حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق (نے 17برس کی عمر میں درسِ حدیث دینا شروع کیا) جب احادیثِ مبارَکہ سنا نی ہوتی (توغُسل کرتے) ، چَوکی (مَسنَد) بچھائی جاتی اورآپ عمدہ لباس زیبِ تن فرما کر خوشبو لگاکر نہایت عاجِزی کے ساتھ اپنے حُجرۂ مبارَکہ سے باہَر تشریف لاکراُس پرباادب بیٹھتے (درسِ حدیث کے دوران کبھی پہلو نہ بدلتے) اور جب تک اُس مجلس میں حدیثیں پڑھی جاتیں انگیٹھی میں عُود ولُوبان سلگتا رہتا۔ (بُسْتَانُ الْمُحَدِّثین ص ۱۹ ، ۲۰ )
عنبر زمیں عَبِیر ہوا مُشک تَر غُبار!
ادنیٰ سی یہ شناخْتْ تِری رَہ گزر کی ہے
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۳۰) بِچّھونے 16ڈنک مارے مگر درسِ حدیث جاری رکھا
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہبن مبارَک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا ابو عبداللہ امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق درسِ حدیث دے رہے تھے کہ بچّھو نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو 16 مرتبہ ڈنک مارے۔درد کی شِدَّت سے چِہرۂ مبارَک زَرْد (یعنی پیلا) پڑگیا مگر درسِ حدیث جاری رکھا۔ (اور پہلو تک نہ بدلا) جب درس خَتْم ہوا اور لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کی : اے ابو عبداللہ! آج میں نے آپ میں ایک عجیب بات دیکھی ! آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: ہاں ! مگر میں نے حدیثِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم کی بِنا پر صَبْرکیا۔ (الشفاء ج۲ ص۴۶ )
ایسا گُما دے اُن کی وِلا میں خدا ہمیں
ڈھونڈا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو
(حدائقِ بخشش شریف)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۳۱) احادیث کے اَوراق پانی میں ڈالدیئے مگر۔۔۔۔۔
عاشقِ مدینہ حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق نے فنِّ حدیث کی باقاعدہ مرتب کتاب سب سے پہلے مُدَوَّن (یعنی مُرتَّب) فرمائی جوکہ مُؤطّأ امام مالِککے نام سے مشہور ہے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ خُلوص کے پیکر تھے۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُناشیخ محمد عبدُالباقی زَرْقانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِینَقْل کرتے ہیں : امام مالِک جب’’ مُؤطّا ‘‘ کی تصنیف سے فارغ ہوئے تو اُنہوں نے اپنا اِخلاص ثابِت کرنے کے لیے مُؤطّاکے مُسَوَّدے کے تمام اَوراق (papers) پانی میں ڈال دیئے اور فرمایا: ’’ اگر ان میں سے ایک وَرَق بھی بھیگ گیا تو مجھے اِس کی کوئی حاجَت نہیں ہے ۔ ‘‘ لیکن یہ حضرت امام مالِک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الخَالِق کی صِدْق نیّت اور اِخلاص کا ثَمرہ تھا کہ ایک وَرَق بھی نہ بھیگا۔ (شرح الزرقانی علی المؤطاء ج۱ ص ۳۶ ملخّصًا)
بنادے مجھ کو الٰہی خُلوص کا پیکر
قریب آئے نہ میرے کبھی رِیا یاربّ
(وسائل بخشش ص۹۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد