اور تفتیش فرمائی ہے اور ان حضرات کی اِجازت ملنے پر ہی اِس کی اشاعت کی گئی ہے ۔
سَرسَری دیکھنے اور سیکھنے کا فرق
اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ اعلیٰ حضرت کی عنایات اور عُلَمائے اہلسنّت کی نوازشات سے آئندہ صَفَحات میں کُفرِیَّہ کلماتکی سُوالاً جواباً مختصر سی معلومات فَراہَم کرنے کی سعی کی گئی ہے جو کہ کلماتِ کفر کا فرض علم حاصِل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے ۔ ’’ سرسری نظر دَوڑا لینے ‘‘ اور ’’ سیکھنے ‘‘ کے فرق کو ہر طالِبِ علم خوب جانتا ہے ۔ لہٰذا خود کو ’’ طالِبِ علم ‘‘ تصوُّر کرتے ہوئے بمطابِق اِس مَقُولہ : اَلسَّبَقُ حَرْفٌ وَّالتَّکْرَارُ اَلْفٌیعنی ’’ سبق( اگرچِہ) ایک حرف ہو ( مگر اس کو یاد کرنے کیلئے اس کی) تکرار ایک ہزار بار ہونی چاہئے ۔ ‘‘ اِس کتاب میں دیئے ہوئے مضامین کو حتَّی الامکان ’’ سیکھنے ‘‘ کی کوشِش کیجئے ۔ اگر آپ خاص خاص باتوں کو ذِہن نشین کرنے میں کامیاب ہوگئے تواِن شاءَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اِس کی بَرَکتیں خود ہی دیکھ لیں گے ۔
کتابوں کی اَغلَاط دُرُست کروانے کا طریقہ
اگر اس کِتاب کی کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تومفتیانِ اہلسنّت سے رُجوع فرمائیں ، اگراِس کتاب میں کہیں غَلطی پائیں تو تحریری طور پر مَع نام و پتا و فون نمبرمُطَّلع فرما کر خود کو ثواب کا حقدار بنائیں ۔ نام و پتا و فون نمبریوں بھی ضَروری ہوتا ہے کہ اگر پڑھنے والے کو غَلَط فَہمی ہوئی ہو تو دُور کرنے کی سعی کی جا سکتی ہے ۔ یہ ہمیشہ یاد رکھئے ! کہ زَبانی نشاندہی کرنے یا کسی کے ذَرِیعے کہلوا دینے سے کتابوں کی غَلطیوں کی اِصلاح مُشکل ہوتی ہے ۔
یاربِّ مصطَفٰے عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! ہر طرح کے کفر سے ہماری حفاظت فرما ! یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! ہمارا ایمان سلامت رکھنا ۔ یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! ہمیں ایمان و عافیّت کے ساتھ مدینۂ منوَّرہمیں زیرِ گنبدِ خَضرا جلوۂ محبوب میں شہادت ، جنّتُ البقیع میں مَدَفن اور جنّتُ الفردوس میں اپنے مَدَنی حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پڑوس نصیب فرما ۔ یااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ! ا س کتاب ’’ کُفرِیَّہ کلِمات کے بارے میں سُوال جواب ‘‘ کو لکھنے ، پڑھنے ، تقسیم کرنے اور ہر طرح کی مُعاوَنَت کرنے والوں کودونوں جہان کی بھلائیوں سے مالا مال فرما ۔
کفریہ بات ادا نہ ہو لب سے ایسا مُحتاط دے بنا یارب
میرا ایماں سدا رہے محفوظ سارے نبیوں کا واسِطہ یارب
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
بعض اَہَم اِصطِلاحات کے بارے میں سُوال جواب
سُوال : ایمان کی تعریف بتا دیجئے ۔
جواب : ایمان لُغَت میں تصدیق کرنے (یعنی سچا ماننے ) کو کہتے ہیں ۔ ( تفسیر قُرطُبی ج۱ ص۱۴۷) ایمان کا دوسرا لُغوی معنٰی ہے : اَمن دینا ۔ چُونکہ مومِن اچّھے عقیدے اِختیار کرکے اپنے آپ کودائِمی یعنی ہمیشہ والے عذاب سے اَمن دے دیتا ہے اس لئے اچّھے عقیدوں کے اختیار کرنے کو ایمان کہتے ہیں ۔ (تفسیرِ نعیمی ج۱ ص۸) اور اِصطِلاحِ شَرع میں ایمان کے معنیٰ ہیں : ’’ سچّے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضَرور یاتِ دین سے ہیں ۔ ‘‘ ( ماخوذ از بہارِ شریعتحصّہ۱ ص۹۲)
اور اعلیٰ حضرت امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : محمدٌ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ہربات میں سچا جانے ، حضور کی حَقّانیَّت کو صِدقِ دل سے ماننا ایمان ہے جو اس کا مُقِرّ(یعنی اقرار کرنے والا) ہو اسے مسلمان جانیں گے جبکہ اس کے کسی قول یا فعل یا حال میں اللہ و رسول(عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) کا انکار یا تکذِیب(یعنی جُھٹلانا) یا توہین نہ پائی جائے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج ۲۹ ص ۲۵۴)
سُوال : کُفر کے کیا معنیٰ ہیں ؟
جواب : کُفر کا لُغوی معنیٰ ہے : ’’ کسی شے کوچُھپانا ۔ ‘‘ (اَلمُفْرَدات ص ۷۱۴ ) اور اِصطِلاح میں کسی ایک ضَرورتِ دینی کے انکا ر کو بھی کُفرکہتے ہیں اگر چِہ باقی تمام ضَروریات ِدین کی تصدیق کرتا ہو ۔ ( ماخوذ از بہارِ شریعت حصّہ۱ ص۹۲) جیسے کوئی شخص اگر تمام ضَرور یا تِ دین کو تسلیم کرتا ہو مگرنَماز کی فرضیّت یا ختم ِنبوَّت کا منکِر ہو وہ کافِر ہے ۔ کہ نَماز کو فرض ماننا اور سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو آخِری نبی ماننا دونوں باتیں ضَروریاتِ دین میں سے ہیں ۔
سُوال : ضَروریاتِ دین کسے کہتے ہیں ؟
جواب : ضَروریاتِ دین ، اسلام کے وہ اَحکام ہیں ، جن کو ہر خاص و عام جانتے ہوں ، جیسیاللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی وَحدانِیّت(یعنی اس کا ایک ہونا)، انبِیائے کرام عَلَیْہمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی نُبُوَّت، نَماز، روزے ، حج ، جنَّت، دوزخ ، قِیامت میں اُٹھایا جانا ، حساب و کتاب لینا وغیرھا ۔ مَثَلاً یہ عقیدہ رکھنا (بھی ضروریاتِ دین میں سے ہے ) کہ حُضُوررحمۃٌ لِّلْعٰلمینصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’