{8} رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوتَعیینِ وَقتِ قیامت (یعنی کب آئے گی اس )کا بھی علم ملا ۔
{9} حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوبِلا اِستِثْناء جمیع جُزْئِیّاتِ خَمس(یعنی کسی استِثْنا کے بِغیر پانچوں علوم کے تمام حصّوں) کا علم ہے ۔
{10} جُملہ مَکنُوناتِ قلم و مکتوباتِ لَوح بِالجُملہ روزِ اوّل سے روزِ آخِر تک تمام ما کانَ وَمَا یَکُون مُندَرَجَۂ لوحِ محفوظ اور اس سے بَہُت زائد کا علم ہے جس میں ماوَرائے قِیامت تو جملہ افرادِخَمس داخل اور دربارۂ قِیامت اگر ثابِت ہو کہ اس کی تَعیِیْنِ وَقت بھی دَرجِ لَوح ہے تو اسے بھی شامل ۔ (خلاصہ : لوحِ محفوظ پر درج کردہ جو کچھ چھپا اور ظاہراور جو کچھ ہو چکا اور آئندہ ہونے والا ہے اس کابھی اور اس سے بَہُت زیادہ چیزوں کا علم ہے اوراس میں قِیامت کے علاوہ دیگر پانچ علوم کے توتمام افراد کا علم داخل ہے اور اگر قِیامت آنے کا وقت بھی لوحِ محفوظ پہ لکھا ہوا ہے تو اس کا بھی علم اس میں آگیا ہے ) ۔
{11} حضورپُرنور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حقیقتِ رُوح کا بھی علم ہے ۔
{12} جملہ مُتَشابَہاتِ قرآنیہ کا بھی علم ہے ۔ یہ پانچوں مسائل قسم سِوُم سے ہیں کہ ان میں خود علماء و ائمۂ اہل سنت مختلف (ایک دوسرے سے اختلاف کرنے والے ) رہے ہیں جس کا بیان بِعَونہٖ تعالیٰ واضِح ہوگا ان میں مثبت و نافی(یعنی تسلیم کرنے والے اور انکار کرنے والے ) کسی پر معاذ اللہ کفر کیا معنی ضَلال (گمراہی)یا فسق کا بھی حکم نہیں ہوسکتا جبکہ پہلے سات مسئلوں پر ایمان رکھتا ہو ۔ اِلخ ( فتاویٰ رضویہ ج ۲۹ ص۴۱۴تا۴۱۶)
کیا حضرتِ عیسٰی مُردے زندہ کرتے تھے ؟
سُوال : زَید حضرتِسیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے اللہعَزَّوَجَلَّ کی عطا سے مُردوں کو زندہ کرنے اور غیب کی خبریں دینے کے مُعجِزوں کا انکار کر تا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : زَیدبے قَید کااعتقاد ِ شَیطَنَت بنیاد کُفرِیّات سے بھر پور ہے اور وہ قراٰنِ پاک کی واضِح آیات کا اِنکاری ہے ۔ چُنانچِہ مریضوں کے شِفا دینے اور مُردے زندہ کرنے کے مُعجزے کا بیان پارہ 3 سورہ ٔاٰلِ عِمران کی آیت نمبر49 میں مُلاحَظہ فرما لیجئے ۔ خدائے رَحمٰنعَزَّوَجَلَّ کی طرف سے مقدّس قراٰن میں حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کا یہ فرمانِ عظمت نشان بیان کیا گیا ہے :
وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِۚ- (پ ۳ اٰلِ عمران ۴۹)
ترجَمۂ کنزالایمان : اور میں شِفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اورسپید داغ والے ( یعنی کوڑھی) کو اور میں مُردے جِلاتا ہوں اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے حکم سے ۔
دیکھا آپ نے ؟حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامصاف صاف اِعلان فرما رہے ہیں کہ مَیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بخشی ہوئی قدرت سے مادَر زاد اندھوں کو بِینائی اور کوڑھیوں کو شِفا دیتا ہوں حتّٰی کہ مُردوں کو بھی زندہ کر دیا کرتا ہوں ۔
حضرتِ عیسٰی عَلَیْہِ السَّلَام کا علمِ غیب
حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے علمِ غیب شریف کے بارے میں ان ہی کا قول بیان کرتے ہوئے ارشاد ہوتا ہے :
وَ اُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَۙ-فِیْ بُیُوْتِكُمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ(۴۹) (پ ۳ اٰل عمران ۴۹)
ترجَمۂ کنزالایمان : اورتمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو ۔ بیشک ان باتوں میں تمہارے لئے بڑی نِشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو ۔
مُندَرِجَۂ بالا آیتِ مبارکہ میں حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کاصاف صاف اعلان نقل کیا گیا ہے کہ تم جو کچھ کھاتے ہو وہ مجھے معلوم ہو جاتا ہے اور جو کچھ گھر میں بچا کر رکھتے ہو اُس کا بھی پتا چل جاتا ہے ۔ پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! اب یہ علمِ غیب نہیں تو اور کیا ہے ؟ حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی جب یہ شان ہے تو آقائے عیسیٰ ، میٹھے میٹھے مولیٰ ، مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علمِ غیب شریف کی کیا شان ہو گی ؟ آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے آخِر کیا چُھپا رہ سکتا ہے ؟ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ کو بھی جوکہ غیبُ الغیب ہے چشمانِ سَر(یعنی سر کی آنکھوں ) سے مُلا حَظہ فرما لیا ؎
اور کوئی غیب کیا تم سے نِہاں ہو بھلا
جب نہ خداہی چُھپا تم پہ کروڑوں دُرُود(حدائقِ بخشش شریف)
حضرتِ عیسٰیعَلَیْہِ السَّلَام اور اسرائیلی بچّے
سُوال : کیا یہ دُرُست ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام بچّوں کو اُن کے گھر کے کھانوں کی تفصیلات ارشاد فرما دیا کرتے تھے ۔
جواب : جی ہاں ۔ تفسیرجَمَل میں ہے کہ( حضرتِ سیِّدُنا) عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اپنے مکتب میں بنی اسرائیل کے بچوں کو ان کے ماں باپ جو کچھ کھاتے اور جو کچھ گھروں میں چُھپا کر رکھتے وہ سب بتا دیا کرتے تھے ۔ جب والِدَین نے بچّوں سے دریافت کیا کہ تمہیں ان باتوں کی کیسے خبر ہوجاتی ہے ؟ تو بچّوں نے بتا دیا کہ ہم کو( حضرت سیِّدُنا) عیسیٰ (روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) مکتب میں بتا دیتے ہیں ۔ یہ سن کر ماں باپ نے بچّوں کو مکتب جانے سے روک دیا ۔ اور کہا کہ( حضرت) عیسیٰ(معاذاللہ عَزَّوَجَلَّ ) جادوگر ہیں ۔ جب( حضرت سیِّدُنا) عیسیٰ (روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)