یہ مسجِد مبارَک مدینۂ مُنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی قدیم ترین 9 مساجِد میں سے ایک ہے جوکہ شارِعِ مَلِک فیصل (پُرانا نام شارِع سِتّین یا پہلے طریق دائری Round about) پر جنّت البقیع کی شِمال مشرِقی جانِب ( شارعِ ستّین اورشارعِ ملک عبدالعزیز کے چوک کی اُلٹی طرف) واقِع ہے۔اِس مَقام پر ایک بار ہمارے پیارے آقا، مکّے مدینے والے مصطَفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دو رَکعَت نَماز ادا فرمائی اور’’ تین دُعائیں ‘‘ فرمائیں اِن میں سے دو قَبول ہوئیں اور ایک سے روک دیا گیا۔وہ تین دُعائیں یہ تھیں : (۱) یااللہ عَزَّ وَجَلَّ! میری اُمَّت قَحط سالی کے سبب ہلاک نہ ہو۔ (قَبول ہوئی) (۲) یااللہ عَزَّ وَجَلَّ! میری اُمَّت پانی میں ڈوب کر ہلاک نہ ہو۔ (قَبول ہوئی) (۳) یااللہ عَزَّ وَجَلَّ! میری اُمَّت آپس میں نہ لڑے۔ (روک دیا گیا ) (مُسلِم ص۱۵۴۴حدیث۲۸۹۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۶) مسجِدِ سُقْیا
یہ مسجِد شریف ، عجائب گھر کے قریب مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًکے ریلوے اسٹیشن کے اِحاطے میں ہے، مسجِد سُقیا اُس تاریخی مقام پر بنائی گئی تھی جہاں یہ ایمان افروز واقِعہ ہوا تھا چُنانچِہ امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ الْمُرتَضٰی شیر ِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم بیان کرتے ہیں : سلطانِ دو جہان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَعِیَّت میں ہم مدینۂ طیِّبہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماًسے نکلے، جب سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکیحَرَّۃُ السُّقْیَا کے قریب پہنچے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پانی طلب فرمایا، وُضو کر کے قبلہ رُو کھڑے ہوکر اَہالِیانِ مدینۂ با سکینہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کے لئے اِس طرح خیرو بَرَکت کی دعا فرمائی: اے یااللہ عَزَّ وَجَلَّ! ابراہیم تیرے بندے اور خلیل تھے ، اُنہوں نے مکّے والوں کے لئے بَرَکت کی دُعا فرمائی تھی اور میں تیرا بندہ اور رسول ہوں تجھ سے اہلِ مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ ان کے مُداور صاع (یہ دو پیمانوں کے نام ہیں ان) میں اہلِ مکّہ کی نسبت دوگُنا بَرَکت عطا فرما۔ (تِرمِذی ج۵ص۴۸۲حدیث۳۹۴۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(۷) مسجدِ سَجدہ
’’ مسجِدِسَجدہ ‘‘ اُس مقدَّس مقام پر واقِع ہے جہاں ایک مشہور واقِعہ ہوا تھا چُنانچِہدعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ743 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’ جنَّت میں لے جانے والے اعمال ‘‘ صَفْحَہ496 پر ہے: حضرت سیِّدُنا عبدُالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی ہے کہ شَہَنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحِب ِجُودو نَوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمِنہ کے لال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک مرتبہ باہَرتشریف لائے تو میں بھی پیچھے ہو لیا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک باغ میں داخِل ہوئے اور سَجدے میں تشریف لے گئے ، آپ نے سجدہ اتنا طویل کردیا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہیں اللہ عَزَّ وَجَلَّنے روحِ مبارَکہ قبض نہ فرمالی ہو! چُنانچِہ میں قریب ہوکر بغور دیکھنے لگا ، جب سرِ اقدس اٹھایا تو فرمایا: ’’ اے عبدُالرحمن ! کیاہوا؟ ‘‘ میں نے جواباًاپنا خَدشہ ظاہِر کردیا تو فرمایا: جبرئیلِ امین (عَلَیْہِ السَّلَام) نے مجھ سے کہا: ’’ کیا آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو یہ بات خوش نہیں کرتی کہ اللہ (عَزَّ وَجَلَّ) فرماتاہے کہ جوتم پر دُرُود پاک پڑھے گا میں اس پر رَحمت نازِل