منگتا تو ہیں منگتا کوئی شاہوں میں دکھا دے
جس کو مرے سرکار سے ٹکڑا نہ مِلا ہو!
(ذوقِ نعت )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۱۵) سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے روٹی عطا فرمائی
حضرتِ سیِّدُنا اِبنُ الْجَلا ء رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ میں مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں حاضِر ہُوا اور مجھ پر دو ایک فاقے گزرے۔ سرکارِ نامدار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مزارِ پُراَنوار پر حاضِر ہو کر عرض گزار ہوا: اَنَا ضَیْفُکَیارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! یعنی ’’ یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں آپ کا مہمان ہوں۔ ‘‘ پھر مجھ پر نیند کا غَلَبہ ہُوا۔ والیِ دو جہان، رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خواب میں تشریف لاکر مجھے ایک روٹی عنایت فرمائی ، میں خواب ہی میں کھانے لگا ، ابھی آدھی کھائی تھی کہ آنکھ کُھل گئی، مزید آدھی ابھی میرے ہاتھ میں باقی تھی۔ (جَذبُ القُلوب ص ۲۰۷ ، وفا ء الوفا ج۲ص۱۳۸۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۱۶) جاگاتو آدھی روٹی ہاتھ میں تھی!
حضرتِ سیِّدُنا اَبُوالْخَیْر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : میں پیارے پیارے آقا، مکّے مدینے والے مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مبارَک شہر میٹھے میٹھے مدینے میں حاضِر ہوا توپانچ دن کے فاقے سے تھا، میں نے شَہَنْشاہِ کونَین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور شَیخَینِ کریمَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی مقدّس بارگاہوں میں بھی سلام پیش کیا، پھر عرض کی: اَنَا ضَیْفُکَ یَارَسُوْلَ اللہ یعنی ’’یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں آپ کا مہمان ہوں ۔ ‘‘ اس کے بعد مِنبرِ مُنوَّر کے پاس جا کر سو گیا، سر کی آنکھیں تو کیابند ہوئیں دل کی آنکھیں کُھل گئیں ، کرم بالائے کرم ہو گیا اور میں خواب میں جنابِ رسالت مآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیدار سے شرفیاب ہوا ، شَیخَینِ کریمَین اور مولیٰ مُشکل کُشا علیُّ المُرتَضٰی عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانبھی ہمراہ تھے، مولا علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے مجھے ہلایا اور فرمایا : ’’ اُٹھو ! محبوبِ خدا، احمدِ مُجتبیٰ، محمدِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائے ہیں ۔ ‘‘ میں نے اُٹھ کر (خواب ہی خواب میں ) حبیبِ ربِّ قیّوم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نورانی پیشانی چوم لی۔نبیِّ رَحْمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے ایک روٹی عنایت فرمائی ، میں نے آدھی خواب ہی میں کھالی اورجب آنکھ کُھلی توباقی آدھی روٹی میرے ہاتھ میں تھی ۔ (شواہد الحق فی الاستغاثۃ بسیدالخلق ص۲۴۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
سرکار کِھلاتے ہیں سرکار پِلاتے ہیں
سلطان و گدا سب کو سرکار نبھاتے ہیں
(وسائلِ بخشش ص ۳۳۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد