سے سب عَرَب ہرگز بُرے نہیں بن گئے ۔ اہلِ عَرَب سے مَحَبَّت کیلئے ہم غلامانِ مصطَفٰے کیلئے یِہی بات کافی ہے کہ ہمارے پیارے پیارے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عَرَبی ہیں ۔
ہائے کس وقت لگی پھانس اَلَم کی دل میں
کہ بَہُت دور رہے خارِ مُغیلانِ عرب
عربیوں کے فضائل پر 6 احادیثِ مبارَکہ
سُوال : اہلِ عرب کے فضائل پر کچھ احادیثِ مبارَکہ بیان کیجئے تا کہ جو نادان مسلمان خواہ مخواہ بُرا بھلا کہتے ہیں اُن کی آنکھیں کھلیں ۔
جواب : عربیوں کے فضائل پر مبنی6 احادیث ِمبارَکہ پیش کی جاتی ہیں :
{1}محبوب کے کُتّے سے بھی پیار ہُوا کرتا ہے
’’ جس نے عَرَب سیمَحَبَّتکی اُس نے مجھ سے مَحَبَّتکی ۔ ‘‘ ( اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط ج۲ ص۶۶ حدیث ۲۵۳۷ ) علّامہ مَناوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : سچّیمَحَبَّت کی علامت یہ ہے کہ ہر اس چیز سیمَحَبَّت رکھی جائے جو محبوب کیطر ف منسوب ہو ، کیونکہ جو شخص کسی انسان سے مَحَبَّت رکھتا ہے اُس کے مَحَلّے کے کتّے کو بھی اچّھا جانتا ہے ۔ (فیض القدیر ج۳ ص۴۸۸ تحت الحدیث ۳۶۶۶ )
رضا ؔکسی سگِ طَیبہ کے پاؤ ں بھی چُومے
تم اور آہ ! کہ اِتنا دِماغ لے کے چلے (حدائقِ بخشش شریف)
{2}عَرَبوں سے بُغض رکھنے والا شَفاعَت سے محروم
حضرتِ سیِّدُنا عثمان بن عَفّان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہرسولِ اکرم، رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، نبیِّ مُحتَشَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : جس نے اَہلِ عَرَب سے بُغض و کُدُورت رکھی میری شَفاعَت میں داخِل نہ ہو گا اورنہ ہی اُسے میری مَحَبَّتنصیب ہوگی ۔ (تِرْمِذِی ج۵ ص۴۸۷ حدیث ۳۹۵۴ )
{3}عجمی صحابی کو عَرَبی کے بُغض سے بچنے کی تاکید
حضرتِ سیِّدُنا سَلمان فارسی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے ، سلطانِ دوجہان، مدینے کے سلطان، رحمتِ عالمیان ، سرورِذیشان صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : اے سَلْمان ! مجھ سے بُغض نہ رکھنا ، ورنہ تم اپنے دین سے جُدا ہو جاؤ گے ۔ میں نے عرض کی : یارَسُوْلَ اللہ ! عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں آپ سے کس طرح بُغض رکھ سکتا ہوں ؟ آپ کے طُفیل ہی تو مجھے اللہ تعالیٰ نے ہدایت عنایت فرمائی ہے ۔ فرمایا : (اگر) تم عَرَب سے بُغض رکھو گے تو (گویا)مجھ سے ہی بُغض رکھو گے ۔ ( اَیضاً حدیث ۳۹۵۳ )
{4} عرب سے بُغض نِفاق کی علامت ہے
امیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیر خدا کَرَّمَ اللہ ُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں ، نبیِّ کریم ، رء ُوفٌ رَّحیم ، محبوبِ ربِّ حکیم عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظیم ہے : عرب سے وُہی بُغض رکھے گا جومُنافِق ہوگا ۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْرلِلطَّبَرَانِیّ ج ۱۱ ص ۱۱۸ حدیث ۱۱۳۱۲ )
{5} بروزِ قِیامت عَرَب سب سے زیادہ قریب
محبوبِ رب، سلطانِ عرب عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظیم الشان ہے : قِیامت کے دن لِوائُ الْحَمْد(یعنی حمد کا پرچم) میرے ہاتھ میں ہوگا اور اُس دن عَرَب، تمام مخلوق کی نسبت مجھ سے زیادہ قریب ہوں گے ۔ (شُعَبُ الْاِیْمَان ج۲ ص۲۳۱ حدیث ۱۶۱۳ )
{6} عَرَب سے مَحَبَّت ایمان کی علامت ہے
نبیِّ رَحمت ، شفیعِ امّت، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے : حُبُّ الْعَرَبِ اِیْمَانٌ وَّ بُغْضُھُمْ نِفَاق ۔ یعنی عرب کی مَحَبَّت ایمان ہے اور ان کا بُغض مُنافَقَت ۔ (اَ لْجامِعُ الصَّغِیر ص۲۲۳ حدیث ۳۶۶۴) اِس کی شرح میں امام مَناوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ القَوِی نے فرمایا : ’’ جب کوئی انسان عَرَب سے