عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں

ہے !  ‘‘ اُس شخص نے ایسا ہی کیا۔ حضرتِ سیِّدُنا کِنانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے خواب میں   جنابِ رسالت مَآب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تشریف لا کر ارشاد فرمایا :   ’’اے کِنانی!  تمہارا خط پَہُنچ گیاہے اور ہم نے تمہارا  عُذْر بھی قَبول کر لیا ہے۔ ‘‘   (الروض الفائق ص۳۰۶)  

پاس والے یہ راز کیا جانیں   

دُور سے بھی سلام ہوتا ہے

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۲) بیٹا قید سے رہا ہو گیا

          حضرتِ سیِّدُنا ابو عبداللہ بن محمد اَزْدِی اَنْدَلُسِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں   کہ اَنْدَلُسمیں   رُومیوں   نے ایک عاشقِ رسول کے فرزند کو قید کرلیا۔ وہ صاحِب بارگاہِ رسالت مَآب میں   فریاد کے ارادے سے سُوئے مدینہ روانہ ہو گئے ۔ سرِ راہ بعض شَناساؤں    (یعنی جاننے والوں   ) سے ملاقات ہوئی ،  بَرسبیلِ تذکِرہ اُن صاحِبان نے کہا:   پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تو گھر بیٹھے بھی استِغاثہ ( یعنی فریاد)  کی جاسکتی ہے،  اِس مقصد کیلئے حاضِری ہی ضَروری نہیں   ،  لیکن انہوں   نے سفرِ مدینہ جاری رکھا۔مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً پَہُنچ کر بارگاہِ رسالت میں   حاضِری سے مُشَرَّف ہوئے اور بعدِ سلام اپنا مُدَّعا عَرْض کیا۔ کرم نے یاوَری کی،  رات خواب میں   سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے زیارت بخشی اور ارشاد فرمایا:  ’’اپنے شہر پہنچو، تمہارا مقصد پورا ہوچکا ہے۔ ‘‘ جب وہ اپنے وطن پہنچے توا ن کافرزندِ دل بند (یعنی پیارا بیٹا)  سچ مُچ گھر آ چکا تھا، استِفسار پر بیٹے نے بتایا:  فُلاں   رات مجھ سَمیت بہُت سارے قیدیوں   کو رُومیوں   کی قید سے اچانک رِہائی نصیب ہو گئی !  جب عاشقِ رسول نے حساب لگایا تو یہ وُہی رات تھی جس میں   خواب کے اندر بِشارت ملی تھی۔ (شواہد ُالحق  ص۲۲۵)  اللہ عَزَّ وَجَلَّکی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

مٹتے ہیں   جہاں   بھر کے آلام مدینے میں    بگڑے ہوئے بنتے ہیں   سب کام مدینے میں   

آقا کی عنایت ہے ہرگام مدینے میں         جاتا نہیں   کوئی بھی ناکام مدینے میں   

 (وسائل بخشش ص ۴۰۱)

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!      صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

  (۲۳)  غَیب دان آقا نے خواب میں   بارش کی بِشارت دی

          حضرتِ سیِّدُنا امام بخاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ البَارِیکے محترم استاد حضرت امام ابنِ ابی شَیبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں   :   امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے دورِ خلافت میں   قَحط سالی ہوئی،  ایک صاحِب حضورِ انور،  محبوبِ ربِ اکبر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے روضۂ اطہر پر حاضِر ہوئے اور عرض کی:  ’’ یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! اپنی امّت کیلئے بارِش طلب فرمایئے،  کہ لوگ ہلاک ہو رہے ہیں   ۔ ‘‘ جنابِ رسالت مآب  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن صاحِب کے خواب میں   تشریف لا کر ارشاد فرمایا:   عمر کے پاس جا کر میرا سلام کہو اور ان کو خبر دو کہ بارش ہو گی۔ (مُصَنَّف ابن اَبی شَیْبہ ج ۷ ص ۴۸۲ حدیث۳۵مختصراً، فتاوی رضویہ ج۹ص۶۹۵)  وہ صاحِب صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنا بلال بن حارث رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تھے۔  (فَتحُ الباری ج ۳

Index