتِ خدا موجود نہ ہو ‘‘ کلِمۂ کفرہے ۔ ( ماخوذ از فتاوٰی رضویہ ج۱۴ص۶۲۰، مجمع الانھر ج۲ ص۵۰۵ )
{7}جو کہے : ’’ اللہ تعالیٰ آسمان سے یا عرش سے دیکھ رہا ہے ‘‘ یہ قول کفر ہے ۔ (فتاویٰ عالَمگیری ج۲ ص ۲۵۷)
اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی توہین کے بارے میں سُوال جواب
’’ اللہ ظالموں کا ساتھ دیتا ہے ‘‘ کہنا
سُوال : کوئی اپنے دشمن سے تنگ آ کر اگر اِس طرح بک دے کہ ’’ فُلاں شخص نے ہماری ناک میں دم کررکھا ہے اور دُکھ کی بات تویہ ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ بھی ایسوں ہی کے ساتھ ہوتا ہے ‘‘ ۔ اس کے بارے میں کیا حُکْم ہے ؟
جواب : ایسا کہنا کفر ہے کہ اس جُملہ میں ربِّ اعلیٰ عَزَّوَجَلَّ کو ظالموں کا ساتھ دینے والا قرار دے کر اُس کی توہین کی گئی ہے ۔
خدا کی ناراضگی کو ہلکا جاننا کیسا ؟
سُوال : یہ کہنا کیسا ہے مجھیاللہ عَزَّوَجَلَّ کے ناراض ہونے کی پرواہ نہیں ، مجھیاللہ عَزَّوَجَلَّ کا خوف نہیں ۔
جواب : اِس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضگی کو ہَلکا جاننا پایا جارہا ہے ۔ اور اُسعَزَّوَجَلَّ کے عذاب سے بے خوف ہونے کاپہلو بھی موجود ہے لہٰذا مذکورہ جُملہ کفریہ ہے ۔ صَدْرُالشَّرِیْعَہ ، بَدْرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مَوْلانامُفتی محمد امجَد علی اعظمی علیہ ر حمۃ اللّٰہِ القوی فرماتے ہیں : ’’ کسی سے کہا کہ گناہ نہ کر ورنہ خدا تجھے