عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

ضُعف  مانا مگر یہ ظالم دل

اُن کے رستے میں   تَو تھکا نہ کرے

 (حدائقِ بخشش شریف)

 (۶۲) جب بُلا یاآقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے خود ہی انتِظام ہوگئے

          حضرتِ علّامہ اَبُوالْفَرَج عبدالرحمن بن علی ابنِ جَوزی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیاپنی کتاب عیون الحکایات میں   تحریر کرتے ہیں   :   ایک پرہیزگار شخص کا بیان ہے:   ’’میں   مسلسل تین سال سے حج کی دعا کر رہا تھا لیکن میری حسرت پوری نہ ہوئی،  چوتھے سال حج کا موسِمِ بہارتھااور دل آرزوئے حرم میں   بے قرار تھا ۔ ایک رات جب میں   سویا تومیری سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّمیں   خواب میں   جنابِ رسالت مآب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی زیارت سے شَرَفْیاب ہوا۔ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:   ’’ تم اِس سال حج کے لئے چلے جانا۔  ‘‘ میری آنکھ کھُلی تو دل خوشی سے جھوم رہا تھا ،  سرکارِ مدینہ،  راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی یہ میٹھی میٹھی آواز کانوں   میں   رَس گھول رہی تھی، ’’تم اِس سال حج کیلئے چلے جانا۔ ‘‘ بارگاہِ  نبوَّت سے حج کی اجازت مل چکی تھی،  میں   بَہُت شاداں   وفَرحاں   تھا ۔ اچانک یاد آیا کہ میرے پاس زادِ راہ (یعنی سفر کا خرچ)  تو ہے نہیں   !  اس خیال کے آتے ہی میں   غمگین ہوگیا ۔ دوسری شب محبوبِ رب ، شَہَنْشاہِ عرب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی خواب میں   پھر زیارت ہوئی، لیکن میں   اپنی غُربت کا ذکر نہ کر سکا۔ اِسی طرح تیسری رات بھی خواب میں   بارگاہِ رسالت سے حکم ہوا:   ’’ تم اِس سال حج کو چلے جانا۔ ‘‘ میں   نے سوچا اگر مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم چوتھی بار خواب میں   تشریف لائے تو میں   اپنی مالی حالت کے مُتَعلَِّق عرض کردوں   گا ۔   ؎

آہ!  پلّے زر نہیں   رختِ سفر سرور نہیں   

تم بلالو تم بُلانے پر ہو قادِر یانبی

       چوتھی رات پھر سرورِ کائنات ، شاہِ موجودات صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے میرے غریب خانے میں   جلوہ گَری فرمائی اور ارشاد فرمایا:   ’’ تم اِس سال حج کو چلے جانا۔ ‘‘ میں   نے دست بستہ عرض کی:   ’’ میر ے آقا صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم!  میرے پاس اَخراجات نہیں   ہیں   ۔ ‘‘ ارشاد فرمایا :  ’’ تم اپنے مکان میں   فُلاں   جگہ کھودو وہاں   تمہارے دادا کی زِرَہ موجود ہوگی ۔ ‘‘ اِتنا فرماکر سلطانِ بَحْرو بَر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم تشریف لے گئے ۔ صُبْح جب میری آنکھ کُھلی تو میں   بَہُت خوش تھا ۔نَمازِ فَجر کے بعد آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی بتائی ہوئی جگہ کھودی تو وہاں   واقِعی ایک قیمتی زِرَہ موجود تھی وہ بِالکل صاف سُتھری تھی گویا اُسے کسی  نے استعمال ہی نہ کیا ہو!  میں   نے اُسے چا ر ہزار دینار میں   بیچا اور اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ!  شَہَنْشاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی نظرِ عنایت سے اسبابِ حج کا خود ہی انتِظام ہوگیا۔ (عیون الحکایات ص۳۲۶ملخصًا)

جب بُلایا آقا نے

خود ہی انتِظام ہو گئے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۶۳) ہم نے تیری بات سن لی ہے

 

Index