کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! ہمیں   ہر دم ربِّ اکرم عَزَّوَجَلَّ سے ڈرنا اور زَبان کی حفاظت کرنا چاہئے کہیں   ایسا نہ ہو کہ کوئی لفظ منہ سے ایسا نکل جائے جو مَعاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ  ہماری آخِرت کو برباد کر دے ۔  اِس ضِمن میں   دوفَرامینِ مصطَفٰیصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  مُلا حَظہ فرمایئے :

             {1}بیشک آدَمی ایک بات کہتا ہے جس میں   کوئی حرج نہیں   سمجھتا حالانکہ اس کے سبب ستّر سال جہنَّم میں   گرتا رہے گا ۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص ۱۴۱ حدیث۲۳۲۱) {2} کوئی شخص اللہ  عَزَّوَجَلَّ کی ناراضگی کی بات کرتا ہے وہ اس مقام تک پہنچتی ہے جس کا اس کو خیال بھی نہیں   ہوتا ۔  پس اللّٰہ عَزَّوَجَلَّاس کلام کی وجہ سے اس پر اپنی ناراضگی قِیامت تک کے لئے لکھ دیتا ہے ۔  (اَلْمُعْجَمُ الْکَبِیْر ج۱ ص ۳۶۵ حدیث۱۱۲۹)

 ’’ ہم خدا ورسول کو نہیں   جانتے  ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال : ایک شخص کو کسی بات پر جب اصرار کرتے ہوئے خدا و رسول کا واسِطہ دیا گیا تو اُس نے بکا کہ ’’ ہم اللّٰہو رسول کو نہیں   جانتے  ‘‘  اس کہنے والے کیلئے کیا حکم ہے ؟

جواب : وہ کافِر ومُرتَد  ہو گیا ۔  میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰنفتاوٰی  رضویہ جلد 21 صَفْحَہ 104تا105 پراِسی طرح کے ایک سُوال کے جواب میں   ارشاد فرماتے ہیں  : وہ لفظ جو اس نے کہا کہ ہم خدا و رسول کو نہیں   جانتے ، یہ صریح کلمۂ کُفر ہے ۔ وَالْعِیاذ بِاللّٰہِ تعالٰی ۔ اُس شخص پر فرض ہے کہ توبہ کرے اور ازسرِنَو مسلمان ہو، اور اگر عورت رکھتا ہے تو نئے سِرے سے نِکاح چاہئے ، اور جس طرح وہ(کفریہ) کلمہ مجمع میں   کہا تھا توبہ بھی مجمع میں   کرے ، اور اگر نہ مانے تو مسلمان ضَرور اُسے اپنے گُرَوْہ (گُ ۔ رَوْہْ)سے نکال دیں  ، نہ اپنے پاس بٹھا ئیں   نہ اُس کے پاس بیٹھیں   ، نہ اُس کے مُعامَلات(مَثَلاً خرید وفروخت وغیرہ) میں   شریک ہوں  ، نہ اپنی تقریبوں   میں   اُسے شریک کریں   ۔ اللہ  عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے :

وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸)

ترجَمۂ کنزالایمان : اورجو کہیں   تجھے شیطان بُھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں   کے پاس نہ بیٹھ ۔

            مسجِد کی توہین کا حکم

 سُوال :  مسجِد کی توہین کرنے والے کے لئے کیا حکم ہے ؟

جواب :  ایسے شخص پر حکمِ کفر ہے ۔ فُقَہائے کرام  رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام فرماتے ہیں  :  ’’  جس شخص نے قراٰن یا مسجِد یا اس طرح کی وہ چیزیں   جو شرعاً معظَّم (یعنی دینی شِعار )ہیں  ان کی توہین کی تو اس پر حکمِ کفر ہے ۔  ‘‘  ( مِنَحُ الرَّوْض ص ۴۵۷)

