صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۱۲) مسجدُ النُّور
ایک بار حضرتِ سیِّدُنا اُسَیدبن حُضَیر اور حضرتِ سیِّدُنا عُبّاد بن بِشْر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما دونوں دربارِرسالت سے کافی رات گزرنے کے بعد اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔ اندھیر ی رات میں جب راستہ نظرنہیں آیا تو اچانک حضرتِ سیِّدُنا اُسَید بن حُضَیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی لاٹھی روشن ہوگئی اور یہ دونوں اُس کی روشنی میں چلتے رہے ۔ جب دونوں کا راستہ الگ الگ ہوگیا تو حضرت سیِّدُناعُبّاد بن بِشررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی لاٹھی بھی روشن ہوگئی اوردونوں اپنی اپنی لاٹھی شریف کی روشنی میں اپنے اپنے گھر پہنچ گئے ۔ (مسند امام احمد ج ۴ ص ۲۷۷ حدیث ۱۲۴۰۷ ) جدھر دونوں صَحابی جدا ہوئے تھے وہاں یعنیمسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے شمال مشرِقی حصّے میں جنَّتُ البقیع کے اُس پار جہاں قبیلہ بنی عبدُ الاَشْہَل آباد تھاپہلی صدی ہجری کے مجددِّامیرُالْمُؤمِنِینحضرتِ سیِّدُناعمربن عبدالعزیز رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ’’مسجِدُالنُّور ‘‘ تعمیر کروائی تھی۔ اب اُس کی زیارت نہیں ہو سکتی، عاشِقانِ رسول صِرْف فَضا ئیں چوم کر بَرَکتیں حاصِل کریں ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
جبلِ اُحُد کے دامن میں ’’ شَعَبِ جَرَّار ‘‘ کی جانب ایک چھوٹی سی مسجِد ہے۔ غزوۂ اُحُد کے مشہورو معروف کم سِن مجاہد حضرتِ سیِّدُنا رافِع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے یہاں چند نَمازیں ادا کی تھیں ۔ ‘‘ ( تاریخ المدینۃ المنورہ لابن شبہ ج۱ ص۵۷) مَطَرِی کے قول کے مطابِق ’’ ظُہرو عَصْر کی نَمازیں یہاں ادا فرمائی تھیں۔ ‘‘ (وفاء الوفاء ج۲ ص ۸۴۸) بعض مُؤَرِّخِین کے نزدیک غزوۂ اُحُد میں سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے زَخْم ہائے مبارَکہ یہاں دھوئے گئے تھے اِس لئے یہ ’’مسجِدِ غسل ‘‘ کے نام سے بھی جانی جاتی تھی۔ سگِ مدینہ عفی عنہ نے بَہُت سال پہلے اُس مقام پر مسجِد کا ایک کَھنڈر دیکھا تھا جس کے گرد لوہے کے خار دار تار لگے ہوئے تھے۔غالِباً یہ ’’ مسجِد فَسح ‘‘ ہی تھی۔ اِ س مسجِد شریف کی زَبوں حالی خون کے آنسو بہانے کا مقام ہے کہ یہ ہمارے مکی مَدَنی سرکار، راحتِ قلبِ بے قرار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی سجدہ گاہ کی یاد گار ہے۔ خدا جانے اب وہ کھنڈر بھی باقی ہے یا نہیں !
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۱۴) مسجِدِ بنی ظفر (یا مسجدِ بَغلہ)
جنّتُ البقیع کے شَرقی جانب (یعنیEASTمیں ) حَرَّۂ شَرقِیَّہ کی طرف ’’اَوس ‘‘ نامی قبیلے کی ایک شاخ’’ قبیلہ بنی ظفر ‘‘ آباد تھا، یہ’’ مسجدِبنی ظفر ‘‘ وہاں تھی ، اِسے مسجِدِ بغلہ ( یعنی خچّر والی مسجد) بھی کہا جاتا ہے ۔ وہاں سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ایک چٹان پر تشریف فرما ہو کر حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے سے تِلاوت سنی تھی ، اور اس قَدَر روئے تھے کہ داڑھی مبارَک آنسوؤں سے تر ہو گئی تھی۔ ( معجم کبیر ج۱۹ص۲۴۳حدیث۵۴۶) وہ چٹان مبارَک تَبَرُّکاً مسجِد میں رکھی گئی تھی، عاشقانِ رسول اُس کی زیارت سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرتے تھے۔بعضمُؤَرِّخِیننے لکھا ہے کہ بے اولاد عورَتیں اُ س پر بیٹھ کر دُعا