(۹) مسجد کَبْش:
مسجدکَبْش کوہِ ثَبِیْرکے پہلو میں ہے۔ اِسی مقدّس مقام پر سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے ارشاد ہوا: قَدْ صَدَّقْتَ الرُّءْیَاۚ-اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ (۱۰۵) (پ ۲۳، اَلصّٰٓفّٰت: ۱۰۵)
ترجَمۂ کنزالایمان: بیشک تو نے خواب سچ کردکھا یاہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔
(بلدالامین ص۱۴۴) کہا جاتا ہے اِسی مقام پر حضرتِ سیِّدُنااسمعٰیل ذَبیحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کوذَبْح کیلئے لٹایا گیا تھا، یہیں جنّت سے نازل شُدہ مینڈھا ذَبْح ہوا تھا، یہ قَبولیّتِ دعا کا مقام ہے، اب مسجِد کی زیارت نہیں ہو سکتی ۔ یہ مقام مکّۂ مکرَّمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًسے آتے وقت ’’بڑے شیطان ‘‘ کی سیدھی جانب 70یا 80قدم کے فاصلے پر ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
غارِ مُرسلات: غارِ مُرسلات منیٰ شریف کی مسجِد خیف سے شمال ( NORTH) کی طرف پہاڑ پر واقِع ہے، یہ پہاڑ عَرَفات شریف سے منیٰ آتے ہوئے سیدھے ہاتھ کی طرف پڑے گا ۔ سرورِکائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پراِس مبارَک غار میں ’’ سورۃُ المُرسلات‘‘ نازِل ہوئی ۔ کہا جاتا ہے سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس مبارَک غار میں تشریف فرما ہوئے تو اوپر کے پتَّھر سے سرِ انورمَس (TOUCH ) ہوا، پتّھر نرم ہو گیا اور اس میں سرِ پاک کانشان بن گیا۔عاشِقانِ رسول حُصولِ بَرَکت کیلئے اِس نشانِ مبارَک سے اپنا سر لگاتے ہیں ۔
( بلد الامین ص۲۱۵، کتاب الحج ص ۲۹۷بتغیر)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
ولادت گاہِ سرورِ عالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
حضرتِ علّامہ قطب الدّین عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہُ الْمُبِین فرماتے ہیں : حُضُور اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ولادت گاہ پر دُعا قبول ہوتی ہے۔ (بلدالامین ص۲۰۱) یہاں پہنچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ کوہِ مروَہ کے کسی بھی قریبی دروازے سے باہَر آجایئے۔سامنے نَمازیوں کیلئے بَہُت بڑا اِحاطہ بناہوا ہے، اِحاطے کے اُس پار یہ مکانِ عالیشان اپنے جلوے لُٹا رہا ہے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ دُور ہی سے نظر آجائے گا۔ خلیفہ ہارون رشید علیہ رَحمَۃُ اللہ المجیدکی والِدۂ محترمہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے یہاں مسجِد تعمیر کروائی تھی۔ آجکل اس مکانِ عَظَمت نشان کی جگہ لائبر یری قائم ہے اوراس پر یہ بورڈلگاہواہے: ’’مَکْتَبَۃُ مَکَّۃَ الْمُکَرَّمَۃ ‘‘
یہ دُنیا کا سب سے پہلاپہاڑ ہے، مسجِد الحرام کے باہَر صَفا ومَروہ کے قریب واقِع ہے۔اِس پہاڑ پر دُعاقَبول ہوتی ہے ، اہلِ مکّہ قَحط سالی کے موقع پر اس پر آ کر دُعا مانگتے تھے۔حدیثِ پاک میں ہے کہ حَجرِ اَسوَد جنَّت سے یَہیں نازِل ہُوا تھا (الترغیب والترہیب ج۲ص۱۲۵حدیث۲۰) اِس پہاڑ کو ’’اَلاَْمین ‘‘ بھی کہا گیا ہے کہ’’ طوفانِ نوح ‘‘ میں حجرِ اسود اِس پہاڑ پربحفاظت تمام تشریف فرما رہا، ایک روایت کے مطابق کعبۂ مشرَّفہ کی تعمیر کے موقع پراِس پہاڑ نے حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو پکار کر عرض کی: ’’حجرِ اَسوَد اِدھر ہے۔ ‘‘ (بلدالامین ص۲۰۴بتغیر قلیل) منقول ہے ، ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِسی پہاڑ پر جلوہ اَفروز