عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

میری جان فِدا ہو اُس قبرِ انورپرجس میں   آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)  آرام فرما ہیں   !  جس میں   پاک دامَنی، سخاوت اورعَفْووکرَم کا بیش بہاخزانہ ہے۔

وہ عاشقِ رسول کافی دیر تک اِن اَشعارکی تکرار کرتا رہا، پھراپنے گناہوں   کی مُعَافی مانگتا ہوا اَشک بار آنکھوں   سے وہاں   سے رخصت ہوگیا ۔ حضرتِ سیِّدُنا محمد بن حرب ہِلَالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں   :  جب میں   سویا تو خواب میں   سرکارِ دو عالَم،  نورِمُجَسَّم،  شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زیارت سے شَرَف یاب ہوا،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے اِرشاد فرمایا:   ’’اِلْحَقِ الرَّجُلَ فَبَشِّرْہُ اَنَّ اللہ تَعَالٰی قَدْ غَفَرَ لَہُ بِشَفَاعَتِیْ یعنی اُس اَعرابی سے مِلو اور اُسے خوشخبری سناؤ کہ اللہرَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ نے میری سِفارش کی وجہ سے اُس کی مغفِرت فرمادی ہے۔ ‘‘ (عُیون الحکایات ص۳۷۸ ملخّصًا )  اللہ عَزَّوَجَلَّکی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صدْقے ہماری بے حساب مَغْفِرَت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

سر گزشت ِغم کہوں   کس سے ترے ہوتے ہوئے   کس کے در پر جاؤں   تیرا آستانہ چھوڑ کر

بخشوانا مجھ سے عاصی کا رَوا ہو گا کسے!

کس کے دامن میں   چھپوں   دامن تمہارا چھوڑ کر

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۳) اے زائرِ روضۂ انور!  مغفِرت یافتہ لوٹ جاؤ

     حضرتِ سیِّدُنا حاتِمِ اَصَم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمنے رحمتِ عالم ،  نورِ مُجسّم  ،  رسولِ مُحتَشم، شاہِ آدم و بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے روضۂ مُعظَّم پر کھڑے ہو کر دُعا کی:  ’’یاربّ عَزَّوَجَلَّ !  میں   نے تیرے حبیبِ مکرّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قبرِ اطہر کی زیارت کی اب تو  مجھے نامُراد نہ لوٹا۔ ‘‘ آواز آئی:   ’’اے بندے!  ہم نے تمہیں   اپنے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پاکیزہ تُربت کی زیارت کی اجازت ہی تب دی جب تمہیں   پاک کرنا منظور فرمایا،  اب تم اور تمہارے ساتھ زیارت کرنے والے مغفِرت یافتہ لوٹ جاؤ، بے شک اللہ عَزَّ وَجَلَّتم سے اور اُن سے راضی ہو گیا جنہوں   نے پیارے نبی محمدِ مَدَنی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے روضۂ پُرانوار کا دیدار کیا۔ ‘‘  (الروض الفائق ص۳۰۶)  اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

بُلاتے ہیں   اُسی کو جس کی بگڑی یہ بناتے ہیں   

کمر بندھنا  دِیارِ طیبہ کو کُھلنا ہے قسمت کا

 (ذوقِ نعت)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۴) دیکھو مدینہ آگیا!

          حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خواص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں    میں   ایک سَفَر میں   شدّتِ پیاس سے بے تاب ہوکر گر پڑا،  تو کسی نے میرے مُنہ پر پانی چِھڑکا،  میں   نے آنکھیں   کھولیں   توکیا دیکھتا ہوں   کہ ایک حسین وجمیل بُزُرْگ خوب صورت گھوڑے پر سُوار کھڑے ہیں   ۔اُنہوں   نے مجھے پانی پِلایا اورفرمایا:  میرے ساتھ سُوار ہوجاؤ ۔ ابھی چند قَدَم ہی چلے تھے کہ فرمایا:  دیکھو! کیا نظر آرہا

Index