(13)
حسینوں کو آتے ہیں کیا کیا بہانے
خدا بھی نہ جانے تو ہم کیسے جانے
مَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّ اس شعر کے دوسرے مصرع میں کہا گیا ہے : ’’ خدا عَزَّوَجَلَّبھی نہ جانے ‘‘ یہ بات صریح کفر ہے ۔
(14)
خدا بھی آسماں سے جب زمیں پر دیکھتا ہو گا
مرے محبوب کو کس نے بنایا سوچتا ہوگا
اس شعر میں مَعاذَاللّٰہعَزَّوَجَلَّکئی کفریات ہیں {1}جب د یکھتا ہو گا اِس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر وَقت نہیں دیکھتا {2} اِس بے حیا کے محبوب کو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے نہیں بنایامَعاذَاللّٰہ اُس کا کوئی اور خالق ہے {3} کس نے بنایا یہ بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کو نہیں معلوم {4} سوچتاہو گا {5} خدا عَزَّوجَلَّآسمان سے دیکھتا ہوگا حالانکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ مکان اور سَمت سے پاک ہے ۔ بہر حال یہ شعر کفریات کا مَلغُوبہ ہے اِس میں ربُّ العزّتعَزَّوَجَلَّ کی طرف جہالت اور محتاجی کی نسبت ہے کسی اور کو خالق ماننا ہے اللّٰہُ ربُّ العزَّتعَزَّوَجَلَّ کی خالِقِیَّت کا انکار ہے ، وہ ہر وقت ہر لمحہ ہر شے کو ملاحَظہ فرما رہا ہے ۔ شعر میں ان اَوصاف کا انکار ہے ۔ یہ سب قطعا اجماعاً کفر یات ہیں ۔ قائل کافر و مرتد ہوگیا یونہی خدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے لئے مکان ثابِت کیا ہے یہ بھی کُفر ہے ۔
(15)
رب نے مجھ پر ستم کیا ہے
زمانے کا غم مجھے دیا ہے
اِس شِعر میں دو کفریات ہیں (۱) مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ اللہ عَزَّوَجَلَّ کو ظالِم ٹھہرایا گیا اور(۲)اُس پر اعتِراض کیا گیا ہے ۔
(16)
تجھ کو دی صورت پری سی دل نہیں تجھ کو دیا
ملتا خدا تو پوچھتا یہ ظلم تو نے کیوں کیا ؟
اِس شِعر میں دو صریح کفریات ہیں : (۱) اللہعَزَّوَجَلَّ کو مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّظالم کہا گیا ہے (۲) اللہعَزَّوَجَلَّ پر اعتِراض کیا گیا ہے ۔
(17)
او میرے رَبّا رَبّارے رَبّا یہ کیا غضب کیا
جس کو بنانا تھا لڑکی اسے لڑکا بنا دیا
اِس کفریات سے بھر پور شِعر میں اللہ عَزَّوَجَلَّ پر اعتِراض اور اس کی توہین ہے ۔
(18)
اب آگے جو بھی ہو انجام دیکھا جائے گا
خدا تراش لیا اور بندگی کر لی !
اس شِعر کے مصرعِ ثانی میں دو صریح کفر ہیں : (۱) مخلوق کو خدا کہنا (۲) پھر اس کی بندَگی یعنی عبادت کرنا ۔
(19)
میری نگاہ میں کیا بن کے آپ رہتے ہیں
قسم خدا کی ‘ خدا بن کے آپ رہتے ہیں !
اِس شِعر کے مصرعِ ثانی میں غیرِخدا کو خدا کہا گیا ہے ۔ یہ صریح کفر ہے ۔
(20)
کسی پتّھر کی مُورت سے مَحَبَّت کا ارادہ ہے
پرستِش کی تمناّ ہے عبادت کا ارادہ ہے
اس شِعر میں پتھر کے بُت کی پوجا کی تمنّا اور نیّت کا اظہار ہے جو کہ کُھلاکفر ہے ۔ کیوں کہ ارادۂ کفر بھی قَطعی کفر ہے ۔ اِس شعر میں اپنے لئے کفر پر رِضا مندی بھی ہے یہ