منقول ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے بیتُ اللہ سے وعدہ فرمایا کہ ہر سال چھ لاکھ افراد اِس کا حج کریں گے، اگر کم ہوئے تو اللہ تَعَالٰی فرِشتوں کے ذَرِیعے ان کی کمی پوری فرمادے گا۔اور بروزِ قِیامت کعبۂ مُشَرَّفہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً پہلی رات کی دُلہن کی طرح اُٹھایا جائے گا تو جن لوگوں نے اِس کا حج کیا وہ اِس کے پردوں کے ساتھ لٹکے ہوں گے اوراِس کے گرد طواف کررہے ہوں گے یہاں تک کہ یہ (یعنی کعبہ شریف) جنّت میں داخِل ہوگا تووہ بھی اُس کے ساتھ داخل ہو جائیں گے ۔ (احیاء العلوم ج۱ ص۳۲۴ )
تصدُّق ہو رہے ہیں لاکھوں بندے گِرد پِھر پِھر کر
طوافِ خانہ کعبہ عَجَب دلچسپ منظر ہے
(ذوقِ نعت)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
پارہ17سُوْرَۃُالْحَجّآیت 29میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:
وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ (۲۹) (پ۱۷، حج: ۲۹) ترجَمۂ کنزالایمان: اور اس آزاد گھر کا طواف کریں ۔
مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان ’’تفسیر نعیمی ‘‘ میں نَقْل فرماتے ہیں : (صاحِبِ تفسیرِ) رُوحُ الْبَیان اور (صاحبِ تفسیرِ ) عَزیزی نے فرمایا کہ زمین سے پہلے پانی ہی پانی تھا ۔قُدرَتی طور پر دو ہزار سال پہلے کعبے کی جگہ اس پر سفید جھاگ پیدا ہوا کچھ روز میں اس کو پھیلا کر زمین کردیا گیا پھر جب فِرِشتوں کو ربّ (عَزَّ وَجَلَّ) نے آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی پیدائش کی خبر دی تو اُنہوں نے اپنا خِلافت کا اِستِحقاق (یعنی حق دار ہونے کا دعویٰ) پیش کیا اور آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی پیدائش کی حکمت پوچھی۔مگر اِس جُرأَت کی معذرِت میں توبہ کی نیّت سے سات برس عرشِ اعظم کا طواف کیا، حکمِ الٰہی ہوا کہ زمین میں بھی اِسی جھاگ کی جگہ نشان لگا دو جہاں میرے بندے خطا کر کے اس کے طواف سے مجھے راضی کیا کریں ۔ (تفسیرنعیمی ج۱ص۶۴۱، تفسیرروح البیان ج۱ص۲۳۰)
طواف میں ہر قدم کے بدلے دس نیکیا ں اور…
حضرتِ سیِّدُنا عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فرماتے سنا کہ جس نے گِن کر طواف کے سات پھیرے کئے اور پھر دورَکْعتیں ادا کیں تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابرہے۔اور طواف کرتے ہوئے آدَمی کے ہر قدم کے بدلے اس کے لئے دس نیکیا ں لکھی جاتی ہیں اور اس کے دس گناہ مٹادئیے جاتے ہیں اور دس دَرَجات بُلند کردئیے جاتے ہیں ۔ (مسند امام احمد بن حنبل ج۲ص۲۰۲حدیث۴۴۶۲)
رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: جو بیتُ اللہکے طواف کے سات پھیرے کرے اور اُس میں کوئی لَغْو (یعنی بیہودَہ) بات نہ کرے تویہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ (المعجم الکبیر ج۲۰ص۳۶۰حدیث۸۴۵)
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے: ’’جو شخص مسلمان غلام کو آزاد کرے گااِس (غلام) کے ہرعُضْوْ کے بدلے میں