صلوٰۃ( دُرُود) بھیجنا ، فرشتوں کے پاس آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعریف کرنا ہے ۔
دُرودِ پاک پڑھنے میں سُستی نہ کریں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! یقینا دُرود شریف پڑھنا نہایت ہی اعلیٰ دَرَجہ کا عمل ہے ، ہر ایک کو دُرُود شریف کی کثرت کرنی چاہئے ۔ بالخصوص جب میٹھے میٹھے آقا مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نام ِ نامی، اسمِ گرامی لیں یا سنیں اُس وَقت دُرُود شریف پڑھنے میں ہرگز سُستی نہیں کرنی چاہئے ۔ صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : عمرمیں ایک بار دُرُود شریف پڑھنا فرض ہے اور ہر جلسۂ ذکر میں دُرُود شریف پڑھنا واجب ، خواہ خود نامِ اقدس لے یا دوسرے سے سُنے اور اگر ایک مجلس میں سو بار ذکر آئے تو ہربار دُرُودشریف پڑھنا چاہئے ، اگر نامِ اقدس لیا یا سُنا اور درُود شریف اس وَقت نہ پڑھا تو کسی دوسرے وَقت میں اس کے بدلے کا پڑھ لے ۔ (بہارِشریعت حصّہ ۳ص ۱۰۱ دُرِّمُختار ج۲ص۲۷۶ ۔ ۲۸۱ )
ضرورت کے وقت بھی نام اقدس سُن کر دُرُود شریف پڑھنے میں سُستی کرنے والے ایک شخص کی عبرتناک حکایت مُلاحظہ فرمایئے چُنانچِہمَنقول ہے : ایک شخص کو انتِقال کے بعد کسی نے خواب میں سر پر مجوسیوں (یعنی آتَش پرستوں کی مخصوص) ٹوپی پہنے ہوئے دیکھا تو اِس کا سبب پوچھا، اُس نے جواب دیا : جب کبھی محمدِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کانامِ مبارَک آتا میں دُرُود شریف نہ پڑھتا تھا اِس گُناہ کی نُحُوست سے مجھ سے معرِفت اور ایمان سَلب کرلئے گئے ۔ (سبع سنابل ص۳۵ )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خواب کی بُنیاد پر کسی کو کافِر نہیں کہہ سکتے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے ؟گناہوں کی نُحُوست کتنی بڑی آفت ہے کہ اس کے سبب موت کے وَقت ایمان برباد ہوجانے کا خطرہ رہتا ہے ۔ یہاں یہ ضَروری مَسئَلہ ذِہن نشین فرما لیجئے کہ کسی کے بارے میں بُراخواب دیکھاجانابے شک باعِثِ تشویش ہے تاہم غیرِ نبی کا خواب شَرِیعت میں حُجَّت یعنی دلیل نہیں اورفَقَط خواب کی بُنیاد پر کسی مسلمان کو کافِر نہیں کہا جا سکتا نیزمسلمان میِّت پرخواب میں کوئی علامتِ کُفر دیکھنے یا خود مرنے والے مسلمان کا خواب میں اپنے ایمان کے سَلْب (برباد) ہونے کی خبر دینے سے بھی اُس کو کافِر نہیں کہہ سکتے ۔
ڈھونڈ نے سے خُدا بھی مل جاتا ہے
سُوال : عُموماً لوگ کہتے ہیں کہ ’’ ڈھونڈنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے ۔ ‘‘ اِس جُملہ میں کوئی قَباحت تو نہیں ؟
جواب : ہمارے یہاں یہ جُملہ مُحاوَرَۃً استِعمال ہوتا ہے اور اس کا معنٰی یہ ہے کہ کوشِش کرنے سے بندہ ، اللہ عَزَّوَجَلَّ کا قُرْب پالیتا ہے ، اسکی رِضا کو حاصِل کرلیتا ہے ۔ لہٰذا اِس معنٰی میں کُفْرکا کوئی پہلو نہیں ۔
اللہ کو حاضِر ناظر کہناکیسا ؟
سُوال : اللہ عَزَّوَجَلَّکو حاضِر و ناظِر کہہسکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب : نہیں کہہ سکتے ۔ اللّٰہُعالِمُ الْغَیبِ وَ الشَّہادَۃ عَزَّوَجَلَّ ہر شَے کو جانتا ہے ، اس سے کچھ پوشیدہ نہیں ، اِسے سمیع و بصیر ، علیم وخبیر کہا جائے ۔ فتاوٰی رضویہ جلد 14 صَفْحَہ 640تا641پرہے : میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰنکی بارگاہ میں سُوال ہوا : خدا کو ہر جگہ حاضر کہنا کیسا ہے ؟ الجواب : اللّٰہعَزَّوَجَلَّ جگہ سے پاک ہے ، یہ لفظ بَہُت بُرے معنیٰ کا احتِمال رکھتا ہے اس سے احتِراز(بچنا) لازم ہے ۔ واللہ تعالٰی اعلم ۔ اِسی جلد 14 کے صَفْحَہ688تا689پر فرماتے ہیں : اللّٰہعَزَّوَجَلَّ شہید و بصیر ہے اسے حاضر و ناظر نہ کہنا چاہئے یہاں تک کہ بعض عُلماء نے اس پر تکفیر (یعنی حکم کفر لگانے )کا خیال فرمایا اور اکابِر(یعنی جید علمائے دین) کو اِس کی نفی(تردید) کی حاجت ہوئی ، مجموعہ علامہ ابن وہبان میں ہے : یَا حَاضِرُ یَا نَاظِرُ لَیْسَ بِکُفْرٍیعنی اے حاضر اے ناظر کہنا کفر نہیں ہے ۔ جو ایسا کرتا ہے خطا کرتا ہے ، بچنا چاہئے ۔ واللہ تعالٰی اعلم ۔
’’ رَحمٰن کے گھر شیطان پیدا ہوتا ہے ‘‘ کہنا
سُوال : ’’ رَحمٰن کے گھر شیطان اور شیطان کے گھر رَحمٰن پیدا ہوتا ہے ، ‘‘ کہنا کیسا ہے ؟
جواب : یہ کفریہ قول ہے ۔
’’ میرا کوئی دین مذہب نہیں ‘‘ یہ تسلیم کرناکیسا ؟
سُوال : ایک شخص نے دوسرے سے کہاکہ ’’ تیراکوئی دین مذہب (یادیندھرم)بھی ہے یانہیں ؟ ‘‘ تودوسرے نے غصے میں جواب دیاکہ ’’ نہیں ۔ ‘‘ اس جواب دینے والے پر کیاحکمِ شرعی ہے ؟
جواب : اگر دین مذہب دینِ اسلام ہی کے معنیٰ میں استعمال ہوا تھا تو دوسرے شخص کا اس کے جواب میں ’’ نہیں ‘‘ کہناقولِ کفرہے یعنی گویا اس نے اپنے جواب میں تسلیم کیاکہ