ص۴۳۰تَحتَ الحدیث ۱۰۱۰ ) حضرتِ سیِّدُنا امام ابنِ حجر عسقلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینے فرمایا: یہ روایت امام ابنِ ابی شَیبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے صحیح اَسناد کے ساتھ بیان کی ہے ۔ (ایضاً) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت
بدوں پر بھی برسا دے برسانے والے
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حضرتِ سیِّدُنااحمد بن محمد سَلَاوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں : ایک بارجب میں سفر پر روانہ ہونے لگا تو سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے مزارِ پُر انوار پر حاضِر ہو کر عرض گزارہوا: ’’یا سَیِّدَ الْکَوْنَین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم! دَورانِ سفر میراصَحْرا و بَیابان سے گزر ہو گا ، جب کوئی مصیبت دَرپیش ہوئی تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے دُعا کروں گا اور آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کاوسیلہ اِختیار کروں گا۔ ‘‘ شَیْخَینِ کَرِیْمَین حَضْرات سیِّدَیناابوبکر و عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی خدمت میں حاضِر ہو کر بھی اسی طرح عَرْض کی۔ ہفتہ بھر جنگل و بَیابان میں سفر کرتا رہا، اِسی دَوران ایک کُنوئیں کے اندر گر گیا، اُس میں کافی پانی تھا، چاشت سے لے کرعَصْر کے بعد تک کُنوئیں میں غوطے کھاتا رہا، موت سر پر مَنڈلارہی تھی کہ اتنے میں بارگاہِ رَحمتِ کونَیْن اور شَیْخَینِ کریمَینسے رخصت ہوتے وَقْت جوکچھ عَرْض کیا تھا، یاد آ گیا چُنانچِہ میں نے عَرْض کی: ’’یاحبیبی! یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میری التِجا قبول کرتے ہوئے میری دَسْتْ گیری فرمائیے۔ ‘‘ اور اِسی طرح حضراتِ شَیْخَینِ کَرِیْمَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے درخواست کی، دیکھتے ہی دیکھتے کسی نے مجھے کُنوئیں کی تہ سے اُٹھا کرمُنڈَیر پر بٹھا دیا! یوں میں محبوبِ ربُّ الْعباد عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلاةِ وَالتَّسْلِيْمکی امداد سے موت کے منہ سے باہَر نکل آیا۔ (شواہد الحق ص۲۳۱) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔
فریاد اُمَّتی جو کرے حالِ زار میں
ممکِن نہیں کہ خیرِ بَشَر کو خبر نہ ہو
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مشہور عاشِقِ رسول امامِ مالک کی 12 حکایات
کروڑوں مالِکیوں کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق زبردست عاشقِ رسول تھے ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مدینۂ پاک زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی گلیوں میں ننگے پَیر چلا کرتے تھے ۔ ( الطبقاتُ الکُبریٰ لِلشَّعرانی الجزء الاول ص ۷۶ )
(۲۶) ہر رات دیدارِ سرورِ کائنات