جواب : ایسا شخص جہنَّم کا حقدار ہے ۔ چُنانچِہ ایک طویل حدیثِ پاک میں یہ بھی ہے کہ اگر کوئی شخص بیتُ اللہ شریف کے ایک کونے اور مقامِ ابراھیم کے درمیان جائے اور نَماز پڑھے اور روزے رکھے اور پھر وہ اہلِ بیت کی دشمنی پر مر جائے تو وہ جہنَّم میں جائے گا ۔ (اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحاکِم ج۴ ص۱۲۹ ۔ ۱۳۰ حدیث ۴۷۶۶)
حوضِ کوثر پر چابک مارے جائینگے
سُوال : کیا یہ دُرُست ہے کہ سیِّد سے بِلاوجہ حسد کرنے والے حوضِ کوثر سے ہٹا دیئے جائینگے ۔
جواب : جی ہاں ایک رِوایت سے یہی مُستَفاد ۔ چُنانچِہ امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہ ُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْمکا فرمانِ عبرت نشان ہے : ہم سے بُغض مت رکھنا کہ رسولِ پاک، صاحِبِ لَولاک، سَیّا حِ اَفلاک صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : جو شخص ہم سے بُغض یا حسد کرے گا، اسے قِیامت کے دن حوضِ کوثر سے آگ کے چابکوں سے دُور کیا جائے گا ۔ (الشرف المؤبد لآل محمد للنبہانی ص ۲۵۹)
سیِّد اگرکوئی وارِدات کر بیٹھے تو ؟
سُوال : اگر سیِّد مَعاذَاللّٰہ ایسی وارِدات کر بیٹھے جس سے اس پر حد لازم آتی ہوتوکیا تب بھی اس کو کچھ نہ کہیں گے ؟
جواب : میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : قاضی جو حُدودِ الہٰیّہ قائم کرنے پر مجبور ہے ، اُس کے سامنے اگر کسی سیِّد پرحد ثابِت ہوئی تو باوُجُود کہ ُاس پر حد لگانافرض ہے اوروہ حد لگائے گا ، لیکن اُس کو حکم ہے کہ سزا دینے کی نیِّت نہ کرے بلکہ دل میں یہ نیّت رکھے کہ شہزادے کے پَیر میں کیچڑ لگ گئی ہے اُسے صاف کر رہا ہوں ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت حصّہ سوم ص۳۹۶ )
سیِّد اگر کُفْر بک دے تو سیِّد رہے گا یا نہیں ؟
سُوال : اگر کوئی سیِّد صَرِیح کُفر بکنے کے باعِث مَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّ مُرتد ہو جائے تو اب وہ سیِّد رہا یا نہیں ؟
جواب : اِرتدِاد سے سِیادت جاتی رہتی ہے یعنی اب وہ سیِّد نہ رہا ۔ حضرت سیِّدُنا نُوحعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کا نافرمان بیٹا کنِعان جو کہ مُنافِق تھا ، خود کو صاحِبِ ایمان ظاہِر کرتا مگر حقیقۃً ایمان نہیں لایا تھا لہٰذا وہ بھی طوفان میں ڈوب کر ہَلاک ہوگیا ۔ اس بیٹے کے بارے میں خدائے وَدُود عَزَّوَجَلَّ پارہ 12 سورۂ ھُودآیت نمبر46 میں ارشاد فرماتا ہے :
یٰنُوْحُ اِنَّهٗ لَیْسَ مِنْ اَهْلِكَۚ- (پ۱۲ ھود ۴۶)
ترجَمۂ کنزالایمان : اے نوح ! وہ تیرے گھر والوں میں نہیں ۔
صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ا ِس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : اِ س سے ثابِت ہوا کہ نَسبی قَرابت سے دِینی قَرابت زیادہ قَوی ہے ۔ (خزائن العرفان ص ۳۶۳ )
سُوال : عالم افضل ہے یا غیر عالم سیِّد ؟
جواب : سنّی عالم افضل ہے ۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے فتاوٰی رضویہ جلد 29صَفْحَہ274پر غیر عالم سیِّد سے عالم کو افضل قرار دیتے ہوئے یہ دو آیاتِ قراٰنی نقل فرمائی ہیں :
قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَؕ- ( پ ۲۳ الزمر ۹)
ترجمہ کنزالایمان : تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان ۔
یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ- ( پ۲۸ المجادلۃ ۱۱)
ترجمہ کنزالایمان : اللہ (عَزَّوَجَلَّ) تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کوعلم دیا گیا درجے بلندفرمائے گا ۔
یہ آیاتِ کریمہ ذکرکرنے کے بعدصَفْحَہ 275پر فرماتے ہیں : تو عِندَ اللہ ( یعنی اللہ کے نزدیک رشتے داری سے علم کا رُتبہ) فضلِ علم فضلِ نسب سے اشرف و اعظم ہے ۔ یہ مِیر(سیِّد) صاحِب (جب) کہ عالم نہ ہوں اگر چِہ صالِح(نیک آدمی) ہوں (مگر)آج کل کے عالِم سُنّی صحیح العقیدہ کے مرتبہ کو شرعاً نہیں پہنچتے ۔ تَنویر الابصار و دُرِّمختار میں ہے : نوجوان عالم کو بوڑھے جاہل پرتَقَدُّم(تَ ۔ قَد ۔ دُم یعنی آگے بڑھنے ) کا حق حاصِل ہے اگر چِہ وہ ( جاہل شخص) قَرشی(بلکہ سیِّد) ہو ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ عالموں کے درجے بلند فرمائے گا ۔ چُونکہ بُلندی عطا فرمانے والا اللہ عَزَّوَجَلَّ ہے لہٰذا جو اس کو گھٹائے گا اللہ تعالیٰ اس کو جہنَّم میں ڈالے گا ۔ ( تَنْوِیرُ الْاَبْصَار، دُرِّمُختار ج۱۰ ص ۵۲۲)
عَرَبوں کی گستاخی کے بارے میں سُوال جواب
کیااہلِ عَرَب کو بُرا بھلا کہنا کفرہے
سُوال : عَرَب ممالِک میں کام کرنے والے بعض لوگ عَرَبوں کو بُرا بھلا کہتے رہتے ہیں اور بعض حجاج بھی ۔ کیا اِس میں کوئی کُفرکا پہلو نکلتا ہے ؟