کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب

عیسیٰ مسیح (عَلَیْہِ السَّلَام ) ان کے دین کے بعض احکام کو منسوخ کر دیں   گے ۔  ‘‘  اس لئے وہ آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے دشمن ہوگئے ۔ یہاں   تک کہ جب حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے یہ محسوس فرما لیا کہ یہودی اپنے کفر پر اَڑے رہیں   گے اور وہ مجھے شہید کر نے کے در پے ہوں   گے تو ایک دن آپ (عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) نے لوگوں   کو مخاطب کر کے فرمایا  :

مَنْ اَنْصَارِیْۤ اِلَى اللّٰهِؕ-۲۸ الصف۱۴)

ترجمۂ کنزالایمان : کون ہیں   جو  اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کی طرف ہو کر میری مدد کریں  ؟

 بارہ یا اُنّیس حواریوں   نے یہ کہا :

َ نَحْنُ اَنصَارُ اللّٰہِ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰهِ   (پ۲۸ الصف۱۴)

                                                                      ترجمۂ کنزالایمان : ہم دینِ خدا    (عَزَّوَجَلَّ)   کے مدد گار ہیں   ۔

            باقی تمام یہودی اپنے کفر پر جمے رہے ۔ یہاں   تک کہ جوشِ عداوت میں  ان لوگوں   نے آپ(عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام) کو شہید کرنے کا منصوبہ بنا لیا اور  ’’  طیطانوس  ‘‘  نامی ایک شخص کوآپعَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے مکان میں   آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلامکوشہید کر دینے کے لئے بھیجا ۔ اللہ تعالیٰ نے آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو آسمان کی طرف اٹھانے کیلئے حضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام  کو ایک بَدلی کے ساتھ بھیجا  ۔ آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی والِدۂ ماجِدہ سیِّدتُنابی بی مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا جوشِ محبَّت میں   آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے ساتھ چِمَٹ گئیں   تو آپعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے فرمایا :  امّی جان !  اب قِیامت کے دن ہماری ملاقات ہو گی اور بدلی نے آپ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکو آسمان پر پہنچادیا  ۔ یہ واقِعہ بیتُ المقدَّس میں   شبِ قَدرمیں   وُقُوع پذیر ہوا ۔ اُس وقت خیر طیطانوس جب بہت دیر تک مکان سے باہَر نہ نکلا تو یہودی مکان میں  گُھس گئے تو اللہ تعالیٰ نے طیطانوس کو حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی شکل کا بنا دیا ۔ یہودیوں   نے طیطانوس کو حضرت عیسیٰ سمجھ کر سولی پر چڑھا دیا ۔  اس کے بعد جب طیطانوس کے گھر والوں   نے غور سے دیکھا تو صرف چِہرہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  جیساتھاباقی سارا بدن طیطانوس ہی کا تھا تو اس کے اہلِ خاندان نے کہا کہ اگر یہ مقتول حضرتِ عیسیٰ ہیں   تو ہمارا آدمی طیطانوس کہاں   ہے ؟ اور اگر یہ طیطانوس ہے تو حضرتِ عیسیٰ کہاں   گئے ؟ اس پر خود یہودیوں   میں   جنگ وجِدال کی نوبت آگئی اور انہوں   نے ایک دوسرے کو قتل کرنا شروع کر دیااوریوں   بَہت سے یہودی مارے  گئے ۔       ( تفسیر جمل ج۱ ص۴۲۲ ۔ ۴۲۸ عجائب القران ص ۷۳ ۔ ۷۵ ماخوذاً)

   آدم عَلَیْہِ السَّلَام  کوقربانی کا بکر اکہنا کیسا ؟

سُوال :   یہ کہنا کیسا کہ جب اللہ  عَزَّوَجَلَّ نے آدمیوں   کو دنیا میں   بسا نا ہی تھا تو پھرحضرتِ سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام  کو قربانی کا بکر ا کیوں   بنایا ؟

جواب :  ایسا کہنا صریح کفر ہے  ۔ اِس قولِ بدتراَزبَول میں  اللہ  عَزَّوَجَلَّ  پر بھی اعتِراض ہے اور حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی بھی گستاخی ۔

 ’’ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام   نے نافرمانی کی ‘‘  کہنا کیسا ؟

سُوال :  ’’ سب سے پہلے حضرت ِآدم  عَلَیْہِ السَّلَام   نے نافرمانی کی ‘‘  یہ کہنا کیسا ؟

جواب :  تلاوتِ قراٰنِ کریم یا قِراء تِ حدیثِ پاک کے سِوا اپنی طرف سے حضرتِ سیِّدُنا آدم صفیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام خواہ کسی نبی کو مَعصِیَّت کی طرف منسوب کرنا سخت حرام بلکہ ایک جماعتِ عُلَمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلامنے اُسے کفر بتایا ۔  چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں   : غیرِتِلاوت میں   اپنی طرف سے سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کی طرف نافرمانی و گناہ کی نسبت حرام ہے ۔

 ائمَّۂ دین (رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المُبِین) نے اس کی تَصریح فرمائی بلکہ ایک جماعتِ عُلَمائے کرام (رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلام)نے اُسے کفر بتایا ۔  مولیٰ (عَزَّوَجَلَّ ) کو شایاں   ہے کہ اپنے محبوب بندوں   کو جس عبارت سے تعبیر(یعنی جو چاہے ) فرمائے (مگر) دوسرا کہے تو اُس کی زَبان گُدّی کے پیچھے سے کھینچی جائے ۔ وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰىؕ- (ترجَمۂٔ کنزالایمان :    اللہ (عَزَّوَجَلَّ)  کی شان سب سے بلند ۔ (پ ۱۴ النحل۶۰) )بِلاتَشبِیہ یوں   خیال کرو کہ زید نے اپنے بیٹے عَمرو کو اُس کی کسی لغزِش یا بھول پر مُتَنَبِّہ (یعنی خبر دار)کرنے ، ادب دینے ، حَزم وعَزم و احتیاطِ اَتَم(یعنی آداب واحتیاط) سکھانے کے لئے مَثَلاًبیہودہ، نالائق، احمق، وغیرہا الفاظ سے تعبیر کیا (کہ)باپ کو اس کا اختیار تھا ۔  اب کیا عَمرو کا بیٹا بکر یا غلام خالد انھیں   الفاظ کوسَنَد بنا کر اپنے باپ اور آقا عَمرو کو یہ الفاظ کہہ سکتا ہے ؟ حاشا ! (ہرگز نہیں   ) اگر کہے گا(تو) سخت گستاخ ومَردودو ناسزا ومُستَحقِ عذاب و تعزیر وسزا ہو گا ۔ جب یہاں   یہ حالت (یعنی عام باپ بیٹوں   کا یہ مُعامَلہ )  ہے تو  اللہ  عَزَّوَجَلَّ  کی رِیس کر کے انبیاء  عَلَ

Index