{15} جوشَہَنْشاہِ زَمَنصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف ایک لمحے کیلئے بھی پاگل پن منسوب کرے وہ کافِر ہے ۔ ہاں غشی یا بیہوشی منسوب کرنے سے کافِرنہیں ہو گا ۔ (فتاوٰی تاتارخانیہ ج۵ ص ۴۸۰)
{16}جو کہے کہ ’’ تاجدارِ رسالتصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف سے ہم پر کوئی نِعمت نہیں ہے ‘‘ وہ کافِر ہے ۔ (اَلْبَحْرُ الرَّائِق ج۵ ص ۲۰۴)
{17}تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بَشَرِیَّت کا مُطَلْقاً انکار کفر ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۳۵۸)
{18}بلکہ اِس میں شک کرنا بھی کفر ہے کیوں کہ نبیِّ رحمت، شفیع اُمّتصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بَشَرِیَّت قرآنِ مجید کی نَصِّ قَطعی سے ثابِت ہے ۔ ہاں اپنے جیسا بشر نہ کہے خیرُ البشر ، سیِّدُ البشر کہے ۔ ’’ بشر ‘‘ کے مسئلہ پر تفصیلی معلومات کیلئے مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان کی عشق رسول میں ڈوبی ہوئی کتاب شانِ حبیب الرحمن صَفْحَہ130تا137 کا مطالعہ فرمایئے ۔
{19}رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ایلچی کہنا کفر ہے ۔ (ماخوذازفتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۶۸۵)
{20} خالی رسول رسول کہنا اگر بقصدترکِ تعظیم ہے تو کفر ہے ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۵ ص ۹۹)
{21}جو رَسُوْلُ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واسطے کے بِغیر خدا تک پہنچنے کا دعویٰ کرے وہ کافِر ہے ۔ (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ ج۱۴ ص ۵۷۸)
{22}جو کہے : ’’ اللّٰہ تک میں بے واسِطۂ رسول پہنچا دیتا ہوں ‘‘ وہ کافِر ہے ۔
{23} مَدَنی مصطَفٰیصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بہروپیا کہنا کفرِشدید ہے ۔ (ماخوذ ازفتاوٰی رضویہ ج۱۵ ص ۳۰۸)
{24} جوسلطانِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مخلوق نہ مانے وہ کافر ہے ۔ (ماخوذ ازفتاویٰ امجدیہ ج۴ ص ۴۳۴)
{25}جو سرورِ انبیاءصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خدا کہے یا{26} دونوں (یعنی
اللہ اور اس کے رسول) کوبِعَینِہٖ(بِ ۔ عَیْ ۔ نِہٖ)ایکذات مانے وہ کافِر ہے ۔ (ماخوذ ازفتاویٰ امجدیہ ج ۴ ص ۴۶۵)
مِعراج شریف کے بارے میں سُوال جواب
مِعراج شریف کا اِنکار کرنا کیسا ؟
سُوال : معراج شریف کا انکار کرنے والے کیلئے کیا حکم ہے ؟
جواب : سفرِ مِعراج کے تین حصّے ہیں (۱) اسرٰی(۲) مِعراج(۳) اِعراج یا عُرُوج ۔ حِصّۂ اوّل اَسرٰیقراٰنِ پاک کی نَصِّ قَطعی سے ثابِت ہے چُنانچِہ پارہ 15سُورۃُ الْاَسْرٰی (اِس کو سورۂ بنی اسرائیل بھی کہتے ہیں ) کی ابتِدائی آیت میں ارشاد ہوتا ہے :
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ ط سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَاؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ(۱)
ترجَمَۂ کنزالایمان : اللہ کے نام سے شروع جوبَہُت مہربان رحم والا ۔ پاکی ہے اُسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجِدِ حرام سے مسجِد اقصا تک جس کے گِرد اگِرد ہم نے بَرَکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں ، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے ۔
صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْہَادِی فرماتے ہیں : ستائیسویں رجب کو معراج