کعبہ شریف کو اِینٹ مِٹّی کا بنا ہوا کہنا کیسا ؟

سُوال :   ایک شخص حج کیلئے آیا اور کعبہ شریف کو دیکھ کر کہنے لگا :  ’’ ارے ! یہ تو اسی طرح اینٹوں   اور گارے کا بنا ہوا ہے جس طرح ہمارے مکانات بنتے ہیں  !  ‘‘  اِس شخص کے بارے میں   کیا حکم ہے ؟

جواب : اگرتوہین کی نیّت نہ ہو تو کفر نہیں   مَثَلاً کوئی حج کو پہلی بار چلا اور اُس نے کعبہ شریف کے بارے میں   اپنے طور پر کوئی نقشہ ذہن میں   بٹھا لیا کہ اُس کی دیوار یں   سونے چاندی کی ہو نگی وغیرہ ۔  پھر جب اُس نے زیارت کی اپنے خیالی خاکے کے مطابِق نہ پا کر تعجُّب سے سُوال میں   مذکورہ جملہ کہا تو کافِر نہ ہوگا ۔  ہاں   اگر اُس نے کعبۂ مشَرَّفہ کو حقیر جانتے ہوئے ایسا کہا تو بے شک کافِر و مُرتَد ہو گیا ۔  

 کعبے کو گالی دینا کیسا ؟

سُوال :   جس  نے کعبہ کو گالی دی یا اس کو عیب لگایا یا اس کے زَوال(یعنی نقصان و گھاٹے ) کی تمنّاکی اُس کے بارے میں   کیا حکم ہے ۔ ؟

جواب :   ایساشخصکافِر و مُرتَدہے  ۔

کسی بُزُرگ کو قیّومِ زَماں   کہنا کیسا ؟

سُوال :  کسی کا نام عبدالقیوم ہو اُس کو قیّوم کہہ کر پکارنا کیسا ؟ اِسی طرح کسی بزرگ کو  ’’  قیّومِ جہاں   ‘‘ یا قیّومِ زَماں   ‘‘  کہہ سکتے ہیں   یا نہیں  ؟

جواب :    ایسا کہناسخت حرام ہے ۔ بعض فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام  کے نزدیک بندے کواللہ  عَزَّوَجَلَّ کے مخصوص ناموں  جیسے قیوم ، قُدّوس یا، رحمٰن کہہ کر پکارنا کفر ہے ۔   ’’ قیّومِ جہاں   ‘‘ یا قیّومِ زماں   ‘‘  کہنے کا ایک ہی حکم ہے ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فتاوٰی  رضویہ جلد 15 صَفْحَہ 280 پر فرماتے ہیں   : فُقَہائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام نے  ’’ قیّومِ جہاں    ‘‘ غیرِ خدا کو کہنے پر تکفیر فرمائی ۔  مَجْمَعُ الْاَنْہُر میں   ہے :  ’’ اگر کوئی اللہ  عَزَّوَجَلَّ  کے اَسماء مُختَصَّہ(یعنی مخصوص ناموں  ) میں   سے کسی نام کا اِطلاق مخلوق پر کرے جیسے اِسے (یعنی مخلوق کے کسی فرد کو)  قُدّوس، قَیّوم یا، رحمٰن کہے تو یہ کفر ہو جائے گا ۔   ‘‘ واللہ تعالٰی اعلم ۔  (مَجْمَعُ الْاَنْہُر   ج۲ ص ۵۰۴ )

                                                آدمی کو قیوم، قدوس اور رحمن کہہ کر نہ پکاریئے

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !  سخت تاکید ہے کہ کسی بھی شخص کو رحمٰن، قَیّوم  اور قُدّوس وغیرہ مت کہئے بلکہ عادت بنایئے کہ جس کا نام اللہ کے کسی نام میں   ’’ عبد  ‘‘ کی اِضافت کے ساتھ ہومَثَلاً جن کانام عبدالمجید یا عبدالکریم وغیرہ ہو ان کو مجید یا کریم کہہ کر نہ پکاریں  ۔ اُس میں  سے  ’’  عبد ‘‘  خارِج نہ کریں   ، ہاں   غیرِ خدا کو ’’  مجید ‘‘  یا ’’  کریم ‘‘  کہنا کفر نہیں   ۔

 

Index