عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

(۱۷) شکر ایک کرم کا بھی ادا ہو نہیں   سکتا

          حضرتِ سیِّدُناابو عمران موسیٰ بن محمد بنزرتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں   :   میں   مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں   حاضِر تھا،  مالی پریشانی کی فریاد لیکر سرکارِ والا تَبار،  بے کسوں   کے مددگار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مزارِ پُر انوار پر حاضِر ہو کر عَرْض گزارہوا:   یَاحَبِیْب،  یارسولَ اللہ!  اَنَا فِی ضِیَافَۃِ اللہ وَضِیَافَتِکَ۔میں   اللہ تَعَالٰیاور آپ کی ضِیافت  (یعنی مہمانی)  میں   ہوں   ۔  نَمازِ عصْر کے انتِظار میں   بیٹھے بیٹھے مجھے اُونگھ آگئی ،  کیا دیکھتا ہوں   کہ حُجرئہ مبارَک کُھل گیا ہے اور اِس میں   سے تین حضرات باہَر تشریف لائے ہیں   ،  میں   شَہَنْشاہِ خیرُالانام صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خدمتِ سراپا عَظَمت میں   سلام پیش کرنے کے لیے اٹھنے لگا تومیرے ساتھ بیٹھے ہوئے شخص نے کہا :   بیٹھ جاؤ،  کیونکہ نبیِّکریم ،  رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلاةِ وَالتَّسْلِيْم حُجّاجِ کرام کو ’’سلام ‘‘ کا تحفہ عنایت کرنااور جو بے سرو سامان ہیں   ان میں ’’کھانا ‘‘ تقسیم فرمانا چاہتے ہیں   ۔میں   نے کہا:  ’’میں   بھی انہیں   میں   سے ہوں۔  ‘‘ چُنانچِہ جب حبیبِ خدا،  احمدِ مجتبیٰ،  محمدِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم تشریف لائے تو حُجّاجکو سلام ارشاد فرمایا:   میں   نے بھی مُصافَحہ اور دست بوسی کا شَرَف حاصل کیا آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے حلوے کی مانند کوئی چیز میرے ہاتھ میں   رکھ دی جو میں   نے اُسی وَقت منہ میں   ڈال لی ۔ جب آنکھ کُھلی تو اُس کو نگلنے کے لیے منہ چلا رہاتھااور اُس چیز کا ذائِقہ بھی منہ میں   موجود تھا۔جب باہَر نکلا تو اللہ تَعَالٰی نے مجھے ایسا شخص مُہَیّا فرمادیا جس نے بِلا اُجرت سُواری کا بندوبست کردیا اور ایک شخص کی ذمّے داری لگا دی جو مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً پہنچنے تک میری خدمت کرتا رہا ۔  (شواہد الحق ص۲۴۱ملخّصًا)  اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

شُکر ایک کرم کا بھی ادا ہو نہیں   سکتا

دل تم پہ فِدا جانِ حسنؔ تم پہ فِدا ہو

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۱۸) مانگو توبڑی چیز مانگو

          ایک شخص کا بیان ہے کہ میں   مَدینۂ طَیِّبَہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں   مُقِیم تھا، مجھے بھوک نے پریشان کیا تو مزارِ اَقدس پر حاضِر ہُوا اور عَرْض کی:   ’’یارسولَ اللہ! اَلْجُوْع! یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!  میں    بھوکا ہوں    ‘‘ یہ عرض کرنے کے بعد میں حُجرئہ مبارَکہ کے قریب ہی بیٹھ گیا ۔  ایک سیِّد صاحِب میرے پاس تشریف لائے اور کہا:   ’’چلئے۔ ‘‘ میں   نے پوچھا :  ’’ کِدھر؟  ‘‘ جواب دیا:   ’’ہمارے گھر پرتاکہ آپ کچھ کھا پی لیں   ۔ ‘‘ میں   اُن کے ساتھ چل دیا،  اُنہوں   نے مجھے ثَرید کا ایک بَہُت بڑا پِیالہ دیا جس میں   گوشت اور زیتون شریف وافِر  (یعنی کثیر)  مقدار میں   تھا ۔ میں   نے خوب کھایا اور واپَسی کا ارادہ کیا،  انہوں   نے فرمایا:   ’’مزید کھائیے۔ ‘‘ میں   نے تھوڑا اور کھالیا،  جب واپَس ہونے لگا تو اُنہوں   نے نصیحت کے مَدَنی پھول میری طرف بڑھاتے ہوئے فرمایا :   ’’ اے بھائی!  ذرا سوچئے تو سہی !  آپ حضرات کتنے دُور دراز عَلاقوں   سے چلتے ، جنگل و بِیابان طے کرتے ، سَمُندرکوعُبُور کرتے ہو،  اہل وعِیال کو پیچھے چھوڑتے ہو اورپھر کہیں   حضورنبیِّ اَکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں   حاضری سے مُشَرَّف

Index