کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

سعادت مند فرزند اپنے باپ کے دشمنوں   سے مَحَبَّت  نہیں   کرتا، اگر کوئی شخص کسی کی ماں   کو گالی دیدے ، تو(اُس کا بیٹا) اس سے بولنا گوارا نہیں  کرتا، تو جن پر دونوں   جہان(اور) ماں   وباپ قربان ان(پیارے پیارے ، مَدَنی آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کی بدگوئی کرنے والوں   کے پاس اُٹھنابیٹھنا اور اُن سیمَحَبَّت کرنا کیوں   کر گوارا کیا جا سکتا ہے ! اِس سے وہ لوگ عبرت پکڑیں   جو ہرمذہب کے جلسوں   اورصحبتوں   میں   بے دھڑک شرکت کرتے ہیں  ۔ خدائے پاک (بچنے کی) توفیق عطا فرمائے ۔  (اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)

سانپ جان اور بُرا دوست ایمان لیتا ہے

تاتُوانی دُور شَو اَز یارِ بد                    یارِ بد بدتر بُوَد اَز مارِبد

مارِبد تنہا ہمیں   برجاں   زَنَد              یارِ بد بَر دین و بَرایماں   زَنَد

            (مثنوی شریف کے ان دو اشعار کا خلاصہ ہے کہ) جہاں   تک ہوسکے بُرے دوست سے دُور رہو کہ بُرا دوست سانپ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے ۔  سانپ تو صرف جان لیتا ہے جبکہ بُرا یار ایمان لیتا ہے ۔  

            دولت مند(اگر) ڈاکو سے مَحَبَّت  رکھے تو ایک دن (اُسی ڈاکو کے باعث) اپنی دولت برباد کر دے گا ۔ اِسی طرح دولتِ ایمان رکھنے والا اگر بے ایمانوں   سے مَحَبَّت  رکھے ، تو ایک دن اپنا ایمان کھو دیگا ۔  آج بَہُت سی ایسی مِثالیں   موجود ہیں   کہ بُروں   کی صحبت میں   بیٹھ کر بد مذہب بن گئے ۔  (شانِ حبیب الرحمن ص ۲۳۵ ۔ ۲۳۶ )

قادِیانی کافِر ہیں 

سُوال :  ختم ِنُبُوَّت کے منکِرِین یعنی جو قادیانیوں   کو کافِر نہ مانے اُس کے بارے میں   کیا حکم ہے ؟

جواب : مِرزائیوں   (قادیانیوں  )کے کفر پر مُطَّلع ہوکر انہیں   کافِر نہ سمجھنے والا خود کافِرمرتد ہے ۔  (فتاوٰی رضویہ ج۱۴ص۳۲۱ مُلَخَّصاً) اس میں   قادیانیوں   کے تمام گُروہ شامِل ہیں   ۔ وہ قادِیانی بھی جو مرزا غلام احمد کو نبی مانیں   اور وہ بھی جو مرزا کو مُجدِّد یا مسیح مانیں   اور وہ بھی جو ان میں   سے تو کچھ نہ مانیں   مگر اس کو محض مسلمان مانیں   بلکہ وہ بھی کافِر و مُرتَد ہیں  جو اس کے عقائد کو جاننے کے باوُجُود اسکے کافِر ہونے پر شک کریں   ۔ قادِیانی عقائد کی تفصیل میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے رسائل میں   موجود ہے جو ردِّ مِرزائیت کے نام سے مل سکتے ہیں  ۔ (ایمان کی حفاظت ص ۵۵)

 حُسامُ الْحَرَمین کے مُتَعَلِّق سُوال

سُوال : کیااعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی کتابِ مُستَطاب حُسام الحرمین سے آپ مُتَّفِق ہیں  ؟

جواب  : اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ  مکمَّل اِتِّفاق ہے ۔  میں   حُسامُ الْحَرَمینکے ایک ایک لفظ بلکہ ہر ہر حرف کا مُؤَیِّد ہوں   ۔ میرے آقا اعلٰیحضرت، اِمامِ اَہلسنّت،  ولیٔ نِعمت، عظیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرْتَبت، پروانۂِ شمعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین  ومِلَّت، حامیِٔ سنّت ، ماحِیِٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت، باعثِ خَیْر وبَرَکت، حضرتِ علامہ مولٰینا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰننے حُسامُ الحَرَمین میں   گستاخانِ رسول کی گستاخانہ عبارات کی شرعی گرفت فرما کر گستاخوں   کی تکفیر فرمائی ہے ۔  اس کتاب پر حرمینِ طیِّبَین کے اُس دَور کے جیِّد علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام کی تصدیقات موجود ہیں   ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں  نے بھی ۱۹ ذیقعدہ ۱۴۱۹ھ کو اِس پر چند تائیدی سُطور لکھی ہیں   ۔ جو دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ سے شائِع ہونے والی اِس کتاب میں   برابر شامِل کی جاتی ہیں  ۔ دعوتِ اسلامی سے وابَستہ اسلامی بھائیوں   اور اسلامی بہنوں   کے عقائد و اعمال کی اصلاح کی خاطر جاری کئے جانے والے  ’’  مَدَنی اِنعامات  ‘‘  میں   ہر سال کم از کم ایک بار حُسامُ الْحَرَمینکا مُطالَعَہ کرنے کی بھی ترغیب موجود ہے ۔ دعوتِ اسلامی سے وابَستہ پڑھے لکھے اسلامی بھائیوں   اور اسلامی بہنوں   میں   سے شاید ہی کوئی ایسا ہو گا جس نے کم از کم ایک بار حُسام ُالحرمین کا مطالَعَہ نہ کیا ہو ۔  ’’  حُسامُ الحَرَمین  ‘‘   پر کی جانے والی تائید بنام ’’  مَدَنی التجاء ‘‘  کی  نَقل مُلاحَظہ فرمایئے :

Index