ترجمہ : اے بیٹے ! عاشقوں کی چھ علامتیں ہیں (۱) سرد آہیں بھرنااور چِہرہ کا(۲) رنگ زَرد ہونا اور(۳) گِریہ وزاری ۔ اگر بقیہ تین نشانیاں بھی پوچھنا چاہو تو وہ یہ ہیں : (۴) کم کھانا(۵) کم بولنا اور(۶) کم سونا ۔
دنیا کی لذّتوں سے مِری جان چُھوٹ جائے
مجھ کو بنادے یا خدا تُو عاشقِ رسول
سُوال : کیا مدینۂ منوَّرہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًا کو یَثْرِب (یَثْ ۔ رِبْ)کہنا بے اَدَبی نہیں ؟
جواب : ضَرور بے اَدَبی ہے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 21 صَفْحَہ 116پرفرماتے ہیں : مدینۂ طیِّبہ کو یَثرِب کہنا، ناجائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہگار ۔ رَسُوْلُ اللہ عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : جو مدینہ کویَثرِب کہے : وہ اللہ تعالیٰ سے بخشِش طلب کرے ، یہ طابہ ہے یہ طابہ ہے ۔ (مسند امام احمد ج۶ ص ۴۰۹ حدیث ۱۸۵۴۴ ) عَلّامہ مَناوی(عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ) ’’ تَیسِیر شرحِ جامِعِ صَغیر ‘‘ میں فرماتے ہیں : یعنی اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدینۂ طیِّبہ کایَثرِب نام رکھنا حرام ہے کہ یَثرِب کہنے سے اِستِغفارکا حکم فرمایا اوراِستِغفار گناہ ہی سے ہوتا ہے ۔ (التَّیسیر شرح الجامع الصَّغیر ج۲ ص ۴۲۴ )
مزید تفصیل کے لئے فتاوٰی رضویہ کے مذکورہ بالاصَفْحَہکامُطالَعَہ فرمائیں ۔
بے عطائے الٰہی علمِ غیب کا ماننا کیسا ؟
سُوال : یہ عقیدہ رکھنا کیسا کہ سرکارِ مدینہصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا کے بِغیر علمِ غیب حاصِل ہے ۔
جواب : ایسا عقیدہ رکھنا صریح کفر ہے ۔ اہلسنّت کا عقیدہ یہ ہے کہ سرکارِ مدینہصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے علمِ غیب حاصِل ہے ۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ الْمدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ بہارِ شریعت ‘‘ جلد اوّل صَفْحَہ 10پر صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : کوئی شخص غیرِ خدا کے لئے ذاتی (یعنی بغیر اللہ کے دیئے ) علم ِغیب مانے وہ کافر ہے ۔ (ماخوذ ازبہارِ شریعت ج۱حصہ۱ ص ۱۰) یونہی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا کے بِغیر کسی کیلئے ایک ذرّے کا علم یا ایک ذرّے کی مِلکیَّت ثابِت کرنے والا کافر ہے ۔ اہلِسنَّت کا یہی عقیدہ ہے کہ انبیاء و اولیاء کو جو غیب کا علم ہے یا ان میں دیگر جو بھی صِفات پائی جاتی ہیں وہ سب اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا سے ہیں ۔
’’ نبیِّ پاک کا گستاخ دوزخ میں جائے گا ‘‘ کے چھبّیس حُرُوف کی نسبت سے سرکارصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی گستاخی کے مُتَعلِّق کفرِیّات کی26مثالیں
{1}جو یہ مانے کہ نبیِّ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعد کسی کو نُبُوَّت ملی یا
{2} اسے جائز جانے وہ کافر ہے ۔ (ماخوذ ازبہارِ شریعت حصہ ۱ ص۴۰ مکتبۃ المدینہ)
{3}آیتِ خاتَمُ النَّبِیِّین کے مشہور معنیٰ میں کسی قسم کی تاویل یا تَخصِیص کُفر ہے ۔ (ماخوذ ازفتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۳۳۳)
{4}جونُبُوَّت کا دعویٰ کرنے والے سے مُعجِزہ طلب کرے وہ کافِر ہے البتَّہ اگر اُس کے عِجز(یعنی بے بسی) کے اِظہار کے لئے ہوتوکُفر نہیں ۔
(اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج ۵ ص ۲۰۳، عالمگیری ج۲ص ۲۶۳ ) یعنی اُس کو یقینی طور پر جھوٹا نبی مانتے ہوئے محض اُس کی رُسوائی کی خاطِر مُعجِزہ طلب کرنا کُفر نہیں کہ نُبُوَّت کا جُھوٹا دعویٰ کرنے والا کبھی مُعجِزہ ظاہِر نہیں کرسکتا ۔
{5}شہید کو رَسُوْلُ اللہ پر فضیلت دینا کفر ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۶۴۰)