اس میں اپنے مجازی محبوب کی پُوجا کی اجازت مانگی گئی ہے جو کہ کفر ہے اور سجدہ کا بھی اِذن طلب کیاہے ، غیرِ خدا کو سجدۂ تعظیمی حرام اور سجدۂ عبادت کفر ہے ۔
(5)
تمہارے سوا کچھ نہ چاہت کریں گے کہ جب تک جئیں گے مَحَبَّت کریں گے
سزا رب جو دے گا وہ منظور ہو گی بس اب تو تمہاری عبادت کریں گے
اِس شعر کے مِصرعِ ثانی میں دوصریح کفریات ہیں (۱) اللّٰہُ تَوّاب عَزَّوَجَلَّ کے عذاب کو ہلکا جانا گیا ہے (۲) غیرِ خدا کیعبادت کے عزم کا اِظہار ہے ۔
(6)
یا رب تُو نے یہ دل توڑا کس موسم میں ؟
اِس مِصرَع میں اللہ عَزَّوَجَلَّ پراعتِراض کا پہلو نُمایاں ہے اس لئے کفر ہے اگر اِعتِراض ہی مقصود تھا توقائل کافِرو مُرتد ہوگیا ۔
(7)
کیسے کیسے کو دیا ہے ایسے ویسے کو دیا ہے
اب تو چَھپَّڑ پھاڑ مولا اپنی جیبیں جھاڑ مولا
مِصرَعِ ثانی میں ’’ چھپڑ پھاڑنا اور جیبیں جھاڑنا ‘‘ اگرچِہ مُحاوَرتاً بھی بولا جاتا ہے لیکن خدائے رحمٰنعَزَّوَجَلَّکی مبارک شان میں سخت ممنوع ہے اور اگراللہ عَزَّوَجَلَّ کو اَجسام کی طرح جسم والا ماننااور اسے جیب والالباس پہننے والا اِعتِقاد کیا توصریح کفر ہے ۔ ربِّ کائناتعَزَّوَجَلَّ جسم و جسمانیات سے پاک ہے ۔
(8)
بے چَینیاں سَمیٹ کر سارے جہان کی
جب کچھ نہ بن سکا تو مِرا دل بنا دیا
اِس شعرکے مصرعِ ثانی کے ان الفاظ ’’ جب کچھ نہ بن سکا ‘‘ میں اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کو ’’ عاجِزو بے بس ‘‘ قرار دیا گیا ہے جو کہ صریح کفر ہے ۔
(9)
دنیا بنانے والے دنیا میں آکے دیکھ
صدمے سہے جو میں نے تُو بھی اُٹھا کے دیکھ
یہ شعر کئیکفریات کا مجموعہ ہے ۔ اس میں اللہ عَزَّوَجَلَّ پر واضح اعتراض اور اس کی توہین ہے ۔
(10)
دنیا بنانے والے کیا تیرے من میں سمائی ؟
تو نے کاہے کو دنیا بنائی ؟
اِ س شعر میں اللہ عَزَّوَجَلَّ پر اعتِراض کا پہلونُمایاں ہے اس لئیکفر ہے ۔
(11)
اے خدا ان حسینوں کی پتلی کمر کیوں بنائی ؟
تیرے پاس مِٹّی کم تھی یا تُو نے رشوت کھائی(معاذ اللہ عَزَّوَجَلَّ )
مذکورہ شعْر میں تین صریح کُفْریات ہیں : (۱) اِس میں ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّ کی ذات ِ سِتُودہ صِفات پر پَتْلی کَمَر بنانے پر اعتِراض (۲)اِس پر عاجِزو بے بس ہونے کا اِلزام اور(۳) رِشوت کھانے کااِتِّہام (یعنی تُہمت)ہے ۔
(12)
اِس حور کا کیا کریں جو ہزاروں سال پُرانی ہے
مَعاذَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس میں جنَّتی حور کی کُھلی توہین ہے ، جنّت یا جنّت کی کسی بھی نعمت کی توہین صریح کفر ہے ۔