کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

Description: C:UsersKFMOI1044Desktoppic.PNG

 

مُرتَد کی دعوت کھانا کیسا ؟

سُوال :  مُرتَد کے یہاں   جا کر دعوت کھانا کیسا ہے ؟

جواب : حرام اور جہنَّم میں   لے جانے والا کام ہے  ۔ حدیثِ پاک میں   فرمایا :  نہ اُن کے ساتھ کھانا کھاؤ، نہ اُن کے ساتھ پانی پیو، نہ اُن کے پاس بیٹھو، نہ ان کے ساتھ نَماز پڑھو، نہ اُن کے جنازہ کی نَماز پڑھو ۔ (جَمْعُ الْجَوامِع لِلسُّیُوْطِیّ  ج۲ ص۴۰۱ حدیث ۶۶۶۹)میرے آقا اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی خدمتِ فیض دَرْجَت میں   سُوال ہوا :  اگر کوئی قادِیانی مسجِد کے خرچ کے واسِطے روپیہ وغیرہ دے یا کسی طالبِ علم یا اور شخص کو مکان پر بُلا کر کھاناکِھلائے یا بھیج دے ان دونوں   صورتوں   میں   کھانا کھانا جائز ہے یا نہیں  ؟ یا وہ روپیہ مسجِد میں   لگانا کیسا ہے ؟ بَیِّنُوْا تُوْجَرُوا (بیان فرمائیے اجر پائیے ) الجواب :  نہ وہ رُوپے لئے جائیں   ، نہ کھانا کھایا جائے ، اور اُس کے یہاں   جا کر کھانا سخت حرام ہے ۔ واللہ تعالٰی اعلم ۔ ( فتاوٰی رضویہ ج ۲۴ ص ۳۲۸)مگر یہ یاد رہے کہ بِلا دلیلِ شَرعی مَحض اَٹکل پَچُّوسے یا فَقَط شک کے سبب کسی مسلمان کو  مُرتَد نہیں   کہہ سکتے  ۔

 

 جیسے کسی کو قادیانیوں   کے پاس اٹھتے بیٹھتے دیکھا تو اگرچِہ اس کا یہ فِعل حرام ہے مگر صرف اِس وجہ سے اس کو قادِیانی نہیں   کہہ سکتے ۔ ہاں   جب کسی کا قادِیانی ہونا یا کسی دوسری قسم کا مُرتَد ہونا قَطعی طور پر ثابِت ہوجائے تو پھر اسے کافِر ماننا ضَروری ہے اور بوقت ضَرورت کافِر کہنا بھی ۔

 مُرتد کا ذبیحہ حلال ہے یا حرام ؟

سُوال :  مُرتد اگر بِسمِ اللّٰہِ اللّٰہُ اکبر کہہ کر قربانی کا جانور ذَبح کرے تو قربانی ہو جائے گی یانہیں  ؟

جواب :   قُربانی بھی نہیں   ہو گی اور اُس جانور کاگوشت کھانا بھی حرام ہو گا ۔ چاہے جانور قربانی کا ہو یا کوئی اور ۔  مَثَلاً مُرتَدنے بسمِ اللّٰہِ اللّٰہُ اَکْبَر پڑھ کر مرغی ذَبح کی تو وہ بھی حرام ہے ۔ صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ  علّامہ مولیٰنا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں   :  ’’ مُرتَدکا ذَبیحہ مُردار ہے اگر چِہ بسمِ اللّٰہ پڑھ کر ذَبح کرے ۔ یُوہیں   (مرتد نے ) کُتیّ یا باز یا تِیر سے جو شِکار کیا ہے وہ بھی مُردار ہے اگرچِہ چھوڑنے کے وَقت بِسمِ اللّٰہ کہہ لی ہو ۔  ‘‘  (بہارِ شریعتحصّہ۹ص ۱۷۷، عالمگیری ج۲ ص ۲۵۵)

 

Index