عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

(وسائلِ بخشش ص ۲۸۵)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں   نَماز کے فضائل: 

 تین فرامین ِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ :   (۱) جس نے مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف علٰی صاحِبِہا الصَّلٰوۃ وَالسَّلاممیں   چالیس نَمازیں   مُتواتِر ادا کیں   اس کے لئے جہنَّم اورنِفاق سے نَجات لکھ دی جاتی ہے۔ (مسند امام احمد ج ۴ ص ۳۱۱ حدیث۱۲۵۸۴)  (۲) جو پاک و صاف ہو کرصِرْف میری مسجِد میں   نَمازکی ادائیگی کے ارادے سے نکلا یہاں   تک کہ اُس میں   نماز ادا کی تو اُس کا ثواب حج کے برابر ہے۔ (شعب الایمان ج۳ص۴۹۹حدیث۴۱۹۱)  (۳) میری اس مسجد کی ایک نمازپچاس ہزار نمازوں   کے برابر ہے۔  (ابن ماجہ ج ۲ ص ۱۷۶ حدیث ۱۴۱۳ )

صد غیرتِ فردوس مدینے کی زمیں   ہے

باعث ہے یِہی اس کا کہ تو اِس میں   مکیں   ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

روضۂ رسول کے بارے میں   دلچسپ معلومات

سبز سبز گنبد ہر آنکھ کا نور اورہر دل کاسُرور ہے۔ ہر عاشقِ رسول اِس بات کا تمنّائی ہوتا ہے کہ وہ جیتے جی کم از کم ایک بار تو ضَرور سبز سبز گنبد و مینار کے دیدارِ فرحت آثار سے شَرَفْیاب ہو۔مدینۃُ المُنوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں   سب سے بابَرَکت بلکہ رُوئے زمین کی عظیم ترین زیارت گاہ روضۂ رسول ہے۔ کسی عاشقِ رسول نے کتنا پیارا شعر رَقَم کیا ہے:      ؎

اِعزاز یہ حاصل ہے توحاصل ہے زمیں   کو

اَفلاک پہ تو گنبدِ خضرا نہیں   کوئی

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سروَرِ دوجہان کا مکانِ عَرْش نشان:   مسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں   مشرِقی جانب وہ بُقْعَۂ نور واقِع ہے جہاں   مدینے کے تاجور،  محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جلوہ گر ہیں   ، یہ وُہی حجرۂ مبارَکہ ہے جسیمسجِدُالنَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پہلی بارتعمیر کے وقت ہی سرکارِ عالی وقار،  مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رہائش کے لئے تیّار کیا گیا تھا اوریہیں   امُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ      رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاتقریباً 9برس تک اپنے سرتاج ، صاحِبِ معراج صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قدمو ں   میں   حاضِر رہیں   ،  اِسی بِنا پر اِسے حُجرۂ عائِشہ بھی کہتے ہیں   ۔ گارے اور مِٹّی سے بنی دیواروں   اور کَھجور کی ٹہنیوں   اور پتّوں   کی چھت پر مشتمل مختصر رَقبے کایہ گھر شاید اُس وَقت مدینۂ منوََّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً کی سادہ ترین عمارت تھی اِس مکانِ عالی شان کی چھت شریف کی بُلندی قدِ آدم یعنی انسانی قد سے ایک ہاتھ  (یعنی تقریباً آدھا گز زیادہ بلند) تھی ۔بعد میں   اس کے اَطراف میں   ایسے ہی حُجُراتِ مبارَکہ دیگر اُمَّہاتُ الْمؤمنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّکے لئے یکے بعد دیگرے تعمیر کئے گئے ۔حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلَوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیفرماتے ہیں   :  بعض مکانات جَرِیدِنَخْل یعنی کھجور کی صاف ٹہنیوں   کے تھے،  ان کو کمبل سے ڈھانپا ہوا تھا اور دروازے پر بھی کمبل کے پردے تھے۔ تمام

Index