جوابسات قراءتیں مُتَواتِرہیں ان میں سے کسی ایک کا بھی انکار کرنا کفر ہے ۔ اسی وجہ سے عُلمائے کرام فرماتے ہیں : جہاں جو قِراء ت رائج ہو وہاں وہی پڑھیں تاکہ کوئی شخص لاعلمی میں اس کا انکار نہ کر دے چنانچِہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ الْمدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ بہارِ شریعت ‘‘ جلد اوّل صَفْحَہ 33پر صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : قراٰنِ عظیم کی سات قِراء تیں سب سے زیادہ مشہور اور متواتر ہیں ، ان میں معاذاللہ کہیں اختِلافِ معنیٰ نہیں ، وہ سب حق ہیں ، اس میں اُمّت کے لیے آسانی یہ ہے کہ جس کے لیے جو قراء ت (قِرا ۔ ء ت ) آسان ہو وہ پڑھے ، اور حکم یہ ہے کہ جس ملک میں جو قراء ت رائج ہے عوام کے سامنے وہی پڑھی جائے ، جیسے ہمارے ملک میں قراء تِ عاصم بروایتِ حفص، کہ لوگ ناواقفی سے انکار کریں اور وہ معاذاللہ کلمۂ کفر ہو گا ۔
قراٰن و حدیث کو کہنا ’’ کوئی چیز نہیں ‘‘
سُوال : ولید نے غلطی کی، اِس پر نوید نے اُس کی اصلاح کیلئے آیاتِ کریمہ و احادیثِ مبارَکہ سنا ئیں اِس پرولید آیات واحادیث کے بارے میں بولا : ’’ یہ کوئی چیز نہیں ہے ۔ ‘‘ ولید مسلمان رہا یا نہیں ؟
جواب : ولیدمسلمان نہ رہا ۔ اِسی طرح کے ایک سُوال کے جواب میں میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : اس کا قراٰن و حدیث کے مُتَعَلِّق یہ کہنا کہ، ’’ یہ کوئی چیز نہیں ہے ، ‘‘ یہ تو خالِص ایسا کُفر ہے جس پر مُرتَدوں والے اَحکام جاری ہوتے ہیں ، لہٰذا اِس پر تجدیدِ اسلام ضَروری ہے اور مسلمان ہو کر عورت کی رِضا مندی سے دوبارہ اس سے نکاح کرے ، اگر اس سے نکاح پر راضی نہ ہو تو بیوی کو اختِیار ہے کہ وہ عدّت پوری کر کے کسی اور سے اپنی مرضی کے مطابِق نکاح کرے ۔ واللّٰہُ سبحانہٗ وتعالٰی اعلم ۔ (فتاوٰی رضویہ ج۱۳ ص ۶۵۴)
قراٰنِ پاک کی توہین کی تقریباً42مثالیں
{1} قراٰنِ کریم یا مسجِد یا اِسی طرح کی وہ چیزیں جو شرعاً معظَّم (دینی شِعار)ہیں ان کی جس نے توہین کی اُس نے کفر کیا ۔ (مِنَحُ الرَّوض الازھرللقاری ص۴۵۷)
{2}قراٰنِ مجید کی کسی آیت کا مذاق اُڑانا کفر ہے ۔ (اَیضاً ص۴۵۸)
{3}جان بوجھ کر قراٰنِ پاک کو زمین پر پھینکناکُفر ہے ۔ (فتاوٰی امجدیہ ج۴ص۴۴۱)
{4}جس نے دف یا کسی باجے کے ساتھ قرآن شریف پڑھا اُس نے کفر کیا ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص۴۵۶)
{5} اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کسی وعدے یا {6}وعید کو جُھٹلائے وہ کافر ہے ۔ (اَیضاً ص۴۵۶)
{7}جس نے بطورِتوہین قرآنِ مُبین پر پاؤں رکھا وہ کافر ہے ۔ (مِنَحُ الرَّوض ص ۴۵۷)
{8}جس شخص سے کہا گیاتُو قرآن شریفکیوں نہیں پڑھتا ؟یا زِیادہ قراءت کیوں نہیں کرتا ؟اِس نے جواب میں تَحقیر اً کہا : ’’ میرا دل بھر گیا ‘‘ یا کہا : {9} ’’ مجھے ناپسند ہے ‘‘ یہ کہنا کفر ہے ۔ (ایضاً )
{10}جس نے دوسرے سے کہا : ’’ قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚسے ہنڈیا پکاؤ ۔ ‘‘ اُس نے کفر کیا ۔ کیونکہ اس نے اس سے مذاق کا ارادہ کیا، تَبَرُّک کا نہیں ۔ (اَیضاً ص ۴۵۹)یہ حکم اس صورت میں ہے جب اس سے مذاق کا ارادہ ہو تَبَرُّک کا نہیں ۔
{11}جس نے قرآنِ کریم پڑھنے کا مذاق اُڑایا اُس نے کُفر کیا البتّہ اگر قاری یا اُس کی آواز و لہجے کا مذاق اُڑایا تو کفر نہیں ۔ (اَیضاً ص ۴۵۸)
{12}جس نے بَہُت زیادہ تلاوتِ قرآنِ مجیدکرنے والے سے کہا : ’’ تو نے قرآن شریف یا فُلاں سورت کا گَرِیبان پکڑ لیا ہے ۔ ‘‘ اس نے کفر کیا ۔ (اَیضاً ص ۴۵۹)
{13} کسی شخص کو نَمازِ با جماعت کی طرف بُلایا گیا، اُس نے کہا : میں تو تنہا پڑھوں گا کیونکہ قراٰنِ پاک میں ہے ، اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی ۔ یعنی اس نے تَنْھٰی سے اُردو والا ’’ تنہا ‘‘ مُراد لیا، ایسا کہنا کفر ہے ۔ (بہارِ شریعت حصّہ ۹ ص ۱۸۲ )
<