(۳۲) عشقِ رسول میں رونے والے محدّث کی قدر دانی
حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق سے کسی نے (آپ کے استاذِ محترم) حضرتِ سیِّدُنا ایّوب سَخْتِیَانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکے بارے میں پوچھا توفرمایا: میں جن حضْرات سے احادیثِ مبارَکہ روایت کرتا ہوں وہ اُن سب میں افضل ہیں ، میں نے انہیں دو مرتبہ سفرِ حج میں دیکھا کہ جب ان کے سامنے نبیِّ کریم، رَءُ وْفٌ رَّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلاةِ وَالتَّسْلِيْم کا ذکرِ انور ہوتا تو وہ اتنا روتے کہ مجھے ان پر رَحْم آنے لگتا۔ جب میں نے تعظیمِ مصطَفٰے اورعشقِ رسول کا یہ عالَم دیکھاتو مُتأَثِّر ہو کران سے حدیث روایت کرناشُروع کی ۔ (الشفاء ج۲ ص۴۱)
یادِ نبیِّ پاک میں روئے جو عمر بھر
مولیٰ مجھے تلاش اُسی چشمِ تَر کی ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۳۳) خاکِ مدینہ کی توہین کرنے والے کیلئے سزا
حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق کے سامنے کسی نے یہ کہہ دیا کہ’’مدینے کی مِٹّی خراب ہے ‘‘ یہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فتویٰ دیا کہ اِس گستاخ کو تیس دُرّے لگائے جائیں اور قید میں ڈال دیا جائے ۔ (ایضاً ص۵۷ )
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیِّدِ عالَم
اُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۳۴) قضائے حاجت کے لئے حرم سے باہَر جایا کرتے
حضرتِ سیِّدُنا امام مالک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق نے تعظیمِ خاکِ مدینہ کی خاطِرمدینۂ منّورہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں کبھی بھی قَضائے حاجت نہیں کی ، اس کیلئے ہمیشہ حرمِ مدینہ سے باہَر تشریف لے جاتے تھے ، البتّہ حالتِ مَرَض میں مجبورتھے۔
(بستان المحدثین ص۱۹)
اے خاکِ مدینہ تُو ہی بتا کس طرح پاؤں رکھوں یہاں
تُو خاکِ پا سرکار کی ہے آنکھوں سے لگائی جاتی ہے
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۳۵) مسجدِنبوی میں آواز دھیمی رکھو
حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق سے مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں گفتگو کے دَوران خلیفہ ابو جعفر نے آواز بُلند کی تو اُس سے فرمایا: اے خلیفہ! اِس مسجِد میں آواز بُلند مت کرو، اللہ تعالیٰ نے بارگاہِ رسالت میں آوازیں دھیمی رکھنے والوں کی مَدْح (یعنی تعریف) فرمائی ہے، چُنانچِہ پارہ 26سورۃُ الْحُجُرات کی تیسری آیتِ مبارَکہ میں فرمایا:
اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ (۳) (پ۲۶، الحجرات: ۳)
ترجَمۂ کنزالایمان: بیشک وہ جو اپنی آوازیں پَست کرتے ہیں رسولُ اللہ کے پاس ، وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیزگاری کے لئے پَرَکھ لیا ہے ان کے